نومنتخب وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد قومی اسمبلی میں پہلا خطاب
اسلام آباد 1 اگست 2017
(بشیر باجوہ بیورو چیف پاکستان نیوز وائس آف کینیڈا)
سپریم کورٹ کا فیصلہ من و عن قبول کیا ہے لیکن پاکستان کے عوام نے اسے قبول نہیں کیا، ابھی ایک اور عدالت بھی لگے جو اس عدالت سے بڑی ہوگی اور وہاں کوئی جے آئی ٹی نہیں ہوگی،ملک کے حقیقی وزیراعظم نواز شریف اس کرسی پر واپس آئیں گے،تحریک انصاف کی قیادت کا بے حد مشکور ہوں جو ہمیں روزانہ گالم گلوچ میںیادرکھتے ہیں ،لیکن نواز شریف نے ہمیں گالی کا جواب شائستگی سے دینا سکھایا ہے،چند گھنٹے کیلئے آیا ہو یا دنوں کیلئی45دن میں 45مہینوں کا کام کر کے دکھائوں گا،کوئی یہ مت سمجھے کہ میں عبوری ہو ں اور کام کئے بغیر چلا جائوں گا ایسا نہ ہونا ہے نہ ہونے دونگا ،تمام ادارے ایک ہی کشتی میں سوار ہیںاگر کشتی میں چھید ہو گا تو سب ہی ڈوبیں گے،کوئی بھی ملک بغیر ٹیکس کے نہیں چل سکتا یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ کوئی ہماری طرف ہو یا اپوزیشن کی طرف ہر کسی کو اپنی روزمرہ زندگی کو واضح کرنا ہوگا ، جو ٹیکس نہیں دیتے ان کو ٹیکس دینا پڑے گا وہ چاہے ہماری پارٹی کے ہمارے گھر کے ہوں یا کسی اور محکمے کے ہو نگے سب کو برابر دیکھنا ہوگا ،نوازشریف کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے میرانام وزیراعظم کیلئے منتخب کیااور اس کے بعد تمام لوگوں نے مجھے بھاری اکثریت سے ووٹ دیے
نومنتخب وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد قومی اسمبلی میں پہلا خطاب
نومنتخب وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ من و عن قبول کیا ہے لیکن پاکستان کے عوام نے اسے قبول نہیں کیا، ابھی ایک اور عدالت بھی لگے جو اس عدالت سے بڑی ہوگی اور وہاں کوئی جے آئی ٹی نہیں ہوگی،ملک کے حقیقی وزیراعظم نواز شریف اس کرسی پر واپس آئیں گے،تحریک انصاف کی قیادت کا بے حد مشکور ہوں جو ہمیں روزانہ گالم گلوچ میںیادرکھتے ہیں ،لیکن نواز شریف نے ہمیں گالی کا جواب شائستگی سے دینا سکھایا ہے،چند گھنٹے کیلئے آیا ہو یا دنوں کیلئی45دن میں 45مہینوں کا کام کر کے دکھائوں گا،کوئی یہ مت سمجھے کہ میں عبوری ہو ں اور کام کئے بغیر چلا جائوں گا ایسا نہ ہونا ہے نہ ہونے دونگا ،تمام ادارے ایک ہی کشتی میں سوار ہیںاگر کشتی میں چھید ہو گا تو سب ہی ڈوبیں گے،کوئی بھی ملک بغیر ٹیکس کے نہیں چل سکتا یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ کوئی ہماری طرف ہو یا اپوزیشن کی طرف ہر کسی کو اپنی روزمرہ زندگی کو واضح کرنا ہوگا ، جو ٹیکس نہیں دیتے ان کو ٹیکس دینا پڑے گا وہ چاہے ہماری پارٹی کے ہمارے گھر کے ہوں یا کسی اور محکمے کے ہو نگے سب کو برابر دیکھنا ہوگا ،نوازشریف کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے میرانام وزیراعظم کیلئے منتخب کیااور اس کے بعد تمام لوگوں نے مجھے بھاری اکثریت سے ووٹ دیے ۔
وہ منگل کو قومی اسمبلی میں وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد اپنا پہلا خطاب کررہے تھے ۔ قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا جس میں نئے وزیراعظم پاکستان کے انتخاب کیلئے ووٹنگ ہوئی، مسلم لیگ(ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی221ووٹ لے کر وزیراعظم منتخب ہو گئے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر نے 47ووٹ حاصل کئے، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے 33جبکہ جماعت اسلامی کے صاحبزدہ طارق اللہ نے 4ووٹ لئے۔
