نظام ڈی ریل نہیں ہورہا، انتخابات 2018 میں ہونگے، سعد رفیق

اسلام آباد: وفاقی وزیر ریلویز خواجہ سعد رفیق نے کہاہے کہ جمہوری نظام کو ڈی ریل کرنے کے خواہشمندوں کے عزائم پورے نہیں ہونگے، انتخابات 2018 میں ہونگے جس میں عوام ووٹ کی طاقت سے اپنافیصلہ دینگے۔
گزشتہ روز ریلوے ہیڈ کوارٹرز میں پاکستان ریلوے کی 4 سالہ کارکردگی کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے سعد رفیق نے کہاکہ حکومت کے ڈی ریل ہونے کی خواہش پوری نہیں ہوگی اور عام انتخابات 2018 میں ہی ہونگے، پاکستان میں دھرنے کی سیاست نے بہت متاثر کیا، یہاں کبھی بہانہ کبھی افسانہ بن جاتاہے، ملک میں سیاست کوصاف ہونا چاہیے، جھوٹ‘ الزام تراشی اور ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے کا کلچر ختم ہونا چاہیے، ایک اور سوال پرسعدرفیق نے کہاکہ رائل پام کیس سماعت کے لیے لگ چکا ہے۔
سعد رفیق نے بتایا کہ ملک میں نئے 11 ریلوے اسٹیشن بنائے جا رہے ہیں جن میں کچھ اسی دور میں آپریشنل ہو جائیں گے۔ راولپنڈی، کوہاٹ سیکشن پر رواںسال دسمبر تک ریل کار چلا دی جائے گی جبکہ کوہاٹ ریلوے اسٹیشن کی تزئین و مرمت کے ساتھ ساتھ سبی۔ یقین ہے کہ اس میں ریلوے کو انصاف ملے گا۔
وفاقی وزیر نے کہاکہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس متوازن تھی، کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ وہ باتوں کو پکڑیں اور پھر جھگڑا ہو جائے مگر جھگڑا ہر گز نہیں ہو گا بلکہ ہم مل کر کام کرینگے اور پاکستان کو بڑھائیں گے۔
احتساب عدالت کے باہرمیڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے وفاقی وزیردانیال عزیز نے کہاکہ اسحق ڈار کیخلاف کیس کا پانامالیکس سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں،بس پروپیگنڈے کے ذریعے کرپشن ظاہر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ہمارے سیاسی مخالفین عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں، وہ جن دستاویزات پر بحث کررہے ہیں وہ اگست 2017کے ہیں۔
ترجمان ن لیگ آصف کرمانی نے کہاکہ سیاسی مخالفین جتنامرضی زور لگالیںنواز شریف کو عوام کے دلوں سے نہیں نکال سکتے، 2018کے انتخابات میں عوام چوتھی مرتبہ بھی نواز شریف پر ہی اعتمادکااظہار کرینگے۔
وزیر مملکت انوشہ رحمان نے کہاکہ سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کاانتظار کر رہے ہیں،ہائیکورٹ میں گئے تو کہاگیاکہ انٹرم جج کے پاس جائیں کیا اسلام آباد ہائی کورٹ انصاف نہیں دے سکتی،سپریم کورٹ سے اپیل ہے کہ نظر ثانی کی درخواست کافیصلہ جلد دے ،جو گواہ پیش کیے جارہے ہیں نیب عدالت انھیں بولنے کاموقع ہی نہیں دے رہی، نیب پراسیکیوٹر نے خودآج پرچیوں پر دلائل دیے، ادارے ہمیں بلارہے ہیں تو مشرف اور عمران کو کیوں کٹہرے میں نہیں بلایا جاتا، علاوہ ازیں وزیراعظم کے مشیر انجینئر امیر مقام نے کہاکہ عمران خان کو تنقید کے بجائے اپنی کارکردگی دکھانا چاہیے۔