نوازشریف بالآخر دل کی بات زبان پر لے ہی آئے ، کھل کر سامنے آگئے
اسلام آباد(ویب ڈیسک)سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ نیب کو غیر موثر کرنے سے متعلق وزیراعظم سے بات ہوئی تھی تاہم میرے خلاف کیس کا فیصلہ ہو جائے پھر نیب کو بھی دیکھیں گے۔
کمرہ عدالت میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ وزیرداخلہ پر حملہ معمولی بات نہیں، یہاں تک نوبت پہنچنا تشویشناک ہے، جب لوگوں کو ہزار ہزار روپے تقسیم کیے جائیں گے تو یہی ہوگا، قوم جاننا چاہتی ہے کہ ہزار ہزار روپیہ کیوں دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ججز کی تعیناتی کا طریقہ کار درست کرنا ہوگا، سپریم جوڈیشل کونسل کے طریقہ کار کو بھی بدلنا ہوگا اور پارلیمنٹ کو اس حوالے سے موثر کردار ادا کرنا چاہیے۔
نواز شریف نے کہا کہ اس ملک میں احتساب صرف سیاست دانوں کا ہوتا ہے تاہم الیکشن میں کامیابی کے بعد نیا نظام ضرور لائینگے، ہمارے لوگوں کو توڑنے کیلئے اپروچ کیا گیا تاہم ڈرانے، دھمکانے اور نیب میں کیسز چلانے کے باوجود مخلص لوگوں نے وفاداریاں نہیں بدلیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ جو مقدمہ چل رہا ہے کیا یہ میرے لیے پیغام نہیں،ہائیکورٹ کے جج نے متعلقہ سوال پوچھے مگر ان کا جواب نہیں آیا، جسٹس قاضی فائزعیسٰی کے سوالوں کا جواب بھی نہیں دیا گیا، یہ ملک ہم سب کا ہے، قوم اس ملک کی مالک ہے مزارع نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہت ہوچکا، 70 سال سے مزارع رہے اب مستقبل سنوارنا چاہیے، عوام کو احساس ہوچکا ہے کہ وہ مالک ہیں، اب فیصلہ بھی قوم کا ہوگا جب کہ سپریم کورٹ کے 28 جولائی کے فیصلے کو عوام نے مسترد کردیا۔
نواز شریف نے کہا کہ ہر ایک کے نشانے پر نواز شریف ہے، جیل کا ذکر روز ہوتا ہے اخبارات میں بھی پڑھتا ہوں،5 ججوں نے فیصلہ سنایا لیکن قوم نے مسترد کر دیا، ضمنی انتخابات میں عوامی موڈ دیکھ لیں، لودھراں الیکشن بھی عدالتی فیصلے کے بعد ہوا، آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ نیب کو غیر موثر کرنے سے متعلق وزیراعظم سے بات ہوئی تھی، میں تھوڑا تذبذب کا شکار تھا کہ کہیں ایسا نہ سمجھا جائے کہ میری ذات کے حوالے سے ہو رہا ہے تاہم کیس کا فیصلہ ہو جائے پھر نیب کو دیکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کیس میں کچھ ہونا ہوتا تو 8 ہفتوں میں فیصلہ ہو جاتا، کچھ نہیں نکل رہا تو ہمیں بتائیں ہم ہی کچھ ڈھونڈ دیں جب کہ الیکشن کو ملتوی نہیں ہونے دیں گے، الیکشن وقت پر ہونے چاہئیں، گھر گھر سے ووٹ کو عزت دو کا نعرہ بلند ہورہاہے۔