پاناما کیس ؛ نیب کل کا وفات پا چکا، سپریم کورٹ
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پاناما کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ نیب گزشتہ روز ہمارے سامنے وفات پا گیا۔
سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت جاری ہے، سماعت کے دوران اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے اپنے دلائل میں کہا کہ عدالت نے گزشتہ روز اپیل دائر کرنے کے حوالے سے سوال پوچھا تھا، حدیبیہ پیپر ملز اور پاناما کیس کی نوعیت میں فرق ہے، حدیبیہ پیپرز ملز کیس کو پاناما لیکس کے معاملے سے منسلک نہ کیا جائے، انہوں نے کیس کے ریکارڈ کا جائزہ لیا ہے، اس میں فارن کرنسی اکاوٴنٹس پر قرض لیا گیا تھا۔ جس پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیئے کہ آپ بطور اٹارنی جنرل دلائل دیں فریق نہ بنیں، اٹارنی جنرل اور تمام وکلا ء عدالت پر رحم کریں، ہر وکیل الگ بات کر کے کنفیوژ کر دیتا ہے، اگر کوئی اسٹوری بنائی بھی ہے تو اس پر قائم رہیں، پہلے بتایا گیا کہ قطری کے پاس انوسٹمنٹ کی گئی تھی، جس پر اتارنی جنرل نے کہا کہ میں عدالت کی معاونت کر رہا ہوں، اس کیس میں فریق نہیں ہوں۔
جسٹس عظمت سعید شیخ نے استفسار کیا کہ نیب گزشتہ روز ہمارے سامنے وفات پا گیا، اگر حدیبیہ پیپرز کیس میں الزامات غلط تھے تو اس کیس سے کیوں کترا رہے ہیں اور اگر کیس میں الزامات درست ہیں تو اس کیس کو دفن کیوں کیا گیا۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ حدیبیہ کیس میں ریاست مدعی تھی اور آپ ریاست کی نمائندگی کر رہے ہیں، جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ میرا کام عدالت کے سامنے حقائق لانا ہے، میں وفاق کی وکالت نہیں، عدالت کی معاونت کر رہا ہوں، جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ جانتے ہیں کہ آپ مشکلات کا شکار ہیں، آپ اعلیٰ پائے کے وکیل ہیں، آپ سے ویسی ہی معاونت کی توقع ہے۔