پاکستان

ٹرمپ نے آنکھیں دکھائیں تو تخت اسلام آباد کانپنے لگا:سراج الحق

لاہور (صباح نیوز)جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکمران آج کے ہوں یا کل کے سب صرف کرپشن میں مہارت رکھتے ہیں، امریکی صدر ٹرمپ نے آنکھیں دکھائیں تو اسلام آباد کا تخت کانپنے لگا – قوم اگر سری نگر میں آزادی کا جشن منانا چاہتی ہے تو اپیل کرتا ہوںسب ایک ہو جائیں- انہوںنے کہا کہ ہمارے پاس جوش و جذبہ اور وسائل کی کمی نہیں – ضرورت صرف قیادت اور امامت کی ہے –

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل مسئلہ کشمیر کے حوالے سے گونگی ، بولی اور اندھ ہے – کشمیر اوسطا روزانہ چار افراد کی قربانیاں دے رہے ہیں- انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی ناکام ہوئی تو پاکستان صحرا اور بنجر بن جائے گا، صرف زبانی مطالبہ پر حافظ سعید کو نظر بند کر دیا گیا – انہوں نے کہا کہ ٹرمپ اگر امریکہ میں اسلامی ممالک کے باشندوں کو آنے کی اجازت نہیں دیں گے تو ہم بھی امریکیوں کو یہاں نہیں آنے دیں گے- ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی لاہور کے زیر اہتمام نکالی گئی یکجہتی کشمیر ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا- ریلی سے جماعت اسلامی پنجاب کے امیر میاں مقصود احمد ، جماعت اسلامی لاہور کے قائمقام امیر ضیاءالدین انصاری ، علامہ زبیر احمد ظہیر اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا- ریلی میں ہزاروں بچوں اور خواتین نے بھی شرکت کی-قبل ازیں ریلی کا آغازجی پی او چوک سے ہوا- ریلی کے شرکاءنے جماعت اسلامی کے پرچم اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر آزادی کشمیر سے متعلق نعرے درج تھے- ریلی سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ نبی کریمﷺ کی زندگی ہمارے لئے نمونہ ہے ، آپﷺ نے ہجرت کر کے جلاد کیا- انہوں نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ بھارت بڑا ملک ہے جس کے پاس بہت اسلحہ اور بڑی فوج ہے مگر اللہ تعالی کی طاقت میں کوئی کمی نہیں آئی آج بھی ہم اللہ تعالی کی ذات پر بھروسہ کریں تو ایک شخص دس افراد کا مقابلہ کرسکتا ہے –

ہمیں مغرب کی بجائے عرش کی جانب دیکھنا ہو گا- انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام نے برہمن سامراج کی خدائی کو تسلیم نہیں کیا اور اوسطا چار نوجوان روزانہ قربانی دے رہے ہیں ۲ اب تک کشمیر میں ہزاروں افراد شہید ہو چکے ، ہزاروں مائوں بہنوں کی عصمتیں لٹ گئیں اور لاکھوں بچے یتیم ہو گئے لیکن کشمیریوں کے جوش اور ولولے میں کوئی کمی نہیں آئی- میں اعتراف کرتا ہوں کہ کشمیری قوم نے قرض پورا کر دیا – کشمیر کی تحریک آزادی کی نوعیت افغانستان اور فلسطین کے جہاد سے مختلف ہے – کشمیری نوجوان کو بہت لالچ اور رشوت دینے کی کوشش کی مگر انہوں نے شہادت کے راستے کو ترجیح دی – سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ِکشمیر ہمارے لئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے – خود بھارتی وزیر اعظم مودی نے کہا ہے کہ آگ اور پانی اکٹھے نہیں چل سکتے- اگر کشمیری عوام کی جدوجہد ناکام ہوئی تو پاکستان صحرا اور بنجر بن جائے گا- انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام قربانیاں نہ دیتے تو آج بھارت کوہستان میں سو کلو میٹر اندر ہوتا- ہم نے حکومت کی جانب نہیں دیکھنا کیونکہ حکمرانوں نے جدوجہد کشمیر کو ہمیشہ سبوتاژ کیا ہے – راجیو گاندھی پاکستان آیا تو ریڈیو پر کشمیر کے موسم کا حال بتانا بند اور اسلام آباد میں کشمیر کے بورڈ ہٹا دیئے گئے – حکمران مودی کی ماں کو ساڑھی کا تحفہ جبکہ مودی ہمیں خون آلود لاشوں کے تحفے بھیجتے ہیں – وہ وہاں کشمیری مسلمانوں کا قتل عام جاری رکھتے ہیں اور ہمارے حکمران بھارت سے تجارت بڑھانے اور اسے سب سے پسندیدہ نیشن قرار دینا چاہتے ہیں –

ہم نے اسلام آباد میں آل پارٹیز کانفرنس کر کے حکمرانوں کو پیغام دیا کہ وہ ایک قدم آگے بڑھائیں تو ہم دس قدم بڑھانے کو تیار ہیں لیکن کرپٹ حکمران جدوجہد آزادی کیلئے تیار نہیں ہیں – انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے آتے ہیں آنکھیں دکھائیں تو حکمرن سجدے میں پڑ گئے اور تخت اسلام آباد کی ٹانگیں کانپنے لگیں- انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کتا ہے کہ اسلامی دنیا کے لوگ امریکہ نہ آئیں یہ ملک امریکیوں کے لئے خالہ جی کا گھر نہیں ہے اگر ہم امریکہ نہیں جائیں گے تو وہ بھی یہاں نہیں آئیں گے ، ہمیں بھی تمہاری ضرورت نہیں ہے – انہوں نے کہا کہ مشرقی تیمور اور سوڈان میں اقوام متحدہ اور سلامی کونسل کا کردار اور ہے اور سوڈان کو دو حصوں یں تقسیم کر دیا گیا مگر کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل دونوں اندھے ، بہرے اور گونگے بنے ہوئے ہیں- ہم یہودیوں کے غلام بن کر بے غیرتی کی زندگی بسر نہیں کر سکتے- انہوں نے کشمیری رہنمائوں اسد گیلانی، شبیر شاہ، ملک یاسین، آسیہ اندرابی اور ڈاکٹر عاشق سمیت تمام رہنمائوں کی قربانیوں پر انہیں خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ کاش آج ہمارے پاس بھی کوئی محمد بن قاسم ہوتا مگر ہمارے حکمران تو یوسف رمزی، ڈاکٹر عافیہ اور دیگر کو گرفتار کر کے امریکہ کے حوالے کرنا جانتے ہیں – دختر فروش اور ضمیر فروش حکمران صرف کرپشن کی صلاحیت رکھتے ہیں –

ہمارا کوئی وزیر خارجہ ہی نہیں ہے جو بین الاقوامی فورمز پر جا کر کشمیر کی وکالت کرے ، یہی وجہ ہے کہ ہماری کوئی خارجہ اور داخلہ پالیسی نہیں ہے ملک کو آج ایک دیانتدار اور وفادار قیادت کی ضرورت ہے – انہوں نے کہا کہ پانچ فروری کا یوم یکجہتی کشمیر قاضی حسین احمد مرحوم کا صدقہ جاریہ ہے جس کا اجر انہیں ضرور ملے گا- میں وعدہ کرتا ہوں کہ ہم خون کے آخری قطرے اور زندگی کے آخری لمحے تک کشمیر کی آزادی کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے- پاکستان کو اسلامی اور فلاحی مملکت بنائیں گے تا کہ عام آدمی کے معیار زندگی کو بہتر بنایا جا سکے –

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button