پاکستان

نواز شریف نے جے آئی ٹی کو کوئی نئی چیز نہیں دی،عمران خان کا دعویٰ

گوجرانوالہ 16جون 2017
(بشیر باجوہ بیورو چیف پاکستان نیوز وائس آف کینیڈ)
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ نواز شریف نے جے آئی ٹی کو کوئی نئی چیز فراہم نہیں کی اور قطری کے آنے سے انکار کے بعد ان کے پاس منی ٹریل کے حوالے سے بتانے کے لیے کوئی اور چیز نہیں۔
عمران خان نے نواز شریف کی جے آئی ٹی میں پیشی کے بعد بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ویڈیو پیٖغام میں کہا کہ ’نواز شریف نے جے آئی ٹی سے نکلنے کے بعد لکھی ہوئی تقریر پڑھی، لگتا ہے تقریر جے آئی ٹی میں جانے سے پہلے لکھی گئی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’نواز شریف نے جے آئی ٹی کو کوئی نئی چیز فراہم نہیں کی، قطری کے آنے سے انکار کے بعد ان کے پاس منی ٹریل کے حوالے سے بتانے کے لیے کوئی اور چیز نہیں، لیکن شرم کی بات ہے کہ یہ اسے اپنے خلاف سازش قرار دے رہے ہیں۔‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ ’سازش کون کر رہا ہے؟ ان کا اشارہ فوج اور عدلیہ کی طرف ہے، جب نئے آرمی چیف اور چیف جسٹس کا تقرر ہوا تو مریم نواز نے ایک ٹویٹ کیا، ٹویٹ میں کہا گیا کہ اندھیری چلی گئی یعنی حالات اچھے ہوگئے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جس آرمی چیف اور چیف جسٹس پر مسلم لیگ (ن) نے پورے اعتماد کا اظہار کیا تھا آج انہیں پر انگلیاں اٹھا رہے ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ شریف خاندان نے جو پچھلے 30 سال سے کیا ہے کہ یا تو امپائر ان کا اپنا ہوتا ہے یا ان کے خلاف ہوتا ہے۔‘
قبل ازیں وزیر اعظم نواز شریف پاناما پیپرز کے دعوؤں کے مطابق اپنے خاندان کے اثاثوں کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے حکم پر بنائی جانے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے پیش ہوئے تھے۔
جے آئی ٹی میں پیشی اور تقریباً 3 گھنٹوں کی پوچھ گچھ کے بعد جوڈیشل اکیڈمی کے باہر حسین نواز اور حمزہ شہباز کے ہمراہ میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ‘میں جے آئی ٹی کے سامنے اپنا مؤقف پیش کرکے آیا ہوں، میرے تمام اثاثوں کی تفصیلات متعلقہ اداروں کے پاس پہلے سے موجود ہیں، میں نے آج پھر تمام دستاویزات جے آئی ٹی کو دے دی ہیں۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ ’یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ شریف خاندان کا احتساب ہوا ہو، اس سے قبل احتساب کا سلسلہ 1966 سے شروع ہوا، ’میرا پہلا احتساب 1972 میں ہوا تھا، ہمارا احتساب مشرف کی آمرانہ حکومت نے بھی کیا، الزامات میں صداقت ہوتی تو مشرف کوجھوٹے الزام کا سہارا نہ لینا پڑتا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button