وزیرکامذہب!کینیڈا،بھارت تعلقات الجھنے کاامکان
ٹورنٹو(نعیم طلعت نماہندہ انٹاریو)وزیر کا مذہب کینیڈا کے بھارت کیساتھ تعلقات پیچیدہ کر سکتاہے ۔کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈونے اگرچہ اپنی 30 رکنی کابینہ میں 4 سکھ وزیر بنائے ہیں جو انکی سوچ کہ کینیڈا کا تنوع طاقت کا منبع ہے ،تاہم اس سے غیر متوقع مسائل بھی جنم لے سکتے ہیں ،وزیر دفاع ہرجیت ساجن کوبھارت کے حالیہ دورے کے دوران مسائل کا سامنا رہا۔کینیڈا جو طویل عرصہ سے امریکہ پر تجارتی انحصار کم کرنا چاہتا ہے اور اس کیلئے چین،بھارت اور جاپان کو امید افزا منڈیوں کے طور پر دیکھتاہے ۔وزیر دفاع کو گزشتہ ماہ دفاع،سکیورٹی اور سرمایہ کاری پر بات چیت کرنے کیلئے بھارت روانہ کیا گیا لیکن اس سے پہلے کہ وہ بھارت میں قدم رکھتے ،کینیڈین وزیر کا سکھ ہونا ایک مسئلہ بنا دیا گیا ۔ بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ امریندر سنگھ نے ہرجیت ساجن اور انکے ساتھی سکھ وزیروں پرسکھوں کی آزاد ریاست خالصتان کی حمایت کرنے کا الزام لگایا اور اعلان کیا کہ وہ ہرجیت ساجن سے ملاقات نہیں کرینگے ،تاہم یہ واضح نہیں کہ کینیڈین وزیر کی جانب سے ملاقات کی درخواست بھی گئی تھی یا نہیں ۔ساجن دورے کے دوران الزامات میں گھرے رہے کہ وہ 2014میں سیاست شروع کرنے سے لے کر اب تک خالصتان تحریک کے ہمدرد ہیں ،ان پر الزامات لگانے والوں کا کہنا ہے کہ انکے والد کندن سنگھ ساجن عالمی سکھ تنظیم کے سینئر اہلکار تھے جو 1984میں سکھ ریاست کی تشکیل کیلئے بنائی گئی تھی اوریہ کہ اسی تنظیم نے ساجن کو لبرل پارٹی کی نامزدگی کے مقابلے میں مدد کی ۔جبکہ ساجن نے ان الزامات کو اس دوران باربار مسترد کیا ،انہوں نے کہا کہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ سیاست کر رہے ہیں ۔اندر جیت کینیڈا میں مقیم خالصتان کا حامی واحد شخص تھا جس کو 1985میں ہونیوالے ایئر انڈیا بم دھماکے میں سزا دی گئی ،جس میں 313افراد ہلاک ہو ئے تھے ۔بیساکھی منانے کیلئے سالانہ پریڈ کو خالصتان تحریک اجاگر کرنے کیلئے استعمال کیا جاتاہے ۔اس سال ہونے والی سالانہ پریڈ میں کینیڈا کے وزیر اعظم نے بھی شرکت کی ، جس میں خالصتان کے جھنڈے اور تحریک کے لیڈر جرنیل سنگھ بھنڈرانوالہ کے پوسٹر نمایاں تھے ،وینکور میں نگر کرٹن کے موقع پر وزیر اعلیٰ امریندر سنگھ پر تقریر کے دوران حملہ کیا گیا ، ٹورنٹو میں نگر کرٹن کے موقع پر اتوار کے روز گزشتہ ماہ انٹاریو اسمبلی میں تحریک پاس ہونے پر بھی جشن منایا گیا جس میں 1984کی سکھ مخالف فسادات کو نسل کشی قرار دیا گیا تھا ۔ادھربھارتی حکومت ایسے واقعات پرکڑی نگاہ رکھتی ہے اور ماضی میں بھارت کی جانب سے شکایات بھی کی گئیں ہیں کہ کچھ پریڈوں میں ان افراد کو شہد ا کے طور پر پیش کیا جاتاہے جنہیں وہ دہشتگرد قرار دیتے ہیں۔اس کے علاوہ وزیر اعلیٰ پنجاب امریندر سنگھ پر حملے نے بھی بھارت کی تشویش میں اضافہ کیا ہے ۔ان واقعات اور ان پر کینیڈا کی طرف سے بھارتی تشویش کو سنجیدہ نہ لینے کا تاثر دونوں ملکوں کے تعلقات میں مسائل کھڑے کر س