پاکستانی ڈاکٹروں کی 95 فیصد دوائیں کمپنیوں کی فرمائش پر تجویز کی جاتی ہیں انٹرنیشنل میڈیا

8 جون 2025
رپورٹ: بشیر باجوہ / VOC اردو
پاکستان، اسلام آباد

بی بی سی کا انکشاف: پاکستانی ڈاکٹروں کی 95 فیصد دوائیں کمپنیوں کی فرمائش پر تجویز کی جاتی ہیں

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی تازہ رپورٹ میں پاکستانی نظامِ صحت کے حوالے سے ایک تشویش ناک اور شرمناک انکشاف سامنے آیا ہے:
پاکستان میں 95 فیصد ڈاکٹرز وہ دوائیں تجویز کرتے ہیں جو ادویات ساز کمپنیوں کی طرف سے انہیں “تجویز” کی گئی ہوتی ہیں — نہ کہ وہ جو مریض کی اصل طبی حالت کے مطابق ہوں۔

“تجویز شدہ” یا “خریدی ہوئی” تشخیص؟

رپورٹ کے مطابق:

بیشتر ڈاکٹرز کو دوا ساز کمپنیوں کی جانب سے تحائف، بیرون ملک دورے، قیمتی اشیاء یا نقد مراعات دی جاتی ہیں۔

ان مراعات کے عوض ڈاکٹر حضرات مریض کو مخصوص دوائیں لکھنے کے پابند بن جاتے ہیں، جن کی اصل قیمت، ضرورت سے کہیں زیادہ ہوتی ہے۔

یہ عمل براہِ راست عام آدمی کی صحت، جیب اور جان کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

ماہرین صحت کی تشویش

صحت عامہ کے ماہرین اس صورتحال کو ایک “طبّی اخلاقیات کا جنازہ” قرار دے رہے ہیں۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سابق صدر ڈاکٹر شیر افضل نے کہا:

> “ہماری میڈیکل کمیونٹی کو خود احتسابی کی سخت ضرورت ہے۔ جب علاج تجارت بن جائے تو مریض منڈی کا جانور بن جاتا ہے۔”

حکومتی ادارے خاموش؟

انتہائی افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ پاکستان میں نہ تو ڈریپ (DRAP) اور نہ ہی ہیلتھ کیئر کمیشن نے اس پر کوئی واضح کارروائی کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ “خاموش ملی بھگت” نظام کو اندر سے کھوکھلا کر رہی ہے۔

ایک قوم، ایک سوال: علاج یا کاروبار؟

پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں جہاں کروڑوں افراد غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، وہاں ڈاکٹر اور دوا ساز اداروں کی یہ غیر اخلاقی گٹھ جوڑ ایک اجتماعی مجرمانہ روش بن چکی ہے۔

اگر اب بھی خاموشی رہی، تو آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔

وی او سی اردو
🌐 www.newsvoc.com
📲 ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں:
https://whatsapp.com/channel/0029VaCmBaI84OmAfXL45G1k

Disclaimer:
یہ خبر بین الاقوامی ذرائع، بالخصوص بی بی سی کی رپورٹنگ پر مبنی ہے۔ وی او سی اردو اس رپورٹ میں پیش کیے گئے اعداد و شمار اور دعوؤں کی آزادانہ تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں