نیب بدعنوانی سے آہنی ہاتھوں نمٹنے میں پرعزم ہے، قمر زمان چوہدری
(بشیر باجوہ بیورو چیف پاکستان نیوز وائس آف کینیڈا )
نیب کی جانب سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے کوششوں کی وجہ سے جنوبی ایشیائی ممالک کی علاقائی تنظیم سارک میں پاکستان کو رول ماڈل ملک کے طور پر دیکھا جا رہا ہے ، چیئرمین نیب کااجلاس سے خطاب
قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین قمر زمان چوہدری نے کہا ہے کہ نیب بدعنوانی سے آہنی ہاتھوں نمٹنے میں پرعزم ہے، نیب کی جانب سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے کوششوں کی وجہ سے جنوبی ایشیائی ممالک کی علاقائی تنظیم سارک میں پاکستان کو رول ماڈل ملک کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جو پاکستان کیلئے قابل فخر ہے۔
انہوں نے یہ بات بدعنوانی کے خاتمہ میں نیب کے کردار کے حوالہ سے ایک جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ ان کا ادارہ ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ میں پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سارک ممالک میں واحد ملک ہے جو کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے کرپشن پرسپشن انڈیکس میں گذشتہ تین سالوں میں 175 ویں سے 116 ویں نمبر پر آ گیا ہے، نیب سارک انسداد بدعنوانی فورم کا پہلا چیئرمین بنا ہے، پاکستان نے نیب کی کوششوں سے یہ کامیابی حاصل کی ہے اور یہی وجہ ہے کہ سارک ممالک میں بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے کوششوں کے ضمن میں پاکستان کو رول ماڈل ملک کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جو پاکستان کیلئے قابل فخر ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب کو اپنے قیام سے لے کر اب تک سرکاری و نجی اداروں اور افراد کی جانب سے 3 لاکھ 43 ہزار 356 شکایات موصول ہوئی ہیں، نیب نے اس عرصہ کے دوران 11581 شکایات کی جانچ پڑتال، 7587 انکوائریاں اور 3846 انوسٹی گیشن کی منظوری دی جبکہ متعلقہ احتساب عدالتوں میں 2808 ریفرنس دائر کئے گئے ہیں اور سزا کی مجموعی شرح 76 فیصد ہے۔ نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک لوٹے گئے 287.763 ارب روپے بدعنوان عناصر سے وصول کرکے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں، 2014-15ء کے مقابلہ میں 2016-17ء میں نیب کو دوگنا شکایات موصول ہوئیں۔
نیب کو گذشتہ سالوں کے مقابلہ میں شکایات میں اضافہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیب کے تمام شعبے بھرپور محنت سے کام کر رہے ہیں اور بدعنوانی کے خاتمہ کو اپنا قومی فرض سمجھ کر ادا کر رہے ہیں، نیب کو شکایات میں اضافہ نیب پر عوام کے اعتماد کا مظہر ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ ادارے کے افسران اور اہلکاروں کی کارگردگی میں بہتری کیلئے جامع جزوی مقداری گریڈنگ نظام متعارف کرایا گیا ہے، اس گریڈنگ نظام کے تحت نیب کے علاقائی بیوروز کا گذشتہ تین سالوں میں سالانہ بنیادوں پر جائزہ لیا جا رہا ہے، باضابطہ نگرانی اور معائنہ کے نتیجہ میں بیوروز کے کام میں نمایاں بہتری آئی ہے۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ وائٹ کالر جرائم سمیت تمام جرائم میں مقدمہ کے اندراج سے لے کر تفتیش اور بعد ازاں احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کرنے تک نیب کو دنیا بھر کے تحقیقاتی اداروں میں نمایاں مقام حاصل ہے، ادارہ یہ سارا عمل 10 ماہ کی مختصر مدت میں پایہ تکمیل تک پہنچاتا ہے جو نیب کی مؤثر کارکردگی کا نمایاں ثبوت ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کے زیر اہتمام اسلام آباد میں سارک سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں بھارت سمیت تنظیم کے رکن ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی۔
سارک کے رکن ممالک نے بدعنوانی کے خلاف بہترین، مؤثر اور جامع مہم چلانے پر نیب کی کوششوں کو سراہا۔ ان ممالک نے نیب کو بدعنوانی کے خلاف تحقیقات میں رول ماڈل قرار دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ نیب کو سارک اینٹی کرپشن فورم کا پہلا چیئرمین منتخب کیا گیا جو پاکستان کیلئے ایک اعزاز ہے۔ بعد ازاں ڈپٹی چیئرمین نیب امتیاز تاجور نے نیب کے نئے بھرتی شدہ اہلکاروں، جو پولیس ٹریننگ کالج سہالہ میں زیر تربیت ہیں، سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیب نے چیئرمین قمر زمان چوہدری کی ہدایت پر بدعنوانی کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپنا رکھی ہے جس کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں۔