پاکستان

پاناما کیس میں وزیراعظم بچ نہیں سکتے، شیخ رشید

ڈان نیوز کے پروگرام ‘دوسرا رخ’ میں گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید احمد نے ملکی سیاست میں اگلے 15 دن اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاناماکیس میں وزیراعظم بچ نہیں سکتے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکمران مسائل پیدا کرکے عدالتوں سے تو بھاگ سکتے ہیں لیکن انھیں ججز پر پورا بھروسہ ہے کہ وہ اس معاملے کو منقطی انجام تک پہنچائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس پر عدالت سے انصاف کی اُمید ہے، سپریم کورٹ سے بڑی اُمید ہے کہ میرٹ پر فیصلہ آئے گا۔
شیخ رشید نے پاناما کیس کے معاملے میں نواز شریف کی نااہلی کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا کہ پاناما کیس نوازشریف کو لے ڈوبے گا اور 2017 میں نواز شریف وزیراعظم نہیں رہیں گے۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف سے ان کی کوئی ذاتی دشمنی نہیں بس سیاسی اختلاف ہیں اور ساتھ ہی تسلیم کیا کہ ‘میں اور نواز شریف بھی کبھی دوست تھے لیکن سیاست میں نشیب و فراز آتے رہتے ہیں، یہ زند گی کا حصہ ہے’۔
لوگوں کی نشاندہی کیے بغیر انہوں نے خبر لیکس پر خوفناک لڑائی کا خدشہ بھی ظاہر کردیا اور حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات میں سنجیدہ نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج آرمی ایکٹ 1952 کے تحت گرفتاریاں کرسکتی ہے۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اگر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کو ساتھ ملانا چاہتے ہیں تو وہ ان پر تنقید کے تیر برسانا بند کریں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پیپلز پارٹی نواز شریف کے خلاف تحریک نہیں چلائے گی کیونکہ آصف زرداری بلاول کو کبھی نوازشریف کے خلاف کھڑا نہیں ہونے دیں گے۔
بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے شادی کے حوالے سے کیے جانے والے انکشافات پر شیخ رشید کا کہنا تھا کہ بلاول نے شادی کے بارے میں درست بات کی ہے تاہم شادی سے پہلے غریب عوام کے مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ بلاول بھٹو کے احتجاج سے قبل ہی سارا کھیل ختم ہو جائے گا۔
اسلام آباد دھرنے کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے شیخ رشید نے شکوہ کیا کہ اگر عمران خان 28 اکتوبر کو لال حویلی آجاتے تو بازی پلٹ جاتی، ‘تحریک انصاف کے قائدین بنی گالہ میں بیٹھے رہے، ایسے میں کارکنان گھروں سے کیسے نکلتے’۔
راولپنڈی میں عوامی مسلم لیگ کے احتجاج کے حوالے سے شیخ رشید نے انکشاف کیا کہ میرا لال حویلی سے نکل کر چاندنی چوک پر دھرنا دینے کا خیال تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button