کامیابی کے بعد شاہد خاقان عباسی نے ارکان اسمبلی سے فرداً فرداً مصافحہ کیا۔ ایوان سے خطاب کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سب کا مشور ہوں جنہوں نے جمہوری عمل میں حصہ لیا، مسلم لیگ (ن) کی پارلیمنٹری پارٹی کا مشکور ہوں، میں عوام کے وزیراعظم محمد نواز شریف کا مشکور ہوں، تمام حلیف جماعتوں کا ووٹ دینے پر مشکور ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی لیڈر شپ کا بھی مشکور ہوں، جو روزمرہ کی گالی گلوچ میں ہمیں یاد رکھتے ہیں، سپریم کورٹ کا ایک فیصلہ آیا، ہم نے اس کو من و عن قبول کیا اور عمل کیا، پاکستان کے عوام نے اس کو رد کیا، وزیراعظم اپنے گھر چلے گئے، پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلایا گیا، پارٹی میں کوئی دراڑ نہیں پڑی، جس کا نام وزیراعظم نے لیا وہ آپ کے سامنے کھڑا ہے، 4 دن میں جمہوری عمل واپس پٹڑی پر چڑھ گیا، میں نوید قمر کا مشکور ہوں، ہمارے قائد کا حکم ہے کہ گالی کا جواب شائستگی سے دیں۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نواز شریف پر کوئی کرپشن کا الزام نہیں ہے ، ایک عدالت اور لگے گی جو بہت بڑی ہو گی، وہاں جے آئی ٹی نہیں ہو گی، کوئی وکیل سپریم کورٹ کے فیصلے کو نہیں مانتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم لوگ گواہی دیں گے کہ نواز شریف پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ نواز شریف نے کبھی کوئی کرپشن نہیں کی، نواز شریف کے ساتھ سیاست کرنے والے مخالفین بھی گواہی دیں گے، اے این پی اور ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی بھی نواز شریف کی گواہی دیں گے، 30سال محمد نواز شریف کے ساتھ ہوں وہ بے گناہ ہیں، نواز شریف نے ہمیشہ اصولوں کی سیاست کی ہے، الزام تراشی کرنے والے آج 33ووٹ لے کر بیٹھے ہیں، نواز شریف کا یہ قصور ہے کہ انہوں نے ملک کو ایٹمی طاقت بنایا، نواز شریف کا قصور یہ ہے کہ انہوں نے معیشت کو مستحکم کیا، نواز شریف کا قصور یہ ہے کہ انہوں نے 10ہزار میگاواٹ بجلی نظام میں شامل کی،60ارب ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری آئی، پاکستان میں اقتصادی ترقی کی شرح 5.3ہو چکی ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ موٹرویز، سڑکوں کا جال بچھانا نوازشریف کا قصور ہے، سیاسی مخالفین نواز شریف کے مد مقابل کوئی ایک منصوبہ دیکھائیں، ایک ہی وقت میں اپنی جیب بھرنا اور عوام کی خدمت ممکن نہیں، نواز شریف نے عوام کی خدمت کی جس کی گواہی عوام دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 30سال پہلے میرے اثاثے آج سے کئی گناہ زیادہ تھے، جو شخص سیاست میں آنے سے پہلے زیادہ اثاثے رکھتا تھا وہ الزام لگائے۔
انہوں نے کہا کہ سیاست ملک میں ایک گالی بن چکی ہے، آج ایوان کی سب سے بڑی ذمہ داری اپنے تقدس کو بحال کرنا ہے،ملک نے چلنا ہے تو آئین پر عمل کرنا ہو گا،اپوزیشن، حکومت، فوج، خفیہ ایجنسیاں، عدالتیں سب ایک کشتی میں سوار ہیں، کشتی میں چھید ہو گا تو سب ہی ڈوبیں گے،میں چاہے چند گھنٹے یا دنوں کیلئے ہوں لیکن کام کرنے آیا ہوں،45دن میں 45مہینوں کا کام کر کے دکھائوں گا۔
انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار نے اپنی محنت اور لگن سے ملک کو معاشی استحکام دیا، سی پیک اور سرمایہ کاری آنے سے ہی روزگار کے مواقع بڑھیں گے، مشکل فیصلوں پر سب کو قومی مفاد میں ساتھ چلنا چاہییے ملک ترقی کرے گا تو فائدہ سب کو ہو گا،ارکان پارلیمنٹ کی ٹیکس ڈائریکٹری دیکھ کر تکلیف ہوئی ہے، ٹیکس ڈائریکٹری دیکھ کر لگتا ہے کہ سیاستدان اپنے کام سے مخلص نہیں۔
انہوں نے کہا کہ امن و امان کی بحالی ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے، دنیا کے کسی ملک میں عام شہری کو خودکار اسلحے کا لائسنس نہیں ملتا پاکستان میں سول کپڑوں میں سیکیورٹی کے نام پر خود کار اسلحہ رکھا جاتا ہے، کابینہ نے اجازت دی تو پرائیویٹ گارڈز اور اسلحہ رکھنے والوں کے خلاف کاروائی ہو گی، پوری کوشش ہو گی کہ ملک میں خود کار ہتھیار نہ ہوں،ملک میں معیاری اور اعلیٰ تعلیم کی اشد ضرورت ہے، موٹرویز نواز شریف کا وژن ہے، ایشیا میں اس کو ماڈل بنائیں گے، کراچی کیلئے ترقیاتی پیکچ پر عملدرآمد کیا جائے گا، فاٹا میں ترقی لائیں گے، اپوزیشن لیڈر سے درخواست ہے کہ ایوان کا تقدس بحال کرنے میں ساتھ دیں، ملک کے حقیقی وزیراعظم نواز شریف اس کرسی پر واپس آئیں گے۔