مکافات عمل
کلام:- سرفراز سید
٭خواجہ آصف کامعاملہ نوازشریف سے مختلف نکلا۔ نوازشریف نے صرف اقامہ تسلیم کیا، تنخواہ تسلیم نہیں کی۔ خواجہ آصف نے اقامہ ، ملازمت اور بینکوں کے ذریعے عرب امارات سے رقوم وصول کرنے کی بات تسلیم کی۔ یہ بھی تسلیم کیا کہ عرب امارات کی فرم کوٹیلی فون کے ذریعے مشورے دیئے جاتے تھے۔ یہ بات بھی سامنے آئی کہ 2013ء کے الیکشن کمیشن میں جو کاغذات نامزدگی جمع کرائے ان میں اس ملازمت کا اور بینک اکاؤنٹ کا ذکر نہیں تھا۔ یہ بات 2015ء میں تسلیم کی۔ یہ ساری باتیں بالکل واضح ہیں۔ بالکل سادہ بات کہ پاکستان کا کوئی سرکاری ملازم کسی دوسرے ملک میں کام نہیں کرسکتا۔ یہ پابندی عام شہریوں پر لاگو نہیںہوتی۔ وہ دو ملکوں کی شہریت رکھ سکتے ہیں، دونوں ملکوں میں کام بھی کرسکتے ہیں اور دونوں ملکوں کے پاسپورٹ بھی رکھ سکتے ہیں۔ رحمان ملک کو پاکستان کے وزیر داخلہ کے طورپر اور چودھری محمد سرور کوگورنر کے طورپر برطانیہ کی شہریت ترک کرنی پڑی مگر ڈاکٹر طاہر القادری کے پاس بیک وقت پاکستان اورکینیڈا کی شہریت اور دونوں پاسپورٹ موجود ہیں۔ بہرحال خواجہ آصف کی وزارت اور اسمبلی کی رکنیت ہمیشہ کے لیے ختم ہوگئی۔ ان کے والد خواجہ محمد صفدر ایوب خان کے دور میں مغربی پاکستان اسمبلی میں چار ارکان پرمشتمل اپوزیشن میں شامل تھے۔ اب خواجہ آصف کے بیٹے الیکشن میں آرہے ہیں یوں سیالکوٹ کے اس خاندان کی تین نسلیں سیاست میں حصہ لیں گی۔ خواجہ آصف اسمبلی میں کھلی کھلی باتیں کرتے تھے۔ ایک بار تحریک انصاف کے ارکان کو مخاطب کرکے کہاکہ کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیا ہوتی ہے! ایک بار محترمہ شیریں مزاری کے بارے میں نامناسب لفظ کہہ دیئے اس پر ہنگامہ ہوگیا۔ ٭وفاقی کابینہ میں چھ ماہ سے وزیر خزانہ کا عہدہ خالی چلا آرہا تھا۔اسحاق ڈار نے طویل رخصت لے رکھی ہے۔ وزیراطلاعات کا کوئی عہدہ ہے ہی نہیں۔ایک خاتون وزیر مملکت کے طورپر کام چلا رہی ہے۔ اب وزیر خارجہ کا عہدہ بھی خالی ہوگیا جو پہلے بھی چار سال سے خالی چلا آرہا تھا۔ ٭پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما چودھری اعتزاز احسن نے کہاہے کہ بلاول زرداری والی پارٹی اصل پیپلز پارٹی ہے جب کہ آصف زرداری والی پارٹی مختلف ہے۔ چودھری اعتزاز احسن اس سے پہلے صاف کہہ چکے ہیں کہ آصف زرداری کو اب سیاست سے فارغ ہو جاناچاہئے اور بلاول کو پارٹی چلانی چاہئے۔ چودھری اعتزاز احسن ماضی میں میاں نوازشریف کے وکیل بھی رہے ہیں! ٭سیاسی پارٹیوں میں لوٹوں کی تجارت اور لین دین جاری ہے۔ تحریک انصاف نے پیپلزپارٹی کے متعدد اہم ارکان توڑلئے ان میں ندیم افضل چن کا نام نمایاں ہے۔ جواب میں خیبر پختونخوا اسمبلی کے عمران خاں کے زیر عتاب آنے والے تین ارکان گزشتہ روز آصف زرداری سے ملے اور پیپلز پارٹی میں شامل ہونے کا اعلان کردیا۔ دوسری طرف ن لیگ کے مزید تین ایم پی اے بھاگ کر جنوبی پنجاب محاذ میں شامل ہوگئے۔ ن لیگ کاحال عجیب ہے۔ روزانہ دو تین ارکا ن ادھر اُدھر بھاگ جاتے ہیں۔ ن لیگ کے پاس تو پھر بھی کافی تعداد میں ارکان اسمبلی موجود ہیں مگر ق لیگ کی حالت زیادہ قابل رحم ہے۔ اس کے صوبائی سیکرٹری ظہیر الدین بھی عمران خاں کے دستر خوان پر جابیٹھے۔ پارٹی کے پاس لے دے کر اب بلوچستان کے عارضی وزیراعلیٰ بزنجو رہ گئے ہیں۔ ان کی مدت صرف 34 دن باقی رہ گئی ہے۔ ٭پاکستان میں تیل کی بین الاقوامی سطح کی قدیم ترین کمپنی شیل ‘SHELL’ کا تین سال میں تین ارب روپے کا ٹیکس فراڈ نکل آیاہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے شیل کی رجسٹریشن معطل کردی ہے۔ معطلی کے دوران اس کی کاروباری سرگرمیوں روک دی گئی ہیں۔اس ملک کا کیا حال ہورہاہے۔ اندر سے اپنے ، باہر سے بیگانے لوٹ رہے ہیں۔شیل نے ٹیکس میں ہیرا پھیری کرکے پاکستان کے خزانے کو تین ارب روپے کا نقصان پہنچایاہے۔ یہ صرف ایک غیر ملکی ادارے کی بات ہے۔ یہاں باہر سے آنے والی موبائل کمپنیوں نے جواندھا دھند لوٹ مارمچائی ہوئی ہے اس کاجائزہ لینے کی بھی اشد ضرورت ہے۔ ایک کمپنی ‘سپرکارڈ’ کے نام پر ایک ماہ کا پیکیج پیش کرتی ہے۔ ایک مہینے میں31,30 دن ہوتے ہیں۔ سپر کارڈ کامہینہ صرف 24دنوں میں پوراہو جاتا ہے۔500روپے کے کارڈ کی قیمت بھی بڑھادی گئی ہے۔ ایک کمپنی کا عجیب رویہ ہے۔ میں نے 1000روپے جمع کرائے۔ اسے بالکل استعمال نہیں کیا، دوسری کمپنی کا کارڈ استعمال کرتا رہا۔ کچھ عرصے بعد نوٹس آگیا کہ آپ کاکارڈ ختم ہوگیا ہے۔ بتایاگیا کہ آپ استعمال کریں یا نہ کریں، کارڈ چلتا رہتا ہے۔ یہ محض موبائل کمپنیوں کی بات ہے۔ کوئی ہاتھ بھی صاف نہیں۔ جس ملک کا وزیراعظم، وزیر خارجہ اور اب وزیر داخلہ؟ دوسرے ملکوں میں اقاموں پر نوکری چاکری کر رہے ہیں، وہاں اندر اور باہر کے لیٹروں کی لوٹ مار پر کیا بات کی جائے؟ ٭ایک سرکاری رپورٹ: اس وقت ملک کے ہسپتالوں میں 1500مریضوں کے لیے ایک بستر اور 157افراد کے لیے ایک ڈاکٹر میسر ہے! عوام کے لیے صحت اور تعلیم سب سے زیادہ اہم چیز یں ہے، مگر خالی بسوں والی ربپڈ بس سروس (ملتان) زیادہ ضروری ہے۔ ٭مجھے یقین نہیں آرہا مگر نمایاں خبر چھپی ہے کہ ایوان صدر، وزیراعظم ہاؤس اور گورنر ہاؤسوں میں فراہم کی جانے والی شراب پر ایکسائز ڈیوٹی عائد نہیں ہوگی؟ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے سب سے بلند قومی اداروں میں شراب! مجھے یقین نہیں آرہا مگر نمایاں خبر چھپی ہے! ٭اہم خبر کہ 65سال کی شدید کش مکش اور باقاعدہ جنگوں کے بعد شمالی کوریا اور جنوبی کوریاکے سربراہوں میں امن مذاکرات شروع ہوگئے۔شمالی کوریا کے صدر کم جونگ سرحد پار کرکے جنوبی کوریا میں داخل ہوئے۔ جنوبی کوریا کے صدراور ہزاروں باشندوں نے زبردست استقبال کیا۔ شمالی کوریا کے صدر کو گارڈ آف آنر پیش کیاگیاا ور ترانے بجائے گئے۔65 برسوں کی شدید کشیدگی اور خونریز تصادموں کے بعد بالآخر دونوں ملکوں کو عقل آگئی۔ ممکن ہے مشرقی اورمغربی جرمنی کی طرح شمالی اور جنوبی کوریا بھی دوبارہ ایک ملک بن جائیں! اور ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات رک جائیں۔