پاکستان ،امریکہ کے لیئے چھٹا بڑا خطرہ ہے- ٹرمپ
واشنگٹن (اے این این) امریکی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل جوزف ڈنفورڈ نے پاکستان کو امریکی مفادات کے لئے ممکنہ طور پر چھٹا بڑا خطرہ قرار دے دیا۔ امریکی تھنک ٹینک ”بروکنگز انسٹیٹیوٹ“ میں امریکہ مفادات کے لئے ممکنہ طور پر چھٹا بڑا خطرہ قرار دے دیا۔ امریکی تھنک ٹینک ”بروکنگز انسٹیٹیوٹ“ میں امریکہ کو لاحق بڑے خطرات سے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ روس، چین، ایران، شمالی کوریا اور انتہا پسندی امریکی مفادات کو لاحق پانچ بڑے خطرت ہیں اور اگر خطروں کی اس فہرست میں اضافہ کیا جائے تو چھٹا بڑا خطرہ پاکستان سے لاحق ہوسکتا ہے-
انہوں نے کہا کہ ہمیں امریکی صدر نے داعش اور دوسرے گروپوں کو شکست دینے کے لئے کوششیں تیز کرنے کا ٹاسک دیا ہے اور ہم وسیع تر آپریشن کے ساتھ بھرپور طریقے سے آگے بڑھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ داعش جیسے گروپوں کے خلاف محکمہ خارجہ اور امریکہ سیاسی اداروں کے درمیان تعاون کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ عراق کے حوالے سے طویل مدتی حکمت عملی پر غور کیا جارہا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکہ کے ایٹمی ہتھیاروں کو دنیا میں سب سے زیادہ جدید، بہتر اور طاقتور بنائیں گے۔ دوسرے ملک ایٹمی ہتھیار بنارہے ہیں اور امریکہ اس میدان میں بہت پیچھے رہ گیا ہے۔ ایک انٹرویو میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اگرچہ دنیا میں کسی ملک کے پاس بھی ایٹمی اسلحہ نہیں ہونا چاہیے لیکن اس وقت دوسرے ملک ایٹمی ہتھیار بنارہے ہیں اور امریکہ اس میدان میں بہت پیچھے رہ گیا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ امریکی ایٹمی ہتھیار باقی سب سے بہتر ہوں۔
اپنے انٹرویو میں انہوں نے روس کی جانب سے کروز میزائلوں کی خفیہ تنصیب کو اس بارے میں عالمی معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے ان کی ملاقات ہوئی تو وہ اس معاملے پر ان سے ضرور بات کریں گے۔ شمالی کوریا کے میزائل اور ایٹمی تجربات پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا موقف تھا کہ اگر چین چاہے تو اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے شمالی کوریا پر ہتھیاروں کے تجربات روکنے کیلئے دباﺅ ڈال سکتاہے اور عالمی خطرات آسانی سے دور کرسکتا ہے۔ واضح رہے اس وقت بھی امریکہ کے پاس کم از کم 6800 اور روس کے پاس تقریباً 7000 ایٹمی ہتھیار ہیں جن کی تعداد دنیا کے دوسرے ممالک کے پاس موجود ایٹمی ہتھیاروں سے بھی کئی گنا زیادہ ہے۔ صدارتی انتخابات جیتنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا تھا کہ امریکہ کو اتنے زیادہ ایٹمی ہتھیار بنانے چاہئیں کہ دنیا کے ہوش ٹھکانے آجائیں، جس پر انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ امریکہ نے پاکستان اور افغانستان دونوں پڑوسی ممالک کو یہ تجویز دیتے ہوئے درخواست کی ہے کہ وہ کسی بھی قسم کی محاذ آرائی سے گریز کریں اور دہشتگردی کے خلاف جنگ کیلئے مشترکہ کوششیں شروع کریں۔پاکستان اور افغان حکام کے ساتھ امریکی حکام نے ان سے اپنے تنازعات کے حل کیلئے طریقہ کار وضع کرنے کیلئے بھی کہا۔
ملکی و غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جان نکلسن نے کہا کہ امریکی حکومت چاہتی ہے کہ دونوں حکومتیں سرحد کے دونوں جانب دہشتگردی کے خلاف مشترکہ آپریشن کی کوششیں کریں۔ امریکہ، افغانستان میں پائیدار انسداد دہشتگردی پلیٹ فارم کا قیام چاہتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی حمایت کے بغیر افغانستان میں امن کا قیام ممکن نہیں اور وہ دہشتگردی کو شکست دینے کیلئے افغانوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کیلئے پاکستانی حکام پر زوردیں گے۔ حال ہی میں واشنگٹن کے ایک تھنک ٹینک میں ہونے والی بات چیت کے دوران کچھ امریکی ماہرین نے زوردیا کہ پاک افغان خطے میں امن کے قیام کیلئے اوباما انتظامیہ کے مقابلے میں ٹرمپ انتظامیہ موثر کردار ادا کرسکتی ہے کیونکہ ان کے پاس اسباب نہیںہیں۔