پاکستان کی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں، امریکا
واشنگٹن: امریکی محکمہ دفاع پینٹا گان نے کہا ہے کہ پاکستان ایک آزاد اورخودمختار ملک ہے، اس کی خودمختاری کا مکمل احترام کرتے ہیں مگرپاکستان کوبھی چاہیے کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی کرے۔
غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق ترجمان پینٹاگان نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان جغرافیائی لحاظ سے بہت سی مختلف اوراہم چیزوں کے سنگم پرواقع ہے، اس لیے پاکستان سے تعلقات انتہائی ضروری ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مختلف طریقوں سے پاکستان کاتعاون اور افغانستان کے اندرکارروائیوں کے حوالے سے معاونت حاصل کرنے پر غورکررہے ہیں، ہم نے جو حکمت عملی تخلیق کی ہے اس میں پاکستان کیلیے علاقے میں سرگرم دہشت گردوں کو شکست دینے کیلیے امریکا کیساتھ تعاون کرنے کاموقع موجود ہے۔
دریں اثنا امریکی میڈیا کے مطابق ایک سینئر امریکی جنرل نے اسلام آباد کو یقین دلایا ہے کہ امریکا پاکستان کی سرحدوں کے اندرکسی فوجی کارروائی کی منصوبہ بندی نہیں کر رہا ، ایک اور امریکی جنرل نے کہا کہ اس کے باوجود کہ امریکا اور پاکستان کے درمیان افغانستان میں کامیابی کے طریقہ کار پرشدید اختلافات موجود ہیں، پینٹاگان نے اسلام آباد پر زور دیا ہے کہ جنوبی ایشیا کے خطے میں دہشت گردوں کو شکست دینے کے لیے وہ امریکی کوششوں میں شامل ہو جائے۔
امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی جوائنٹ اسٹاف ڈائریکٹر لیفٹیننٹ جنرل کینتھ میکنزی نے پینٹاگون میں ایک نیوز بریفنگ میں کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کے اندر فوجی آپریشنز کے متعلق نہیں سوچا جا رہا بلکہ حقیقت یہ ہے کہ اس حکمت عملی کا تعلق بنیادی طور پراس خطے سے ہے اور پاکستان جغرافیائی لحاظ سے بہت سی مختلف اور اہم چیزوں کے سنگم پر واقع ہے۔ پاکستان اس حکمت عملی کا ایک بنیادی حصہ ہے۔
امریکی فوج کی جانب سے یہ یقین دہانی وہائٹ ہاؤس کے منگل کو جاری ہونے والے اس بیان کے بعد کرائی گئی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ’’ امریکی فوج کو پاکستان اور افغانستان میں عسکریت پسندوں کے محفوظ ٹھکانے ختم کرنے کا اختیار دے دیا گیا ہے‘‘۔
اس بیان سے اسلام آباد کے اعلیٰ حلقوں میں تشویش پیدا ہوئی اور پاکستان کے وزیر دفاع خرم دستگیر خان نے وائس آف امریکا کیساتھ اپنے انٹرویو میں کہاکہ ہم نے اس بیان کو بہت سنجیدگی سے لیا ہے۔
پینٹاگان کی نیوز بریفنگ میں ایک صحافی نے لیفٹیننٹ جنرل کینتھ میکینزی سے وہائٹ ہاؤس کے بیان کے متعلق سوال کیا کہ پاکستانی میڈیا میں اسے اس انداز میں پیش کیا جا رہا ہے کہ امریکا ممکنہ طور پر پاکستان کے اندر حملے کر سکتا ہے۔