پاکستان ٹی ٹی پی اور اس کے اتحادیوں کے خلاف افغان ’’فتوے‘‘ کا منتظر
اسلام آباد: پاکستان کو تحریک طالبان پاکستان اور اس کے اتحادیوں کے خلاف افغانستان کے مذہبی رہنمائوں کے فتوے کا انتظار ہے۔
کابل میں موجود حکام کے مطابق گزشتہ سال اکتوبر میں آرمی چیف جنرل باجوہ کے دورہ کابل کے موقع پر پاکستانی اور افغان حکام میں اس بات پر اتفاق ہوا تھا کہ پاکستان افغانستان میں کیے جانے والے خودکش دھماکوں کے حوالے سے اپنے علما سے فتویٰ حاصل کرے گا تاہم پاکستانی حکام نے سرکاری طور پر اس بات کی تصدیق نہیں کی تھی کہ آرمی چیف کے دورے میں ایسی کوئی کمٹمنٹ کی گئی ہے جب کہ اب عسکری اہلکار نے جو آرمی چیف کے دورہ کابل کے حوالے سے زیادہ باخبر ہیں۔
اپنا نام نہ بتانے کی شرط پر ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو میں اس بات کی تصدیق کر دی ہے لیکن یہ بھی بتایا ہے کہ کابل حکومت نے اس حوالے سے صرف آدھا سچ بولا۔ انھوں نے بتایا کہ اتفاق دونوں طرف سے کیا گیا تھا یعنی افغان حکومت کو بھی افغان سرزمین پر موجود مذہبی رہنمائوں اور علما سے خودکش حملوں اور دھماکوں کے حوالے سے فتویٰ لینا ہے جب کہ افغان حکومت نے بھی اپنے علما سے فتویٰ لینے پر اتفاق کیا تھا لیکن پاکستان تاحال کابل کی جانب سے ایسے کی وعدے کی پاسداری کا منتظر ہی ہے۔
دوسری جانب پاکستان نے تقریباً 1800 مذہبی رہنمائوں، علمائے کرام اور مشائخ سے خود کش دھماکوں کے حوالے سے فتویٰ لے لیا ہے۔