’میری ریٹائرمنٹ کے بعد پتہ نہیں کیا ہوگا‘
چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ میری ریٹائرمنٹ کے بعد پتہ نہیں کیا ہوگا؟
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں واٹرکمیشن کی سماعت ہوئی۔
عدالت نے تمام کنٹونمنٹ بورڈز کے چیف ایگزیکٹو آفیسرز کو ایک بجے طلب کر لیا۔
اس موقع پر درخواست گزارشہاب اوستو نے چیف جسٹس سے فریاد کی کہ آپ خود دیکھ لیں کہ شارع فیصل کے اطراف دیواریں کھڑی کردی گئی ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کنٹونمنٹ بورڈز سے دیواریں کھڑی کرنے پر جواب طلب کیا اور استفسار کیا کہ کنٹونمنٹ کا نمائندہ کون ہے؟
درخواست گزارشہاب اوستو نے کہا کہ 915 اسکیمیں مکمل کرلی گئی ہیں،: گزشتہ سال 3 ہزارسےزائداسکیمیں غیرفعال تھیں، سیوریج کی اسکیموں پربھی پیش رفت ہوئی ہے،کراچی کو روزانہ 260 ملین گیلن پانی کی کمی کا سامنا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ میں کراچی میں صفائی دیکھ کر خوش ہوا، یہ سارا کریڈٹ سندھ حکومت کا ہے، برسات آنے والی ہے بند نالوں کا کیا ہوا؟ میئر کراچی کہاں ہیں؟
میئر کراچی وسیم اختر سپریم کورٹ رجسٹری میں پیش ہوگئے انہوں نے اس موقع پر عدالت کے روبرو کہا کہ کام شروع ہوچکا ہے جلد ہی اس کے اثرات سامنے آئیں گے۔
چیف جسٹس پاکستان نے پوچھا کہ کراچی والے کیا سمجھتے ہیں کہ کیا بہتری آئی ہے؟
میئر کراچی نے جواب دیا کہ واقعی بہتری آئی ہے، آپ بھی شارع فیصل سے آئے ہوں گے۔
چیف جسٹس نے میئر کراچی سے استفسار کیا کہ آپ بتائیں آج کہاں کا دورہ کرائیں گے؟
میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ جلد ہی تمام نالے صاف کر دیے جائیں گے۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ میری ریٹائرمنٹ کے بعد پتہ نہیں کیا ہوگا، دسمبر 2018ء تک تمام کام مکمل کرلیں، مئیر صاحب بتائیں نالوں کا دورہ کب کرائیں گے؟ ۔
میئرکراچی وسیم اختر نے انہیں جواب دیا کہ آپ جب چاہیں، آپ آئندہ دورے پر آجائیں ہم آپ کو دورہ کرانے کیلئے تیار ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ٹھیک ہے آئندہ دورے پر میں خود نالوں کا معائنہ کروں گا، آیندہ سماعت پرپتہ چل جائے گا کہ میئر کراچی نے شہر کے لیے کیاکیا ہے۔