وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی این ایچ اے کو شاہرات کی تعمیر کے تمام منصوبے مقررہ وقت پر مکمل کرنے کی ہدایت
اسلام آباد 5 اگست 2017
(بشیر باجوہ بیورو چیف پاکستان نیوز وائس آف کینیڈا)
اعلیٰ سطح کے اجلاس کے اجلاس میں این ایچ اے کے چیئرمین شاہد اشرف تارڑ نے وزیراعظم کو شاہرات اور سڑکوں کے مختلف منصوبوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ ای) کو شاہرات کی تعمیر کے تمام منصوبوں کو مکمل شفافیت اور معیار پر کوئی سمجھوتہ کئے بغیر مقررہ وقت پر مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ یہ ہدایات انہوں نے جمعہ ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیں۔ اجلاس میں این ایچ اے کے چیئرمین شاہد اشرف تارڑ نے وزیراعظم کو شاہرات اور سڑکوں کے مختلف منصوبوں کے بارے میں تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔
اجلاس میں وفاقی وزیر حافظ عبدالکریم، وزیر مملکت جنید انوار چوہدری اور دیگر سینئر حکام نے بھی شرکت کی۔ چیئرمین این ایچ اے نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ اس وقت این ایچ اے شاہرات، موٹرویز، ایکسپریس ویز اور تزویراتی اہمیت کے حامل 12 ہزار 131 کلومیٹر طویل سڑکوں کا انتظام و انصرام کر رہی ہے جو مجموعی قومی شاہرات کا 4.6 فیصد ہے تاہم اس کے ذریعے 80 فیصد مسافر اور 65 فیصد مال برداری ہوتی ہے۔
وزیراعظم کو پاک۔چین اقتصادی راہداری اور پشاور سے لے کر کراچی تک موٹروے سمیت اہم منصوبوں کے بارے میں بھی بتایا گیا جو 21 ویں صدی کے تقاضوں کے مطابق پاکستان میں بنیادی ڈھانچہ کی تعمیر کے ضمن میں سٹرٹیجک لحاظ سے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں اور جن کا بنیادی مقصد علاقائی تجارتی روابط کو فروغ دینا ہے جس سے اقتصادی خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہو گا۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ سی پیک کا ایک اہم پہلو جدید بنیادی ڈھانچہ کا قیام ہے جس کے ذریعے خنجراب پاس کو گوادر سے منسلک کیا جائے گا جس کی سٹرٹیجک اہمیت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ خنجراب سے لے کر برہان تک 784 کلومیٹر طویل قراقرم ہائی وے پر کام جاری ہے، خنجراب سے لے کر رائے کوٹ تک 335 کلومیٹر شاہراہ کو مختصر مدت میں مکمل کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ رائے کوٹ سے لے کر اسلام آباد تک شاہراہ کو تین ذیلی سیکشنوں میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں رائے کوٹ سے تھاکوٹ، تھاکوٹ حویلیاں اور حویلیاں سے برہان (ہزارہ موٹروی) شامل ہیں۔
59 کلومیٹر طویل ہزارہ موٹروے کے 2017ء کے آخر میں مکمل ہونے کی توقع ہے جس پر 34 ارب روپے کی لاگت آئے گی۔ 120 کلومیٹر طویل حویلیاں تا تھاکوٹ اور 393 کلومیٹر طویل سکھر۔ملتان موٹروے 2019ء میں مکمل ہو گا۔ چیئرمین این ایچ اے نے اجلاس کو بتایا کہ شاندار اقتصادی فوائد حاصل ہونے کے ناطے پاک۔چین اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ پر بھرپور توجہ دی جا رہی ہے اور حکومت نے اسے اپنی اعلیٰ ترجیحات میں شامل کیا ہے۔
