میرٹ کیخلاف تعینات تین وائس چانسلرز سے استعفے طلب
چیف جسٹس پاکستان نے3 سرکاری یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرزکو مستعفی ہونے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ نظامِ تعلیم کا بیڑا غرق کردیا گیا ہے،کیا یہ ہے پنجاب حکومت کی کارکردگی؟عدالت نےخواجہ سلمان رفیق کوحکم دیا کہ انہیں ہرسماعت پر آنے کی ضرورت نہیں تاہم یہ پیغام بھی دے دیا کہ خواجہ سعد رفیق کو بتادیں کہ کسی بھی وقت کچھ بھی ہوسکتا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں2 رکنی بنچ نے میرٹ کے برعکس وائس چانسلرز کی تقرریوں پر از خود نوٹس کی سماعت کی۔
چیف جسٹس نے لاہورکالج فار ویمن یونیورسٹی کی وائس چانسلر عظمیٰ قریشی کو معطل کردیا ،عظمیٰ قریشی نے استعفیٰ دینے سے انکار کرتے ہوئے اللہ کے واسطے دیئے کہ انہیں معطل نہ کیا جائے، وہ سفارشی نہیں، وہ میرٹ پر مقرر ہوئیں، اگر انہیں معطل کیا گیا تو ساکھ پر دھبہ لگ جائے گا۔
چیف جسٹس نے حیرت کا اظہار کیا کہ سینئرز کو کیسے نظر انداز کر دیا گیا، ان کے علم میں ہےکہ احسن اقبال کا ان کے تقرر میں کیا کردار ہے،وہ سیکریٹری، وزیر یا وزیر اعلیٰ میں سے کسے ذمے دار ٹھہرائیں۔
عدالت نے فاطمہ جناح یونیورسٹی، راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی اورفیصل آباد یونیورسٹی کے وائس چانسلرز کو فوری مستعفی ہونے کا حکم دیا۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کوبتایا کہ رزاق داؤد، عمر سیف اور ظفر اقبال قریشی پر مشتمل سرچ کمیٹی تشکیل دے دی ہے، عدالت نے کمیٹی پر اطمینان کا اظہار کیا اور 6 ہفتوں میں مستقل وائس چانسلرز کی تعیناتی یقینی بنانے کے احکامات جاری کردیئے۔
چیف جسٹس پاکستان نے خواجہ سلمان رفیق سے کہا کہ وہ اپنے بھائی وزیرِ ریلوے خواجہ سعد رفیق کو چوکنا کر دیں ،کچھ بھی ہوسکتا ہے ۔