رنگ برنگ

وہ پہاڑ جن کی لوگ پوجا کرتے ہیں

لاہور: (نیوز وی او سی آن لائن) پہاڑ ہمیشہ سے انسان کے لیے حیرت اور دلچسپی کا باعث رہے ہیں۔ تہذیب کے ابتدائی دور کا انسان محدود علم کی وجہ سے پہاڑوں سے خوف زدہ رہتا تھا، لیکن آج وہ اس کے سینے میں ںکیلیں ٹھونک کر اُس کی چوٹی سر کر رہا ہے۔ تاہم موجودہ صدی میں بھی دنیا کے مختلف خطوں کے لوگ آسمان سے باتیں کرتے ان دیوہیکل پہاڑوں کو مقدس جان کر ان کی پوجا کرتے ہیں۔ ان کا عقیدہ ہے کہ اگر وہ ان پہاڑوں کا احترام اور اُن کے تقدس کا خیال نہیں کریں گے تو ان پر دیوتاؤں کا قہر نازل ہوگا۔ بعض قوموں کا عقیدہ ہے کہ یہ پہاڑ دیوتاؤں کا مسکن ہیں، جہاں وہ قیام کرتے ہیں۔ بعض کے نزدیک جنّت جانے کا راستہ ان ہی پہاڑوں سے ہو کر گزرتا ہے۔ آئیے کچھ ایسے مقدس پہاڑوں کا ذکر کرتے ہیں، جنہیں مقدس جان کر اُن کی پوجا کی جاتی ہے۔ کوہ اولمپس کوہ اولمپس یونان کی سب سے اُونچی پہاڑی ہے جس کی اونچائی 2919 میٹر ہے۔ یہ یونان کے دوسرے بڑے شہر سالونیکا سے 100 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ یونانی دیومالا کے مطابق کوہ اولمپس خداؤں کا گھر ہے، جس پر بالخصوص 12 دیوتا یعنی جوپیٹر، جونو، نیٹیون، سیریس، ویسٹا، زہرہ، اپالو، مارس، ڈائنا، منیورا اور مرکری بسیرا کرتے ہیں۔ آج بھی قدامت پرست یونانی اس پہاڑ کو احترام کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ یونان میں ایک اور پہاڑ ماؤنٹ اوتھریس کے بارے میں یونانیوں کا عقیدہ ہے کہ یہ ٹائٹانس کا گھر ہے، جس نے ماؤنٹ اولمپس کے دیوتاؤں سے دس سالہ جنگ کی تھی۔ کوہ تاراناکی نیوزی لینڈ میں پایا جانے والا ’تاراناکی‘ قبیلہ اپنے ہم نام پہاڑ کی پوجا کرتا ہے اور ساری زندگی اسی پہاڑ کے دامن میں گزار دیتا ہے۔ پہاڑ کے دامن سے نکلنے والے دریا کے پانی سے وہ اور اُن کے مویشی اپنی ضروریات پوری کرتے ہیں۔ ان کا عقیدہ ہے کہ یہ پہاڑ انہیں زندگی اور موت دیتا ہے، مرنے والا بالآخر ایک دن اس پہاڑ سے زندہ واپس آ جاتا ہے۔ ان میں حلول کا عقیدہ پایا جاتا ہے، جس کے مطابق دیوتا پہاڑ کی روح کبھی کبھی انسانی جسم میں داخل ہو کر اپنا دیدار کرواتی ہے۔ کوہ کویاسان جاپان میں واقع ماؤنٹ کویا سان عام شہری اور شاہی خاندان کے نزدیک مقدس حیثیت رکھتا ہے۔ اس کے دامن میں جاپان کی سب سے مقدس خانقاہ قائم ہے، جس کی بنیاد نویں عیسوی میں بودھ بھکشو کوکائی نے رکھی تھی۔ یہ بودھ بھکشو روحانی راہ نما ہونے کے ساتھ شاعر، پینٹر اور انجیئنر بھی تھا، جو اپنے نام کے بجائے کوبو داشی کے نام سے زیادہ معروف ہے۔ کوبوداشی بہت جلد اپنی حیرت انگیز عارفانہ صلاحیتوں کے باعث پورے جاپان میں مشہور ہو گیا۔ عقیدت مند اُسے بودھا کا نائب قرار دیتے تھے۔ اُس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ موجودہ جاپانی ثقافت کے ابتدائی خدوخال وضح کرنے میں اُس کا خاص عمل دخل تھا۔ جاپانی بدھوؤں کا عقیدہ ہے کہ کوبوداشی آج بھی زندہ ہے اور بودھا کے ساتھ مل کر بھٹکے لوگوں کو سیدھی راہ دکھاتا ہے۔ ان کا عقیدہ ہے کہ وہ کوہ کویاسان کے دامن میں واقع جنگل کے دیوتا کی تعمیر کردہ خانقاہ میں ظاہر ہوتا ہے۔ اسی لیے اُس کے عقیدت مند خواہش کرتے ہیں کہ مرنے کے بعد انھیں خانقاہ کے قریب دفنایا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ خانقاہ کے چاروں اطراف سیکڑوں بدھوؤں کی قبریں نظر آتی ہیں۔ کوہ فیوجی جاپان کا کوہ فیوجی بھی مقدس درجہ رکھتا ہے۔ اس کے دامن میں شنٹو مذہب کے ماننے والوں کی بہت سے خانقاہیں ہیں، جن میں پہاڑ کی پوجا کی جاتی ہے۔ کوہ فیوجی یاماکو دیوتا کی روح کا اوتار مانا جاتا ہے۔ فوکی کو نامی فرقے کے لوگ اس پہاڑ کو زندہ مانتے ہیں۔ اُن کا عقیدہ ہے کہ یہ پہاڑ سنجین ساما دیوی کا مسکن ہے، جس کے اعزاز میں یہاں ہر سال آگ کا میلہ منعقد کیا جاتا ہے۔ ہر سال قریباً 40 ہزار عقید ت مند زیارت کرنے آتے ہیں اور ثواب کی نیت سے پہاڑ پر چڑھتے ہیں۔ کوہ کیلاش تبّت میں واقع کوہ کیلاش چار مذاہب عالم، یعنی بودھ مت، جین مت، ہندو مت اور بون پو کے نزدیک مقدس حیثیت رکھتا ہے۔ ہندوؤں کی دیومالائی داستانوں کے مطابق کوہ کیلاش پر شیو دیوتا کا گھر ہے۔ ہندوؤں کی مقدس کتاب رامائن کے مطابق رام دیوتا جب اپنی بیوی سیتا کو بچانے کے لیے ایودھیا سے لنکا گئے تو راستے میں اس پہاڑ پر پڑاؤ کیا تھا۔ بودھ مت کے پیروکاروں کے عقیدے کے مطابق اس پہاڑ پر ساموارا کا گھر ہے، جو بدھا کی طرف سے راہ نمائی کرتا ہے۔ ان کا عقیدہ ہے کہ اس پہاڑ میں مافوق الفطرت طاقتیں ہیں، جن کے ذریعے وہ کسی بھی شخص کے عمر بھر کے گناہ دھو سکتا ہے۔ جین مت کے نزدیک اس پہاڑ پر اُن کے روحانی پیشوا کو نروان ملا تھا، جبکہ بون پو فرقے کے نزدیک اس پہاڑ پر ہَوا کی دیوی بسیرا کرتی ہے۔ کوہ کیلاش کی اُونچائی قریباً 6,638 میٹر ہے۔ اس پہاڑ کی مذہبی حیثیت کے باعث اسے آج تک کسی کوہ پیما نے سر نہیں کیا۔ کوہ میرو ایک فرضی پہاڑ، جو ہندو دیو مالا کے مطابق دنیا کا سب سے بلند اور مرکزی مقام ہے۔

اس پہاڑ پر دیوتا برہما قیام پذیر ہے، جس نے تمام دنیا خلق کی۔ تمام دیوی دیوتا برہما نے تخلیق کیے۔ ہندو عقیدے کے مطابق سورج، چاند اور تمام سیارے کوہ میرو کے گرد گردش کر رہے ہیں۔ کوہ کنابلو کوہ کنابلو ملائیشیا کے صوبے صبا کے بورنیو جزیرے پر واقع ہے۔ یہ ملایشیا کا سب سے بلند پہاڑ ہے، جس کی لمبائی 4096 میٹر ہے۔ جزیرے میں رہنے والے دو قبیلے کذادن اور دُسن اسے ایک مقدس پہاڑ مانتے ہیں۔ 30 مئی 2015ء کو برطانوی سیاحوں کے ایک گروپ نے کوہ کنابلو کے دامن میں کھڑے ہو کر برہنہ تصویریں کھنچوائیں۔ پہاڑ کی بے حرمتی کرنے پر قبیلے کے لوگوں نے حکومت سے سخت احتجاج کیا۔ واضح رہے کہ کوہ کنابلو کی بے حرمتی اس جزیرے پر جرم سمجھی جاتی ہے۔ چناںچہ ملائیشین پولیس نے ان سیاحوں پر امنِ عامہ خراب کرنے کی فردِ جرم عائد کر کے انھیں گرفتار کر لیا۔ قبیلے کا عقیدہ ہے کہ اس پہاڑ پر اُن کے آباؤ اجداد کی روحیں رہتی ہیں۔ کوہ ودنگ چین کے صوبے ہوبئی کے شمال مغربی حصے میں چھوٹے پہاڑی سلسلے میں کوہ ودنگ واقع ہے۔ یہاں روحانی پیشوا ژان وو کے بہت سے مندر بنے ہوئے ہیں۔ شہنشاہ ژان وو، تاؤ ازم کے سب سے بڑے روحانی پیشوا مانے جاتے ہیں۔ یہ مندر تاؤ ازم اور تائچی فرقے کے ماننے والوں کے ہیں، جو بودھ مت سے الگ ہونے والے فرقے ہیں۔ یہ فرقے کوہ ودنگ کو مقدس مان کر اُس کی پوجا کرتے ہیں۔ یہاں ہر سال قریباً 20 ہزار زائرین جمع ہوتے ہیں۔ اس پہاڑی کی پوجا سونگ باشاہت سے دَور سے ہو رہی ہے۔ عقیدت مند ہر سال ژان وو کی سال گرہ منانے کے لیے یہاں اکھٹے ہوتے ہیں۔ تین روزہ مذہبی تقریبات میں یاتری پہاڑ کی چوٹی پر بنے سنہرے ہال میں جمع ہو کر اپنے روحانی پےشوا اور پہاڑ کی پوجا کرتے ہیں۔ آدم کی چوٹی آدم کی چوٹی نامی پہاڑی جسے انگریزی میں کہتے ہیں، سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو سے 40 میل جنوب مشرق میں واقع ہے۔ اس پہاڑی کی بلندی 7630 فٹ ہے۔ پہاڑ کی چوٹی پر 27.24 فٹ کی ہم وار سطح ہے، جس پر 5 فٹ 4 انچ لمبا اور 6 انچ چوڑا انسانی پاؤں کا نشان ہے۔ ہندو اسے شیوا جی اور مسلمان آدم علیہ السلام کا نقش پا خیال کرتے ہیں۔ اس بات کا کوئی تاریخی ثبوت موجود نہیں اور نہ ہی کسی مذہبی صحیفے میں اس بات کا ذکر ملتا ہے کہ آدم اور حوا علیہ سلام جنت سے نکالے جانے کے بعد جب دنیا میں اُتارے گئے تو وہ جگہ سری لنکا تھی۔ تاہم دونوں مذاہب کے ماننے والے سیاح جب سری لنکا آتے ہیں تو عقیدت یا تجسس کے طور پر اسے دیکھنے کے لیے پہاڑی پر ضرور چڑھتے ہیں۔ سیاحوں کی دلچسپی دیکھتے ہوئے حکومت نے پہاڑی کی چوٹی تک زینے بنا دیے ہیں، تا کہ چوٹی تک باآسانی پہنچا جا سکے۔ لوگوں نے خود ساختہ عقیدے بھی بنا رکھے ہیں کہ یہاں مانگنے والی ہر دُعا قبول ہوتی ہے۔ چناںچہ لوگ یہاں آ کر اپنی دلی مُرادیں بھی مانگتے ہیں۔

This is a view of Mount Meru as seen from
Tapovon Basecamp. The Shark’s Fin is the central pillar in the
formation and the part of the mountain most obviously shaped like a
shark’s fin.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button