ٹرمپ اور پٹھان (نصیر ظفر)
وائٹ ہاؤس میں ٹیلفون کی گھنٹی بجی ۔ صدرٹرمپ نے فون اٹھایا تو دوسری طرف سے آواز آئی ۔“ہیلو مسٹر ٹرمپ ! میں بہادر خان بات کر رہا ہوں۔ تمھیں بتانا چاہتا ہوں کہ ہم نے تمھارے ملک کے خلاف اعلانِ جنگ کر دیا ہے“ٹرمپ نے مسکراتے ہوئے کہا “ اچھی خبر ہے بہادر خان ! لیکن کیا بتاؤ گے کہ تمھارے پاس کتنی فورس ہے “؟؟“میرے حساب سے میں، میرے دو بھائی ، ہمارا والد، میرے گائوں کے لوگ اور کچھ اور پٹھان، کل ملا کر 80 جوان ہیں“ بہادر خان نے فون پر جواب دیا۔۔ ’’اچھا مسٹر خان !‘‘ یہ بتاؤ تمھارے پاس اسلحہ کتنا ہے “ٹرمپ نے پوچھا ۔۔“اوئے ہمارے پاس 80 بندوقیں ہیں، سو تلواریں اور 10 ٹریکٹر ، 8 ٹرالیاں اور اسکے ساتھ ساتھ ایک بلڈوزر بھی ہے گائوں والوں کے پاس “۔۔“دیکھو مسٹر بہادر خان !ہمارے پاس دنیا کے طاقتور ترین جنگی جہاز ہیں، مضبوط ترین ٹینکس ہیں اور بھی لاکھوں کی تعداد میں، ایٹم بم بھی سینکڑوں کی تعداد میں ہیں“ تم ہمارا مقابلہ کیسے کرو گے ؟؟“ویٹ ایک منٹ ! “ بہادر خان خاموش ہوا۔۔۔ تھوڑی دیر بعد بولا “اوئے کوئی پرواہ نہیں، ہمارا اعلانِ جنگ برقرار ہے “۔۔۔“لیکن دیکھو تمھارے پاس صرف 80 جوان ہیں۔ جبکہ میرے پاس 10 لاکھ فوج ہے اور صرف میرے ایک اشارے کی منتظر ہے۔۔۔ پھر سوچ لو “ٹرمپ نے کہا ۔۔!“ اچھا مجھے ایک منٹ دو “ بہادر خان نے پھر کسی سے مشورہ کیا اور پھر فون پر بولا “ مسٹرٹرمپ! میں اپنا اعلانِ جنگ واپس لیتا ہوں۔ ہمیں آپ سے جنگ نہیںکرنا “۔۔۔“ اچھی بات ہے مسٹر بہادر خان ! میں آپکے فیصلے کی داد دیتا ہوں۔ لیکن یہ بتاؤ کہ تم نے جنگ سے باز رہنے کا فیصلہ کیسے کیا “ٹرمپ نے استفسار کیا ۔’’در اصل بات یہ ہے “ بہادر خان نے وضاحت کرتے ہوئے کہا “ کہ ہمارے گائوں میں 10 لاکھ جنگی قیدیوں کو رکھنے کے لیے کوئی جیل نہیں ہے “