رنگ برنگ

مندر کی انتظامیہ نے مندر کے ساتھ ہی واقع 900 مربع فٹ زمین مسجد کے لیے دئے دئ

ئی دہلی: بھارت کے مذہبی گروہوں میں اکثر جھگڑے ہوتے ہیں اور حالیہ برسوں میں تشدد کے کئی وقعات پیش آ چکے ہیں لیکن یہیں ایک گاؤں ایسا بھی ہے جہاں اس معاملے میں بھائی چارے کا انوکھا مظاہرہ کیا گیا ہے۔
پنجاب کے ایک گاؤں میں شیوا مندر کی تعمیر کے دوران مستری ناظم راجہ کو ایک خیال ستاتا رہا کہ وہ ایک مسلمان ہے اور ایک ہندو مندر تعمیر کر رہا ہے لیکن پھر بھی قریب میں کوئی مسجد نہیں جہاں وہ اپنی عبادت کر سکے۔ انھوں نے موم نامی گاؤں کے 400 مسلمانوں سے اس بارے میں بات کی لیکن وہ اتنے غریب تھے کہ زمین نہیں خرید سکتے تھے۔ جس کے بعد مندر کی انتظامیہ نے مندر کے ساتھ ہی واقع 900 مربع فٹ زمین کا ٹکڑا انھیں دینے کا فیصلہ کیا۔
2 ماہ سے راجا اور چند دیگر کاریگر اور مزدور خوشی سے ایسی جگہ تعمیر کر رہے ہیں جہاں مسلمان عبادت کر سکیں۔ سکھ برادری جن کے گوردوارے کی دیوار اس مسجد کے ساتھ جڑی ہوئی ہے اس کی تعمیر کے لیے فنڈز میں حصہ ڈال رہی ہے۔ یہ تین مذاہب کے درمیان ایک مثال ہے اور وہ بھی ایسے علاقے میں جہاں اقلیتیں اکثر حقوق نہ ملنے کی شکایت کرتی دکھائی دیتی ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button