وزیر اعظم نواز شریف کے جے آئئ میں پیش ہونے کے وقت کارکنوں کو نہیں بلایا گیا۔ رانا ثناءاللہ
ملتان 15جون 2017
(بشیر باجوہ بیورو چیف پاکستان نیوز وائس آف کینیڈ)
وزیر اعظم نواز شریف کے جے آئئ میں پیش ہونے کے وقت کارکنوں کو نہیں بلایا گیا
جے آئی ٹی کو اتنی توفیق نہیں کہ آنیوالوں کے لیے سایہ ہی مہیا کر دے
جے ائی ٹی دن بدن ایسے ایشو آ رہے کہ اپنے طور پر متنازعہ ہوتی جا رہی
جے آئی ٹی کی رپورٹ سے جو چیز سامنے آئی ہے وہ خطرناک ہے
جے آئی ٹی تصویر لیک کرنیوالے ملزم کا نام اور ادارے کا بھی بتایا جائے
اگر جے آئی ٹی کے مطابق وی ملزم تھا تو مقدمہ درج کیوں نہیں کیا گیا
جے آئی ٹی کی انکوائری سے 18 کروڑ عوام اور ملک کی سب سے بڑی جماعت کا مستقبل جڑا ہو ہے
لگتا ہے جے آئی ٹی انکوائر نہین بلکہ تھیسیز لکھنے اور پی ایچ ڈی کرنے کے لیے شریف فیملی کے کوائف جمع کر رہی
جے آئی ٹی اپنی حرکات سے کہیں سپریم۔کورٹ کے گلے نہ پڑ جائے
سپریم۔کورٹ کو اس بات کا نوٹس لینا چائیے
اگر پی ایچ ڈی اور تھیسیز کرنی ہے تو صرف شہباز شریف کو بلا کہ تمام تفصیلات لے لیں
انہوں نے کتاب بھی لکھی ہے وہ طویل انٹروگیشن پر اعتراضات نہین کرینگے
انکوائری میں مرحومین کا ریکارڈ اور تدفین کی۔تفصیلات طلب کی جا رہی ہے
پاکستان کے عوام شریف فیملی کے خلاف سازش کو ناکام بنائیں گے
سازش شریف فیملی نہین بلکہ پاکستان کی ترقی اور آزاد عدلیہ کے خلاف ہے
ان کرداروں کو ناکامی کا سامنا ہوگا
سپریم۔کورٹ کی عزت و عظمت کی خاطر سینیٹر نہال ہاشمی کو فارغ کر
اپوزیشن کی جانب سے نواز شریف کا استفعی مطالبہ نہین بیماری ہے
اپوزیشن کے کہنے پر وزیر اعظم کبھی بھی مستعفی نہین ہو نگے
اگر رحمن ملک۔کی شہادت پر شریف فیملی کے خلاف کرپشن کا فیصلہ کرنا ہے تو پھر انا للہ ہی کہہ سکتا ہوں