نائیجیریا میں فوجیوں نے خوراک کے بدلے خواتین کی عصمت دری کی، رپورٹ
لاگوس: نائیجریا میں شدت پسند تنظیم بوکو حرام سے بچ کر آنے والی خواتین سے نائیجیریا کے فوجیوں کی زیادتیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
یہ دعویٰ انسانی حقوق کے عالمی ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے آج جمعرات کو جاری اپنی ایک رپورٹ ‘‘They betrayed us’’ (انہوں نے ہمیں دھوکا دیا) میں کیا ہے جس کے مطابق بوکو حرام سے ڈر کر اور ان کے چنگل سے فرار ہوکر پناہ اور خوراک کی طلب گار خواتین کو نائیجیرین فوجیوں کی جانب خوراک کے بدلے عصمت فروشی پر مجبور کرنے کے بیشتر واقعات پیش آئے ہیں۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نائیجیرین فوج اور سول افراد پر مشتمل جوائنٹ ٹاسک فورس نے خواتین کو ان کے شوہروں سے الگ کرکے دور دراز کے کیمپوں میں رکھا جہاں ان کے ساتھ زیادتی کے واقعات پیش آئے بعض اوقات تو انہیں خوراک کے عوض بھی زیادتی پر مجبور کیا گیا۔
ایمنسٹی کے مطابق ان کے پاس اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ سال 2015ء سے اب تک نائیجیریا کی شمال مشرقی ریاست بورنو میں بوکو حرام سے بچنے کی خاطر کیمپوں میں آنے والے ہزاروں خواتین بھوک سے مرچکی ہیں اور وہاں خواتین سے زیادتیاں بھی ہوئیں۔
پانچ خواتین نے ایمنسٹی کو بتایا کہ 2015ء میں انہیں فوجیوں نے زیادتی کا نشانہ بنایا بعدازاں 2016ء کے اوائل میں بھی فوجیوں کے ایک کیمپ میں ان کی عصمت دری کی گئی۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نائیجیریا ریجن کے ڈائریکٹر نے بتایا ہے کہ یہ ایک دل دہلا دینے والا انکشاف ہے کہ بوکو حرام کی جانب سے پہلے ہی ستائے ہوئے افراد پر نائیجیرین فوجیوں کی جانب سے مزید ظلم کیا گیا، حکام نے بھوک کے ہاتھوں مجبور عورتوں اور لڑکیوں کو تحفظ دینے کے بجائے انہیں عصمت دری پر مجبور کیا گیا۔