مودی امن کے موڈ میں نہیں ،بھارت کو جنگ چاہیے تو ہم بھی لڑیں گے،جنرل باجوہ سے رابطہ نہیں ،فیصلوں میں سب سے پہلے پاکستان کو مد نظر رکھا گیا تو کوئی غلطی نہیں ہو گی:پرویز مشرف
دبئی(مانیٹرنگ ڈیسک)آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق صدر جنرل (ر)پرویز مشرف نے کہا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی امن کے حوالے سے بات کرنے کے موڈ میں نہیں، وہ ہمارا پانی بند کر کے ہمیں دبانا چاہتے ہیں، ان کو منہ توڑ جواب دے کر بات چیت کرنی چاہیے، اگر بھارت کو جنگ ہی چاہیے تو ہم بھی جنگ لڑیں گے، 2002میں بھی بھارت اور پاکستان کی فوج آمنے سامنے آگئی تھی، جنرل قمر باجوہ سے میرا کوئی رابطہ نہیں ،فیصلوں میں سب سے پہلے پاکستان کو مد نظر رکھا جائے تو کوئی غلطی نہیں ہوگی، عمران خان کو کامیاب ہوتے ہوئے نہیں دیکھ رہا
نجی ٹی وی اے آر وائے نیوز کے پروگرام "سوال یہ ہے”میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نریندر مودی ایک طرف ملنے کے لئے بلا رہے ہیں اور دوسری طرف ہمارا پانی بند کر رہے ہیں،وہ پاکستان کو دبانا چاہتے ہیں۔بھارتی وزیر اعظم چالاکی کر رہا ہے،ہمیں بھی اپنے سارے حربے استعمال کرنے چاہیئں۔نریندر مودی کوپانی روکنے کے لئے ڈیم بنانا ہوگا،اپنے کمرے کانل بند کرنے سے پانی بند نہیں ہوگا، پانی کا مسئلہ بہت اہم ہے اسے حل کرنا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے اس وقت بھارت کا امن پر بات کرنے کا کوئی موڈ نہیں ہے،اگر وہ امن چاہتا ہے اور بات چیت کرتا ہے توپھر آپ بھی بات کریں،ان کو منہ توڑ جواب دے کر بات چیت کرنی چاہیے۔لائن آف کنٹرول پر جہاں آپ بیٹھے ہیں وہ آپ کی جگہ ہے،ہمیں امن چاہیے جس کے لئے مسائل حل کرنے ہیں۔مجھے پورا یقین ہے بھارت پاکستان کے خلاف کوئی مہم جوئی نہیں کرسکتا۔
نئے آرمی چیف کی تقرری پر ان کا کہنا تھا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے میرا ذاتی طور پر کوئی رابطہ نہیں رہا،و ہ 10کور کمانڈر تھے جو بہت بڑی کور ہے۔آرمی چیف کی شخصیت کا ملک پراثر ضرور ہوتا ہے،جنرل قمر جاوید باجوہ پربہت بڑی ذمہ داری آئی ہے۔فوج کی سب سے بڑی ذمہ داری دشمن کے چیلنجز سے ہر وقت تیار رہنا ہے،فیصلوں میں سب سے پہلے پاکستان کو مد نظر رکھا جائے تو کوئی غلطی نہیں ہوگی۔میں نے بھی واجپائی کے لئے ہاتھ بڑھایا تھا انہوں نے بھی بھرپور جواب دیا تھا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میں عمران خان کو کامیاب ہوتے ہوئے نہیں دیکھ رہا ،وہ سب الیکشنز میں ہارتے آئے ہیں،وہ ہمیشہ سولو فلائیٹ لیتے ہیں۔نواز شریف گورننس کرنے کی بجائے اپنے اپوننٹس کے پیچھے لگ جاتے ہیں ،یہ لوگ اسی چیز میں اپنا وقت ضائع کر تے ہیں اور گورننس پر توجہ نہیں دیتے۔ان کا کہنا تھا کہ میں ایسے معاملات میں نہیں جاتا تھا،میرا فوکس صرف گورننس پر ہی ہوتا تھا۔اس وقت بلوچستان اور پنجاب میں فرقہ وارانہ دہشت گردی ہے ، پاکستان میں ایک نیشنل پارٹی ہونی چاہیے جو سارے صوبوں کو ساتھ لے کر چلے۔اپنے اوپر لگے ایک الزام کے جواب میں انہوں نے کہاکہ میری ساری میڈیکل رپورٹ عدالتوں میں ہیں ،میں حقائق سب کو دکھانے کے لئے تیار ہوں اور بہت میں جلد اپنا آپریشن بھی کروالوں گا۔