وہ علاقہ جس کی زمین انسانی ہڈیاں اور کھوپڑیاں اگلنے لگی
لندن (نیوز ڈیسک)برطانیہ کے ساحل سے پرے بحر اوقیانوس میں واقع ایک جزیرے پر ایسے خوفناک مناظر رونما ہونے لگے ہیں کہ ہر کوئی شدید خوف و ہراس میں مبتلاءہو گیا ہے اور لوگ اس سمندری علاقے کا رخ کرنے سے گھبرانے لگے ہیں۔
ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق ”موت کا جزیرہ“ کہلانے والا یہ جزیرہ برطانوی ساحل سے 40 منٹ کے سمندری سفر کی دوری پر واقع ہے۔ دو صدیاں قبل جب جیل خانوں کے طور پر استعمال ہونے والے برطانوی بحری جہازوں پر مجرموں کی موت ہوجاتی تھی تو ان کی اجتماعی تدفین اس جزیرے پر کی جاتی تھی۔ انیسویں صدی میں یہاں مجرموں کی بہت بڑی تعداد کو دفن کیا گیا لیکن اب ساحلی کٹاﺅ کی وجہ سے ان مجرموں کی ہڈیاں اور کھوپڑیاں ساحل پر نمودار ہو رہی ہیں۔
تاریخ دانوں کا کہنا ہے کہ انیسویں صدی میں برطانوی حکومت نے متعدد جنگی بحری جہازوں کو تیرتے ہوئے قید خانوں میں بدل دیا تھا۔ ان میں وہ مجرم قید کئے جاتے تھے جنہیں انیسویں صدی کے آغاز میں ملک بدر کر کے برطانوی نوآبادیاتی علاقوں کی جانب روانہ کیا جاتا تھا۔ ان میں سے جو بھی مجرم مر جاتا اسے واپس لیجانے کی بجائے موت کے جزیرے پر لیجاکر دبادیا جاتا تھا۔
تاریخ دان پروفیسر ایرک گروک کہتے ہیں کہ ان بحری جیل خانوں پر اکا دُکا اموات تو ہوتی رہتی تھیں لیکن 1830ءکی دہائی میں ہیضے کی وبا پھوٹ پڑنے سے قیدیوں کی بہت بڑی تعداد ہلاک ہوئی، اور ان سب کو لیجاکر موت کے جزیرے پر دفن کردیا گیا۔ یہ انہی قیدیوں کے ڈھانچے، کھوپڑیاں اور ہڈیاں ہیں جو جزیرے کے سمندری کٹاﺅ کے باعث اب قریبی سمندری علاقے میں تیرتی نظر آتی ہیں۔