نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کی وزیر اعظم کو بجھوائی گئی رپورٹ
(بشیر باجوہ بیورو چیف پاکستان نیوز وائس آف کینیڈا)
نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کی وزیر اعظم کو بجھوائی گئی رپورٹ کے مطابق 17 دسمبر 2014 سے 14 فروری 2017 تک 76 ہزار آپریشن ہوئے اور 26 لاکھ سے زائد شہریوں سے پوچھ گچھ کی گئی لیکن صرف 198 دہشتگرد گرفتار ہوسکے جبکہ 217سہولت کار گرفتار ہوئے ۔ وزیراعظم نوازشریف و اعلی افسروں کو بھجوائی جانیوالی رپورٹ کے مطابق 17دسمبر 2014سے 14فروری 2017تک 76ہزار 543کومبنگ آپریشن کئے گئے ، جن میں 26لاکھ 30ہزار 1سو44افراد سے پوچھ گچھ کی گئی جبکہ 15ہزار 936افراد کے خلاف مقدمات درج ہوئے اور فارن ایکٹ کے تحت 1305افراد کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ، 13/20/65کے تحت 4435مقدمات درج ہوئے جبکہ جنرل ہولڈ اپ کے دوران 9662خطرناک اسلحہ پکڑاگیا اور 47ہزار 34مشکوک افراد کو گرفتار کیا گیا،اسلحے کی نمائش کرنے پر 7437افراد کے خلاف کیس درج کئے گئے ، 38کلاشنکوفوں، 63رائفلز، 71گنوں اور 83ریوالورز اور پسٹلز کے لائسنس منسوخ کئے گئے ۔رپورٹ کے مطابق سائونڈ سسٹم ریگولیشن آرڈیننس 2015کی خلاف ورزی کرنے پر 13ہزار 975افراد کے خلاف کیسز درج کئے گئے جن میں سے 14ہزار 575افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ ایم پی او 1960ترمیمی 2015کے تحت 260کیس رجسٹرہوئے اور 495افراد کو گرفتار کیاگیا۔اس عرصے کے دوران لاہور میں 20ہزار 467آپریشن ہوئے ، جن میں 13لاکھ 38ہزار 8افراد سے پوچھ گچھ کی گئی اور 369افراد کے خلاف کیس درج ہوئے اور 79فارن ایکٹ کے تحت مقدمات درج ہوئے ،گوجرانوالہ ڈویژن میں 6865آپریشن ، 88815افراد سے پوچھ گچھ اور 1514افراد کے خلاف کیس رجسٹر ہوئے ،شیخوپورہ میں 5ہزار 784آپریشن اور 1لاکھ 51ہزار 825افراد سے پوچھ گچھ کی گئی، 1ہزار 275افراد کے خلاف کیس رجسٹر ہوئے ، اسی طرح دیگر ڈویژنز میں کارروائیاں ہوئیں۔رپورٹ کے مطابق مختلف دہشت گرد تنظیموں سے تعلق رکھنے والے 198افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ ذرائع کا کہناہے کہ 217 سہولت کاروں کو گرفتار کیا گیا ۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ کالعدم تنظیموں کیخلاف موثر کارروائی نہیں ہو سکی اور بیشتر تنظیموں نے پابندی لگنے کے بعد نام بدل کر کام شروع کر دیا ۔ اس حوالے سے محکمہ داخلہ پنجاب کے حکام کا کہنا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر تیزی سے عملدآمد کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں اور دیگر صوبوں کی نسبت پنجاب میں نیشنل ایکشن پلان پر بہتر انداز سے کام ہو رہا ہے ، جہاں پر کمزوریاں ہیں ان کو بہتر بنایا جارہا ہے ۔