انٹرنیشنل

پاکستان کےساتھ تعلقات نہایت ہی اہم ہیں- کیمونسٹ پارٹی

چینی کمیونسٹ پارٹی نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ ان کے لیے پاکستان کےساتھ تعلقات نہایت ہی اہم ہیں اور پاکستان واحد ملک ہے جسے چینی کمیونسٹ پارٹی ہر اچھے برے وقت کا اسٹراٹیجک اتحادی سمجھتی ہے۔
یہ بات چینی کمیونسٹ پارٹی کے سائوتھ ایشیا بیورو کے انٹرنیشنل ڈیپارٹمنٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ما ژوئے سونگ نے پاکستانی سیاستدانوں کے وفد کے کمیونسٹ پارٹی کے ہیڈ کوارٹرکے دورے کے موقع پران سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انٹرنیشنل ڈیپاٹمنٹ ، چینی کمیونسٹ پارٹی کی سینٹرل کمیٹی کا فعال جز ہے،یہ دنیا کی دوسری سیاسی جماعتوں کے حوالے سے پارٹی کے خارجی معاملات دیکھتا ہے ۔اس نے اب تک دنیا کے 140 سے زیادہ ملکوں میں موجود سیاسی جماعتوں اور اداروں سے روابط قائم کیے ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستانی وفد بلوچستان اور خیبر پختون خواہ کی چھ مختلف سیاسی جماعتوں کے قانون سازوں پر مشتمل تھااور یہ چینی کمیونسٹ پارٹی کے انٹرنیشنل ڈیپارٹمنٹ کی دعوت پر چین کے دورے پر تھا۔
پاکستانی وفد کے سربراہ اور تحریک انصاف بلوچستان کے صدر سردار یارمحمد رند نے چینی کمیونسٹ پارٹی کے انٹرنیشنل ڈیپارٹمنٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر کا شکریہ ادا کیا اور حکومت چین کوچائنا پاکستان اکنامک کوریڈور کے حوالے سے اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔
سردار رند نے مزید کہا کہ ہمیں پختہ یقین ہے کہ سی پیک پاکستان کے پسماندہ علاقوں میں خوشحالی لانے کا سبب بنے گا۔انھوں نے کہا کہ بلوچستان اور کے پی کے کی جماعتیں یہاں اسی لیے آئی ہیں کہ آپکو یقین دلائیں کہ ہم سی پیک کے نفاذ کے حوالے سے پرعزم ہیں ۔بلوچستان اور کے پی کے کی اپوزیشن جماعتوں کو اربوں ڈالر کے سی پیک پروجیکٹ کےمختص کرنے کے حوالے سے تحفظات ہیں۔
اس موقع پر ژوئے سونگ نے تنقید کے حوالے سے اپنی تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مختلف حلقوں کی جانب سے بے بنیاد اعتراضات پر ہمیں دکھ ہوا۔انھوں نے مزید کہا کہ اربوں ڈالرکی سرمایہ کاری کرنے والی چینی کمپنیاںاس صورتحا ل پر پریشان ہیں۔
انھوں نے کہا کہ بی آرآئی میں پچاس سے زیادہ ممالک شریک ہیں لیکن ہم نے سی پیک کو ترجیحی بنیادوں پر شروع کرنے کا فیصلہ کیا اور یہ صرف اس لیے کہ ہمارے پاکستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات ہیں۔
ژوئے سونگ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے کوئی فوجی اورمعاشی پوشیدہ مقاصد نہیں جیسا کہ چند جنوبی ایشیائی ممالک الزام لگارہے ہیں، ہمارے بھارت کے ساتھ تعلقات اچھے نہیں ہیں، وہ ہم سے پوچھتے ہیں کہ ہم پاکستان کی مدد کیوں کررہے ہیں ؟
بلوچستان سے عوامی نیشنل پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی زمرک خان اچکزئی نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ مغربی روٹ پر عدم عملدرآمد نے مقامی لوگوں میں بے چینی پیدا کی اور انھوں نے سوال کیا کہ سی پیک صرف پنجاب میں کیوں نظر آرہا ہے؟
سردار یار محمد رند نے کہا کہ اس صورتحال کی ذمہ دار ہماری وفاقی حکومت ہے کیونکہ اس نے دیگر جماعتوں سے تفصیلات پر بات نہیں کی۔
اسموقع پر چینی حکام نے پاکستانی سیاستدانوں کے وفد کے تحفظات دور کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک اپنے ابتدائی مراحل میں ہےاور اس کی چھتری تلے ابھی متعدد منصوبے موجود ہیں اور اس سے کسی ایک یا دوسرے علاقے کو نہیں بلکہ پورے پاکستان کو فائدہ پہنچے گا ، ابھی قبل ازوقت ہوگا کہ یہ کہا جائے کہ سی پیک پروجیکٹ ملک کے دیگر علاقوں میں نظر نہیں آرہے ۔
انھوں نے اپنی بات کی وضاحت کرتےہوئے کہا کہ سی پیک ابھی ایک نومولود بچے کی طرح ہے، جب یہ بڑا ہوگا تو آپ اس کے پھل دیکھ سکیں گے۔قومی وطن پارٹی کے کفایت علی نے اس موقع پر پاک افغان تعلقات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ اس سے علاقائی ترقی متاثر ہورہی ہے۔ انھوں نے چین سے مداخلت کرنے اوراس معاملے کو حل کرانے کی درخواست کی۔
اس پر ژوئے سونگ نے شرکا کو آگاہ کیا کہ چینی وزیرخارجہ اس صورتحال سے مکمل طور پر آگاہ ہیں، اور وہ اپناکردار ادا کررہے ہیں تاکہ کابل اور اسلام آباد کے درمیان فاصلے کم ہوسکیں۔
قومی وطن پارٹی کے ایک اور رکن بیرسٹرسید مسرور شاہ نے تجویز دی کہ پاکستان اور چین کے درمیان تنازعات کے حل کے حوالے سے کوئی طریقہ کار ترتیب دیا جائے تاکہ کمپنیوں کے درمیان پیش آنے والے قانونی تنازعات کو حل کیا جاسکے کیوںنہ دونوں ملکوں میں بالکل مختلف قسم کا عدالتی نظا م کام کررہاہے اور مقدمات کو سالوں لگ جاتے ہیں۔
پاکستانی وفد کی جانب سے پیش کردہ تجاویز کا ژوئے سونگ نے خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس گفتگو کی روشنی میں دونوں ملکوں کےباہمی تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button