میرے متعلق عدالت کا جو بھی فیصلہ ہو گا قبول کروں-شیخ رشید
اسلام آباد( نیوز وی او سی آئن لائن )عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ اپنے خلاف فیصلے پر نہیں کہوں گا کہ مجھے کیوں نکالا ؟ جو بھی فیصلہ ہو گا قبول کروں گا، جوڈیشل مارشل لاء کا نام چاہئے جو بھی کردیں لیکن سب کا فائدہ اسی میں ہے، نواز شریف اس انتظار میں ہیں کہ درمیانی راستہ ملے اور نکل جاؤں،کوئی بھی پارٹی اپنی مرضی کانگران سیٹ اپ نہیں لا سکتی ،شاہد خاقان عباسی کا دورہ امریکہ کو مشکوک سمجھتا ہوں،فوج آئین او رقانون کے پیچھے کھڑی ہے ،خورشید شاہ اور شاہد خاقان عباسی کی مرضی سے نگران وزیراعظم منتخب نہیں ہونے دیں گے۔
نجی ٹی وی چینل’’اے آر وائے نیوز‘‘ کو خصوصی انٹر ویو دیتے ہوئے شیخ رشید احمد نے کہا کہ میرامطالبہ ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ایک صاف اور شفاف الیکشن منعقد کروانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں ، مرکز اور صوبوں کا متفقہ ایک امیدا وار شخص کو نگران وزیراعظم مقرر ہونا چاہئے ،منصفانہ انتخابات پوری قوم کی ڈیمانڈ ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا دورہ امریکہ مشکوک سمجھتا ہوں میں ان کو خوب سمجھتا اور جانتا ہوں، نواز شریف اس انتظار میں ہیں کہ درمیانی راستہ ملے اور نکل جاؤں، نواز شریف معافی مانگ رہا ہے کہ سزا نہ ہو ، وہ این آر او کو ایک نیا نام دینا چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہا ہے کہ آرمی چیف نے خود کہا ہے کہ الیکشن ہوں گے، فوج آئین اور قانون کے پیچھے کھڑ ی ہوگی، نواز شریف پہلے ڈراتے ہیں پھر بھیگی بلی بن جاتے ہیں ،جس ملک کا وزیراعظم کہے کہ پانچ ججوں کا فیصلہ کچرے میں پھینکتا ہوں ،میں تو عدلیہ پر حیران ہوں کہ کیوں اس کے خلاف کارروائی نہیں کرتی؟ چالیس چالیس گاڑیوں کے پروٹوکول میں گھومتے ہیں اور پھر کہتے ہیں کہ میں باغی ہونے جا رہا ہوں، یہ سب قوم کے خیانت کار ہیں، ان کا کام قوم کو دھوکہ دینا اوراس ملک کا پیسہ لوٹنا ہے ، الیکشن سے پہلے حلقہ بندیوں میں گڑ بڑھ کرنا حکومت کی بد نیتی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ خورشید شاہ اورشاہد خاقان عباسی کی مرضی سے نگران وزیراعظم منتخب نہیں ہوگا، اس مہینے کی 26 تاریخ کو عمران خان سے ملوں گا پھر نگران حکومت کے معاملے پر بات کروں گا۔انہوں نے کہا کہ میں 1975 سے ٹیکس باقائدہ طور پر ادا کر رہا ہوں اورا س کا سارا ثبوت میرے پاس ہے، میری ساری چیزیں واضح طور پر ہیں اور میں نے ہر ثبوت سپریم کورٹ میں پیش کیا ہے لیکن پھر بھی سپریم کورٹ کا جو بھی فیصلہ آئے گا میں قبول کروں گا ۔