انٹرنیشنل

ٹرمپ کاا یگزیکٹیو آرڈر ملکی روایات کے خلاف ہے، اس سے امریکہ محفوظ نہیں ہو گا:با ر اک اوباما

واشنگٹن (آن لائن)سابق امریکی صدربا ر اک اوباما بھی ٹرمپ کے متنازع امیگریشن حکم نامے کے خلاف میدان میں آ گئے، کہتے ہیں کسی عقیدے یا مذہب کے ساتھ امتیازی سلوک کو مسترد کرتے ہیں۔ ادھر ریاست ورجینیا میں امیگریشن حکم نامے کے خلاف مسلمان رہنماؤں نے کیس دائر کر دیا۔ رہنماؤں کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت ایک مذہب کو دوسرے پر فوقیت دے رہی ہے۔
ریاست واشنگٹن کے اٹارنی جنرل باب فرگوسن نے امیگریشن آرڈر کے خلاف کیس دائرکرنے کا اعلان کیا ہے۔ وہ حکم نامے کیخلاف قانونی کارروائی کا اعلان کرنے والے پہلے اٹارنی جنرل ہیں۔ دوسری طرف متعدد امریکی سفارت کاروں نے ٹرمپ کے متنازع امیگریشن آرڈر پر تنقید کی ہے۔ قائم مقام ترجمان اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ مارک ٹونر کا کہنا ہے کہ احتجاجی میمورنڈم تاحال نہیں پہنچائے گئے ہیں۔
خبر ایجنسی کے مطابق سفارت کاروں کا مؤقف ہے کہ ایگزیکٹیو آرڈر ملکی روایات کے خلاف ہے جبکہ اس سے امریکا محفوظ نہیں ہو گا۔علا وہ ازیں ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی کیخلاف امریکا کے بعد لندن،مانچسٹراور گلاس گوسمیت برطانیہ بھرمیں مظاہرے ہورہے ہیں۔امریکی صدرکودورہ برطانیہ سے روکنے کیلیے دستخطی مہم پرچودہ لاکھ افرادکے دستخط ہوئے ہیں۔برطانوی وزیر خارجہ نے پٹیشن مسترد کر دی،کہا کہ امریکی پابندی کا اطلاق برطانوی شہریوں پر نہیں ہوگا، چاہے وہ کسی بھی ملک میں پیدا ہوئے ہوں۔ورجینیا میں مسلم رہنماوں اور واشنگٹن کے اٹارنی جنرل کی جانب سے مقدمات دائر کر دیئے گئے۔ امریکن سول لبرٹیز یونین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اور حکومتی اہلکار عدالتی احکامات پر عمل نہیں کررہے۔ اقوام متحدہ نے کہاہے کہ ٹرمپ کے اقدامات الجھانے والے اور دل توڑ دینے والے ہیں۔ رواں ہفتے 800 پناہ گزینوں کی امریکا آمد روک دی ہے۔ جرمن چانسلر کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ کا یہ مطلب نہیں کہ لوگوں پر ویزا پابندیاں عائد کردی جائیں یا انہیں مشکوک سمجھا جائے۔
عراقی پارلیمنٹ میں امریکا کے خلاف جوابی اقدام کی قرارداد منظور کر لی گئی۔کونسل آف امریکن اسلامک ریلیشنز نے واشنگٹن کی ایک عدالت میں صدر ٹرمپ کے خلاف مقدمہ دائر کردیا ہے۔ جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے ویزا کی پابندی مسلمانوں سے امتیازی سلوک کے مترادف ہے جو امریکی آئین میں دی گئی مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہے۔واشنگٹن کے اٹارنی جنرل باب فرگوسن نے سات مسلم ممالک پر ویزا پابندی کے خلاف مقدمہ دائر کردیا ہے۔۔ نیوز کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی شخص قانون سے بالاتر نہیں چاہے وہ صدر ٹرمپ ہی کیوں نہ ہوں۔۔ اپنے مقدمے میں انہوں نے صدر ٹرمپ کے خلاف ہوم لینڈ سیکورٹی اورٹرمپ انتظامیہ کے دیگر اعلیٰ افسران کو فریق بنایا ہے۔امریکن سول لبرٹیز یونین نے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اور حکومتی اہلکار عدالتی احکامات پر عمل نہیں کررہے۔ نیویارک کی ایک عدالت نے گزشتہ روز ایگزیکٹو آرڈر کو معطل کردیا تھا۔برطانوی حکومت نے تیرہ لاکھ افراد کی جانب سے دائر کی جانے والے آن لائن پٹیشن کو مسترد کردیا ہے۔ پٹیشن میں حکومت سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ صدر ٹرمپ کا دورہ برطانیہ منسوخ کرنے کا اعلان کرے جبکہ وزیر اعظم ٹیریزا مے کا کہنا تھا کہ امریکا ہمارا قریبی اتحادی ملک ہے اور دونوں ممالک مشترکہ مفادات کے حصول کے لیے مل کر کام کرتے ہیں۔ پارلیمنٹ سے خطاب میں برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے پابندی کا اطلاق برطانوی شہریوں پر نہیں ہوگا۔ چاہے وہ کسی بھی ملک میں پیدا ہوئے ہوں۔ اس حوالے سے امریکا نے یقین دہانی کرائی ہے۔
جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے برلن میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ لوگوں پر ویزا پابندیاں عائد کردی جائیں یا انہیں مشکوک سمجھا جائے۔۔ صدر ٹرمپ نے بین الاقوامی تعاون کی روح کی خلاف ورزی کی ہے۔ عراقی پارلیمنٹ نے مشترکہ قرارداد کی منظوری دی، قرارداد میں حکومت پر زور دیا ہے کہ اگر امریکا کی جانب سے ویزا کی پابندی کا فیصلہ واپس نہیں لیا جاتا تو پھر جواب میں عراق کو بھی ایسا ہی اقدام اٹھانا چاہئے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button