یہ روٹ مختلف سیکشنوں میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں ہکلہ ڈی آئی خان (285 کلومیٹر)، ڈی آئی خان مغل کوٹ (124 کلومیٹر)، مغل کوٹ ژوب (81 کلومیٹر)، ژوب کوئٹہ (331 کلومیٹر)، کوئٹہ سوراب (221 کلومیٹر)، سوراب ہوشاب (449 کلومیٹر) اور ہوشاب تربت گوادر شاہراہ (193 کلومیٹر) شامل ہیں، ژوب کوئٹہ، کوئٹہ سوراب، گوادر تربت ہوشاب اور ہوشاب سوراب شاہراہ کی اپ گریڈیشن کی گئی ہے جبکہ ژوب مغل کوٹ اور ہکلہ ڈی آئی خان ایکسپریس وے پر کام تیزی سے جاری ہے جو 2018ء میں مکمل ہو گا اور اس پر 122 ارب روپے کی لاگت آئے گی۔
چیئرمین این ایچ اے نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ پشاور سے لے کر کراچی تک 1158 کلومیٹر طویل موٹروے کی تعمیر حکومت کی ایک اور ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی۔حیدرآباد موٹروے (136 کلومیٹر) بیلٹ آپریٹ ٹرانسفر کی بنیاد پر تعمیر کی جا رہی ہے جو رواں سال مکمل ہو گا جبکہ ملتان سے لاہور تک 230 کلومیٹر موٹروے پر 149 ارب روپے کی لاگت آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ دو برسوں میں این ایچ اے نے 12 بڑے منصوبے مکمل کئے ہیں جن میں 58 کلومیٹر طویل ملتان۔
خانیوال موٹروے جس پر 14 ارب روپے کی لاگت آئی ہے۔ 150 کلومیٹر طویل قلعہ سیف الله۔ژوب روڈ (8.3 ارب روپی)، 68 کلومیٹر طویل سکھر۔جیکب آباد (8.5 ارب)، 58 کلومیٹر طویل فیصل آباد۔گوجرہ موٹروے (10.3 ارب)، رائے کوٹ تا خنجراب شاہراہ (490 ملین ڈالر)، 64 کلومیٹر طویل ویغم رود کھجری (13 ارب روپی)، پشاور ناردرن بائی پاس، 41.5 کلومیٹر طویل بابوسر ٹاپ چلاس سیکشن (16 ارب روپی) اور خوشحال گڑھ برج معاون روڈ (12 ارب روپی) کی تعمیر شامل ہے۔
اسی طرح ارتھ کوئیک میموریل برج مظفرآباد، گوادر تربت ہوشاب روڈ اور سوراب ہوشاب ہائی وے کی تعمیر پر بالترتیب 15 ارب، 13 ارب اور 22 ارب روپے کی لاگت آئی ہے۔ چیئرمین این ایچ اے نے وزیراعظم کو بتایا کہ قومی خزانہ پر مالی بوجھ کم کرنے کیلئے این ایچ اے مختلف تعمیراتی منصوبوں میں نجی شعبہ کو راغب کر رہی ہے، اس ضمن میں گذشتہ دو برسوں کے دوران 144 ارب روپے مالیت کے تین بڑے منصوبے بیلٹ آپریٹ اینڈ مینٹیننس کی بنیاد پر دیئے گئے جن میں لاہور۔
اسلام آباد موٹروے ایم ٹو اور کراچی۔حیدرآباد موٹروے ایم 9 شامل ہیں۔ ان منصوبوں سے این ایچ اے کو 350 ارب روپے سے زائد کی آمدنی متوقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ محاصل بڑھانے کیلئے شفافیت اور نئی ٹیکنالوجی پر بھرپور توجہ دی جا رہی ہے اور ان اقدامات کے نتیجہ میں سالانہ محاصل میں 23 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ دو سال کے عرصہ میں 64 مختلف منصوبوں میں 58 ارب روپے کی بچت کی گئی ہے جو سکھر۔ملتان، تھاکوٹ۔حویلیاں اور لاہور۔ملتان موٹروے کی تکنیکی وضاحت سے متعلق اجلاسوں کے 180 ارب روپے کی بچت کے علاوہ ہیں۔ۤۤۤۤۤۤۤۤۤۤ