وزیراعظم اور حکومت کے خلاف سازش ہورہی ہے‘ عمران خان زکوٰۃ کے پیسوں سے جوا کھیلتے تھے

اسلام آباد(نیوز وی او سی)وزیر اعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسن نواز تیسری بار اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار پہلی بار پاناما لیکس کی تحقیقات کرنیوالی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوگئے ۔اپنی مختصر پیشی کے بعد میڈیا سے طویل گفتگو میں وزیر اعظم کے سمدھی اسحاق ڈار نے کہا کہ جے آئی ٹی کو حساب دیدیا،اب تماشا ختم ہوناچاہیے ،مشترکہ تحقیقاتی ٹیم مریم نواز کو بلانے کے بجائے سوالنامہ بھیجے ،پاناما کا معاملہ نوازشریف اور حکومت کیخلاف سازش ہے ۔عمران خان جھوٹا،جواری، ٹیکس چور اوربزدل ہے ۔حسن نواز پیر کی صبح گیارہ بجے فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی پہنچے ، ان کے ہمراہ آصف کرمانی تھے ،اس موقع پر لیگی کارکنان اور رہنما بھی جوڈیشل اکیڈمی کے باہر موجود تھے ،انہوں نے ہاتھ ہلاکر کارکنوں کے نعروں کا جواب دیا اور اندر چلے گئے ،جے آئی ٹی نے ان سے اڑھائی گھنٹے تک لندن اثاثوں اور کمپنیوں سے متعلق پوچھ گچھ کی۔پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں حسن نواز نے کہا کہ اپنی تمام کمپنیوں، بینک اکاؤنٹس اور قرضوں کی تفصیل جے آئی ٹی میں پیش کردی ہے ۔جے آئی ٹی ہمیں بلاکر نواز شریف پر دباؤ ڈالنا چاہتی ہے ، تاہم 100 بار بلائیں گے ہم آئیں گے لیکن جھوٹ جھوٹ رہے گا اور سچ سچ۔ترقی کا عمل روکنے کیلئے سب کچھ ہو رہا ہے ، نوازشریف کو کہاجارہا ہے کہ ہم آپ کو کام نہیں کرنے دیں گے کام میں رکاوٹیں ڈالیں گے ، مقدمات بنائیں گے ، دھرنے دیں گے اسلام آباد اور دیگر شہروں کو بند کریں گے ،میرے کاروبار میں کچھ ہوتا تو برطانیہ میں پوچھ گچھ ہوتی،جے آئی ٹی کے پاس وہ کیا ہے جو برطانوی اداروں کے پاس نہیں ،فتح حق اور سچ کی ہو گی ،مخالفین کو مجھ سے ، حسین یا مریم سے کوئی مسئلہ نہیں، بلکہ مسئلہ نواز شریف سے ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ 12 ملین درہم کا مجھ سے تعلق نہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلہ میں تھا کہ مجھ سے پوچھا جائے کہ میں نے لندن میں اپنا کاروبار کیسے چلایا۔ لندن میں جو میری کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں جن کے ذریعے میں لندن میں کاروبار کرتا ہوں، ان کے سرٹیفکیٹس، بینک سٹیٹمنٹس، ٹیکس ریٹرنزاوربینکوں کے ساتھ قرض معاہدہ تک کی کاپیاں فراہم کر دی ہیں۔مجھ سے سوالات پوچھے جارہے ہیں اور دستاویزات طلب کی جارہی ہیں تاہم مجھے یہ تو بتایا جائے کہ مجھ پر الزام کیا ہے ۔ میں نے جے آئی ٹی سے پوچھا میرا قصور تو بتادیں ۔ کوئی موٹرسائیکل چوری ہی ڈال دیں تاکہ معلوم تو ہو کہ ہم نے کیا کیا ہے ؟دنیا میں الزام لگتا ہے پھر تحقیقات ہوتی ہیں یہاں الٹی گنگا بہہ رہی ہے ۔ عدالتی کیس ختم ہوگیا، تفتیش ہورہی ہے اورالزام ڈھونڈا جارہا ہے ۔ جے آئی ٹی پر اعتماد نہیں، وزیراعظم کے حکم پر پیش ہوا ہوں،جے آئی ٹی کے سوالات کا کوئی سر ہے نہ پاؤ ں ،انہوں نے کہا کہ سمن کا جمع بازار لگا رکھا ہے ، ہمارے خاندان کے ہر فرد، دوست احباب اور بچوں کو جے آئی ٹی میں پیشی کے لیے سمن جاری ہوئے ہیں، صرف ہم بہن بھائیوں کے پاس ہی جے آئی ٹی کی جانب سے جاری ہونے والے 10 سے 12 سمن موجود ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ شریف خاندان کے ہر فرد کو بلایا گیا ، ہماری 85 سالہ دادی جو اس وقت ویل چیئر پر ہیں انہیں بلانے کی کسر باقی رہ گئی ہے ،جے ا ٓئی ٹی انہیں بھی بلالے ۔ بعدازاں وزیر خزانہ اسحاق ڈار اپنی پہلی پیشی کیلئے پیر کی سہ پہر تین بجے فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی پہنچے تو وزیر اعظم کی طر ح انہیں بھی جوڈیشل اکیڈمی تک ڈراپ کرنے چوہدری نثار آئے ۔اس موقع پر وزیر خزانہ کے صاحبزادے ،انوشہ رحمان،وزیر قانون زاہد حامد بھی فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے باہر موجود تھے ۔ان سے آدھے گھنٹے تک جے آئی ٹی نے پوچھ گچھ کی،حدیبیہ پیپر ملز اور بیان حلفی سے متعلق سوالات پوچھے گئے ، پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ جے آئی ٹی کے سوالات کے جواب تحمل سے دیئے ، پہلا نوٹس 28 جون کو ملا جبکہ اس سے قبل دو مرتبہ پہلے بھی بلایا گیا تھا تاہم مصروفیات کے باعث پیش نہ ہوسکا۔مشرف کے زمانے میں جھوٹ اور بدنیتی کی بنیاد پر مختلف ریفرنسز بنائے گئے تھے ۔ان کا کہنا تھا کہ یہ تماشا ختم ہونا چاہیے ، ریفرنسز کا ڈرامہ گزشتہ 30 سال سے چل رہا ہے ۔ان ہی ریفرنسز کو سیاسی مخالفین اچھالتے رہتے ہیں،حدیبیہ کیس میں ریکارڈ کیاگیا میرا نام نہاد اعترافی بیان ردی کا ٹکڑا ہے ،وہ بیان حلفی میں نے نہیں لکھا،مجھ سے اس پر زبردستی دستخط کروائے گئے ۔ اب یہ تماشا ختم ہونا چاہیے ،جے آئی ٹی کی کارروائی نوازشریف کے خلاف سازش ہے ،ان کا نام پاناماپیپرز میں نہیں، ان کے خلاف کوئی کیس نہیں۔میں نے لندن فلیٹس سے متعلق جے آئی ٹی کو ایک ایک پیسے کا حساب دے دیا، وزیراعظم اور حکومت کے خلاف ایک پیسے کی کرپشن کا الزام نہیں، وزیراعظم اور حکومت کے خلاف سازش ہورہی ہے کیونکہ ان کے خلاف کوئی کیس نہیں ہے ۔ملک میں استحکام آنا شروع ہوتا ہے تو ایسے کیسز بننا شروع ہوجاتے ہیں،پاکستان اس وقت ٹیک آف سٹیج پر ہے ۔عمران خان کو جھوٹ کی بنیاد پر سیاست کرتے ہوئے شرم آنی چاہیے ،انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم کس منہ سے آرٹیکل 62،63 کی بات کرتے ہو؟آپ ٹیکس چوراورجواری ہیں،تمہارے لئے کیلیفورنیا کا کیس ہی کافی ہے ،تم ثابت کرو کہ میں غلط ہوں ،عمران بنیادی طور پر خوفزدہ شخص ہیں جس نے اپنی شادی چھپائی، انہوں نے تو جمائما سے نکاح کے معاملے پر بھی جھوٹ بولا،جب پوچھا گیا کہ جمائماسے شادی کہاں کی تو انھوں نے کہا کہ پیرس میں کی،انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کسی اور کو نہیں تو مجھے پتہ ہے کہ آپ کتنا جھوٹ بولتے ہیں، وزیر خزانہ نے کہا کہ عمران خان آج دوسرا امیرترین پارلیمنٹیرین کیسے بن گیا؟ وہ تو نواز شریف کی طرح کسی صنعت کار کا بیٹا نہیں ہے ، وہ مجھ سے تین گنا امیر ہیں، میں چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہوں، میرے جونیئرز گزشتہ 40 برسوں سے ماہانہ 2 سے اڑھائی کروڑ تک معاوضہ لے رہے ہیں، لیکن آپ کے اثاثے مجھ جیسے شخص سے تین گنا زیادہ کیسے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ہمارا سامنا کرو لیکن ہمارے بچوں کو سیاست میں نہ گھسیٹیں،ہم نے خود کو احتساب کیلئے پیش کیا ہے آپ کب پیش ہوں گے ؟وزیر خزانہ نے کہاکہ 1993میں جب لاہور چیمبر کا صدر تھا تو عمران خان میرے دفتر میں آیا کرتے تھے یہ میرے بیٹوں کے ساتھ بیٹھ کر میرا انتظار کیا کرتے تھے ،انہیں شوکت خانم کیلئے عطیات دیتا رہا جب مجھے فرگوسن کی رپورٹ سے پتہ چلا کہ خان صاحب نے عطیات اور زکوٰۃ کے پیسوں سے جوا کھیلا تومیرا اعتماد اٹھ گیا۔اب زکوٰۃ دینا بندکردی، میرے دفتر میں عمران نے بے نظیر بھٹو کے حوالے سے بھی باتیں کی تھیں ۔وہ پیسے باہر بھیجنے کی بات کرنے سے پہلے اپنے دائیں بائیں اے ٹی ایم مشینوں کو دیکھیں۔ عمران خان کے جھوٹ ان کے منہ پر آئیں گے اور صرف سچ باقی رہے گا۔ان سے کوئی اور تماشا کروارہا ہے ،لندن میئر کی نشست پر ایک مسلمان کے مقابلے میں یہودی کی حمایت کی،عمران بتائیں کہ ان کی وفاداری پاکستان کے ساتھ ہے یا یہودیوں کے ساتھ، اسحاق ڈار نے کہا کہ وہ بے نظیر کے خلاف بیہودہ گفتگو کرچکے ہیں ۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے نوجوانوں کا اخلاق تباہ کردیا ۔دھرنے کے دور ان کیا کچھ نہیں کہاگیا ،اسحاق ڈار نے بتایا کہ دھرنے کے دور ان جہانگیر ترین اور دوسرے رہنمائوں کے ساتھ مذاکرات کئے ،انہوں نے کہا کہ عمران خان آپ سے اللہ نے کوئی کام لینا ہے تو کوئی روک نہیں سکتا اور نہیں لینا تو کوئی لے نہیں سکتا ، مشرف کے ریفرنڈم کی حمایت میں انہوں نے جامعہ کراچی میں گندے انڈے کھائے ،جب سے الیکشن ہوئے ہیں عمران کو چین نہیں آیا۔ایک صحافی کے سوال پر اسحاق ڈار نے کہا کہ میں غصے میں نہیں ہوں دھوپ بہت ہے ۔سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے صاحبزادے ارسلان افتخار کے خلاف ایک کیس کی سماعت اور اس کیس میں جے آئی ٹی کی تشکیل کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ان کے کیس میں جے آئی ٹی نے ارسلان افتخار کو سوال نامہ بھجوایا تھا، جو ریکارڈ پر ہے ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ جج کے بیٹے کے لیے الگ اور وزیراعظم کے بیٹے کے لیے الگ قانون ہے ، یہ کیا مذاق ہے ؟وزیر خزانہ نے کہا کہ خواتین کے لیے ہمارے احترام کی ٹریننگ ہے ، مجھے برا لگ رہا ہے کہ مریم نواز شریف کو یہاں بلایا جارہا ہے ، اگر علیمہ بہن اور عظمیٰ بہن کو بھی بلایا جائے گا تو بھی مجھے برا لگے گا،مریم کو بلانے کے بجائے سوالنامہ بھیجا جائے ۔وزیراعظم کی صاحبزادی کو بلانے پر سپریم کورٹ نوٹس لے ۔معزز ججز نے جے آئی ٹی کو نہیں کہا کہ وہ حدیبیہ پیپر ملز کو دیکھیں ، جے آئی ٹی کو اپنی ساکھ ثابت کرنا ہوگی۔ وزیر اعظم کیخلاف سیاسی جماعتیں سازشیں کررہی ہیں،اس سے قبل جے آئی ٹی میں پیش ہونے سے پہلے اسحاق ڈار نے وزیراعظم نواز شریف سے اہم ملاقات کی۔ ٹی وی کے مطابق ملاقات میں حدیبیہ پیپر ملز کیس سے متعلق ممکنہ سوالات پر مشاورت کی گئی۔ دوسری جانب وزیر اعظم نوازشریف کے دوسرے صاحبزادے حسین نواز آج چھٹی بارپیش ہونگے ۔ مریم نواز کل پیش ہونگی۔