میرا خیال ہے ڈی جی آئی ایس پی آر مے کسی اور کوپیغام پہنچایا ہے ۔ حامد میر
لاہور(نیوز وی او سی آن لائن) سینئر صحافی اور اینکر پرسن حامد میرنے کہا ہے کہ خواجہ سعد رفیق کے بیان پر ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے جو اتنا سخت ردعمل آیا ہے اس کا مقصد خواجہ سعد رفیق کو مخاطب کرنا نہیں تھا بلکہ انہوں نے جو ردعمل دیا ہے اس کے پیچھے ایک لمبی بیک گراﺅنڈ ہے، اور بہت سی اطلاعات ہیں ان اطلاعات میں پاکستان اور لندن میں بند کمروں کے اندر ہونے والی سازشوں کے حوالے سے اطلاعات شامل ہیں۔
شہبازشریف سعودی عرب کیوں گئے ہیں ؟کوئی این آر کو کا معاملہ نہیں بلکہ۔۔۔سینئر صحافی حامد میر نے ایسا دعویٰ کر دیا کہ سن کر عمران خان ہکا بکا رہ جائیں گے
نجی ٹی وی کے پروگرام ”بریکنگ ویوز ود مالک “میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی اور تجزیہ کار حامد میرکا کہنا تھا کہ سعد رفیق کی تقریر میںآرمی کے حوالے سے صرف ایک جملہ تھا اوراس پر سخت ردعمل نہیں دیا گیا ،یہ جواب صرف سعد رفیق کو نہیں دیا گیا بلکہ بہت سے ان لوگوں کو دیا گیا جنہوں نے نہ صرف پاکستان بلکہ لندن میں بھی بند کمرہ میٹنگز میں بہت سی باتیں ڈسکس ہوئی ہیں، اور اسی حوالے سے اطلاعات ہیں ، وہ انفارمیشن صحیح ہے یا غلط مجھے نہیں معلوم لیکن میر ی اطلاع یہ ہے کہ یہ بہت اہم انفارمیشن ہے اور ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے یہ جواب صرف خواجہ سعد رفیق کو نہیں دیا گیا ہے بلکہ جن لوگوں کو مخاطب کرنا تھا ، میرا خیال ہے پیغام پہنچ گیا ہے۔
حامد میر کا مزید کہنا تھا کہ پاک فوج ابھی حکومت کے ساتھ تعلقات خراب نہیں کرنا چاہتی اور وہ سول ملٹری ریلیشن کو قائم رکھنا چاہتی ہے ، اسی لئے پاک فوج کے ترجمان ساری باتیں سامنے نہیں لانا چاہ رہے۔ آرمی کا خیال ہے کہ ایسے حالات میں پاک فوج کے ترجمان کو سرعام قوم کے ساتھ ایسی اطلاعات شیئر نہیں کرنی چاہیں۔ جس سے سول ملٹری ریلیشن خراب نہ ہوں ۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے حامد میر کا کہنا تھا کہ میں محتاط الفاظ میں اتنا ہی کہوں گا کہ سازش کی کہانیوں کا سلسلہ شروع ہوگیا تو کہیں ایسا نہ ہوکہ پچھلے تین چار مہینوں میں ہونے والی کچھ بڑی بڑی سازشوں کی کہانیاں بھی سامنے آجائیں اور جو لوگ سازش کی کہانیوں سے دوسروں کو ڈرا رہے ہیں ، ایسا نہ ہو کہ سازش کی ایسی کہانیاں آجائیں کہ ان سب کے ہوش اڑ جائیں۔اور ان کے پاس جواب دینے کے لئے الفاظ بھی ختم ہوجائیں، اللہ کرے ایسا نہ ہو ، اگر کسی کے پاس اس وقت پچھلے تین چار مہینوں میں ہونے والی بہت بڑی سازش کی کہانی ہے تو وہ نواز شریف نہیں بلکہ کوئی اور شخص ہے، اس نے اس وقت صبر کا مظاہرہ کیا ہوا ہے اور وہ خاموش ہے ، سازش کی کہانی کو سامنے لے کر نہیں آرہا ، اس کو مجبور نہ ہی کریں تو بہتر ہے کیوں کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں جمہوریت کا سلسلہ چلتا رہے اور پاکستان میں انتخابات وقت پر ہوں ، کسی بھی سیاست دان کو غیر سیاسی اور غیر آئینی طریقے کے ساتھ سیاست سے آﺅٹ نہ کیا جائے، ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں بہتر یہی ہے کہ جھوٹے الزامات نہ لگائے جائیں ، اگر کسی کے پاس سازش کی کہانی موجود ہے تو وہ ثبوت کے ساتھ سامنے لائے ، جب وہ لے کر آئیں گے تو پھر جوابی طور پر بھی ایک کہانی آئے گی۔اور جب جوابی کہانی آئے گی تو میں اور آپ ہاتھ ہی مل رہے ہوں گے اور کہہ رہے ہوں گے کہ یہ کیا ہوگیا۔