نوازشریف، مریم نواز، کیپٹن صفدر کے خلاف سماعت ملتوی
احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر ، سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف3 جبکہ مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایک ریفرنس کی سماعت کررہے ہیں۔
اس موقع پر ن لیگی رہنما مشاہد اللہ خان اور ایم این اے ملک ابرار کو احتساب عدالت جانے سے روک دیا گیا ، جبکہ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث اپنی ٹیم کے ہمراہ عدالت پہنچے۔
سابق وزیر اعظم کی پیشی کے موقع پر فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف سخت سیکیورٹی انتظامات کے تحت ایک ہزار سے زائد پولیس اور ایف سی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس میں عام افراد کے داخلے پر پابندی ہے اور جوڈیشل کمپلیکس جانے والے راستے کشمیر ہائی وے سے عام ٹریفک کے لیے
رکاوٹیں لگا کر بند کیے ہوئے ہیں۔
احتساب ریفرنس کی سماعت کیلئے ن لیگی رہنما پہلے سے عدالت پہنچنے ہوئے ہیں جن میں وزیر اعظم کے مشیر مصدق ملک اور طارق فاطمی کے علاوہ پرویز رشید، مریم اورنگزیب، طلال چوہدری اورمحسن شاہنواز رانجھا شامل ہیں۔
عدالت نے ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں ایس ای سی پی کی سدرہ منصور جبکہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنسز میں کمشنر ان لینڈ ریونیو جہانگیر احمد کو بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کر رکھا ہے۔
نواز شریف پر ان کی غیر حاضری میں ان کے نمائندے ظافر خان کے سامنے جبکہ مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر ان کی موجودگی میں 19اکتوبر کو فرد جرم عائد کی گئی۔
ملزمان نے صحت جرم سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ الزامات بے بنیاد اور مضحکہ خیز ہیں، فرد جرم نامکمل اور متنازع رپورٹ پر عائد کی گئی ہے۔
اب تک ریفرنسز کی 8 سماعتیں ہو چکی ہیں جن میں سے نواز شریف2جبکہ مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر 4 مرتبہ عدالت میں پیش ہوئے۔
عدم حاضری پر تمام ملزمان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے۔ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کے باعث اسلام آباد کے بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئر پورٹ سے گرفتار کر کے 9 اکتوبر کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔
حسن نواز اور حسین نواز تینوں ریفرنسز میں مفرور ملزم ہیں جو 10نومبر تک عدالت کے سامنے حاضر نہ ہوئے تو انہیں اشتہاری ملزم قرار دے دیا جائے گا۔