نیوزلیکس کا معاملہ حل ٹوئیٹ واپس لے لیا:فوجی ترجمان
نیوزلیکس کا معاملہ حل ٹوئیٹ واپس لے لیا:فوجی ترجمان
اسلام آباد ( نیوز ایجنسیاں) آئی ایس پی آر کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور نے 29 اپریل کے اپنے ٹویٹ کے بعد پیدا شدہ صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزارت داخلہ کے نئے نوٹیفکیشن کے باعث غلط فہمیاں ختم ہو گئی ہیں۔ مذکورہ ٹویٹ کے بعد فوج اور حکومت کو آمنے سامنے کھڑا کردیا گیا تھا۔ فوج بھی ریاست کا ایک ادارہ ہے جو عوام کی طرح ملک کے دستور اور جمہوریت کی بالادستی پر مکمل یقین رکھتا ہے، ریاستی ادارے کی حیثیت سے باقی اداروں یک طرح ملک کیلئے کام کرتے رہیں گے۔ ٹویٹ میں دیا گیا بیان کسی حکومتی ادارے یا شخصیت کے خلاف نہیں تھا۔ وزارت داخلہ کے نوٹیفکیشن سے نامکمل چیز مکمل ہو گئی گزشتہ شام آئی ایس پی آر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے نیوز لیکس، پاکستان، بھارت کشیدگی، افغانستان کے ساتھ کشیدگی، ایران کی دھمکیوں سمیت متعدد امور پر بات کی۔ اس سے پہلے آئی ایس پی آر کے بیان میں بتایا گیا کہ فوج نے نیوز لیکس کے بارے میں 29 کا ٹویٹ واپس لے لیا ہے جسے اب غیر موثر تصور کیا جائے۔ بیان کے مطابق فوج جمہوری عمل کی حمایت اور آئینی بالادستی کے عزم کا اعادہ کرتی ہے، اخبار کی خبر کے حوالے سے قائم کی جانے والی انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کے پیرا 18 میں کی جانے والی سفارشات کی وزیراعظم نے باضابطہ طور پر منظوری دی جس کا نفاذ ہو گیا چنانچہ اب تنازعہ خبر کا معاملہ نمٹ گیا۔ پریس کانفرنس کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ نیوز لیکس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ہی فائنل اتھارٹی ہیںجو حکم دیں عمل ہونا چاہئے۔ غلط فہمیاں دور کرنے میں حکومتی کاوش لائق تحسین ہے۔ وزارت داخلہ نے پیرا 18 کے مطابق سفارشات جاری کیں۔ انہوں نے کہا کہ 29 اپریل کے ٹویٹ کا مقصد کوئی فریق بننا نہیں تھا۔ چمن بارڈر پر واقع دیہات میں مردم شماری سے پہلے افغان حکام کو اطلاع دی تھی۔ ان سے پوچھا گیا کہ پاکستان کی جوابی کارروائی میں کتنے افغان فوجی ہلاک ہوئے تو انہوں نے کہا کہ تعداد کی اہمیت نہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ یہ واقعہ ہی باعث افسوس تھا۔ افغانستان برادر ملک ہے کسی بھی قسم کا فائر نہیں ہونا چاہئے تھا، افغان فورسز کے حملے کے بعد دفاع میں جواب دینا پڑا۔ بھارتی الزامات کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج پروفیشنل ہے لاشوں کی بیحرمتی کے بھارتی دعوے بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت علاج کیلئے جانے والے مریضوں کے مسائل سے آگاہ ہیں حل کریں گے۔ ردالفساد ملک کے ایک ایک انچ پر جاری ہے۔ نورین لغاری دہشت گرد نہیں تھی بلکہ اسے ورغلا کر دہشت گرد بنایا جانا تھا۔ اس سے پہلے ہم نے مداخلت کرکے اسے بچالیا۔ احسان اللہ احسان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ احسان اللہ احسان کو پیش کرنے کا مقصد ہیرو بنانا نہیں تھا، ایران ہمارا ہمسایہ ملک ہے ان کے چیف آف سٹاف نے اپنے ملک کے حالات میں فوجی کارروائی کا بیان دیا لیکن پاکستان کے پاس بہت اچھی اور مضبوط فوج ہے۔ ہم ایٹمی طاقت ہیں، ایران کے ساتھ برادرانہ تعلقات ہیں، دشمن عناصر پاکستان کی ترقی میں رکاوٹ بننا چاہتے ہیں ناکام ہوں گے۔ بھارت، افغانستان اور ایران کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔ پاکستان نے اپنے قوانین کے تحت کل بھوشن کے خلاف کارروائی کی ہے۔ ہمیں دشمن کے عزائم سمجھنے کی ضرورت ہے۔ ٹویٹ رابطہ کا ایک تیز تر ذریعہ ہے اس پربیان بھی جاری کیا جا سکتا ہے۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ 29اپریل کی ہماری پریس ریلیز کو بنیاد بنا کر فوج اور حکومت کو آمنے سامنے کھڑا کردیا گیا ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا، وزیر اعظم فائنل اتھارٹی ہیں، ان کے حکم پر عمل ہونا چاہیے، ترجمان پاک فوج نے بھارتی جاسوس کلبھوشن سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ کلبھوشن کو ملٹری کورٹ مارشل کے تحت سزا سنائی گئی اور فوجی قانون کے تحت کارروائی کی جا رہی ہے جب کہ بھارت کا کلبھوشن معاملے پر عالمی عدالت انصاف جانے پر وزارت خارجہ بیان دے گا اور اگر کوئی درخواست عالمی عدالت انصاف سے آتی ہے تو دفترخارجہ ہی اسے دیکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مشکل دورسے گزرتے ہوئے اچھے دورکی طرف جارہا ہے لیکن دشمن چاہتے ہیں امن کیلئے حاصل کامیابیوں کو نقصان پہنچائیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ گزشتہ دس پندرہ سال کے درمیان پاکستان مشکل دورسے گزرا، اب پاکستان مشکل دور سے اچھے دور کی طرف جا رہا ہے، قبل ازیں وزیراعظم محمد نوازشریف سے چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمرجاوید باجوہ اور ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی نوید مختار کی طویل ملاقات ہوئی جس میں نیوزلیکس سمیت تمام امور افہام تفہیم سے حل کرنے پر اتفاق ہوگیا جبکہ وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان آج قوم کو پریس کانفرنس میں تمام معاملات پر آگاہ کریں گے۔ وزیراعظم ہاؤس میں ڈیڑھ گھنٹہ طویل ملاقات ہوئی۔ ملاقات کے آخری لمحات میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان بھی پہنچ گئے اس ملاقات ڈان لیکس،پاک افغان سرحد پر سیکورٹی صورتحال سمیت بھارتی خفیہ ایجنٹ کلبھوشن یادیو کے معاملے پر تفصیلی بات ہوئی دوسری جانب ترجمان وزیراعظم ہاؤس مصدق ملک نے بھی ملاقات کے حوالے سے بتایا کہ وزیراعظم اورآرمی چیف کے درمیان خوشگوار ماحول میں ملاقات ہوئی اور ڈان لیکس کے معاملہ افہام وتفہیم سے طے پا گیا ہے،دونوں رہنمائوں نے آئندہ بھی اتفا ق رائے کے ساتھ معاملات سلجھانے اور ملکر آگے بڑھنے پر اتفاق کیا ہے۔وفاقی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ متعلقہ اداروں کی جانب سے وزیراعظم کے حکم پر عمل درآمد کے بعد نیوز لیکس معاملہ حل ہوچکا ہے۔وزارت داخلہ کی جانب سے نیوز لیکس سے متعلق اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نے 29اپریل کو نیوز لیکس کی متفقہ سفارشات کی منظوری دی تھی، تحقیقاتی کمیٹی نے پرویز رشید کے خلاف حکومتی ایکشن کی تائید کی اور طارق فاطمی کو موجودہ عہدے سے ہٹانے کی سفارش کی ، وزارت اطلاعات کے سینئیر آفیسر را ئوتحسین نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا، کمیٹی نے متفقہ طور پر کہا کہ را ئوتحسین نے پیشہ ورانہ انداز اختیار نہیں کیا اور انہوں نے نے غیرذمے داری کا مظاہرہ کیا، جس پر کمیٹی نے رائو تحسین کے خلاف کارروائی کی سفارش کی ہے جب کہ کمیٹی نے ڈان اخبار، ایڈیٹر اور رپورٹر کا معاملہ اے پی این ایس کے سپرد کردیا ہے۔اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ سلامتی سے متعلق امور پر پرنٹ میڈیا کے لیے ضابطہ اخلاق کی ضرورت ہے، وزیراعظم کے حکم پر متعلقہ اداروں کی جانب سے عمل درآمد کے باعث نیوز لیکس معاملہ حل ہوچکا ہے۔نمائندہ خصوصی کے مطابق معاملہ طے ہو جانے پر آج اس حوالے سے مشاورت کے لئے بلایا گیا اجلاس منسوخ کر دیا گیا۔ وزیراعظم نے گزشتہ روز بھی مشاورت کی تھی جس میں واضح پیغام دیا گیا تھا کہ ’’سویلین‘‘ بالادستی پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم اور آرمی چیف کی ملاقات میں تمام تحفظات پرکھل کر بات ہوئی اور معاملہ کو سلجھانے کی سوچ پر اتفاق رائے پایا گیا۔ ملک کے اردگرد کے حالات کا پیدا کردہ دبائو بھی اس جانب جانے کا متقاضی تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر داخلہ نے سارے معاملہ میں فیصلہ کن کردار