معروف قوال امجد صابری کو ان کی بھتیجیوں نے برسی کے موقع پر خراج عقیدت پیش کیا۔
کراچی 14جون 2017
(بشیر باجوہ بیورو چیف پاکستان نیوز وائس آف کینیڈ)
گزشتہ برس کراچی میں قاتلہ حملے میں زندگی کی بازی ہار بیٹھنے والے معروف قوال امجد صابری کو ان کی بھتیجیوں نے برسی کے موقع پر خراج عقیدت پیش کیا۔
امجد صابری کے بھائی سلیم کمال صابری کی صاحبزادیوں ثمن اور انامتا صابری کی جانب سے اپنے مقتول چچا کو منقبت گاکر خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
پنجابی اور فارسی زبان میں گائی گئی اس منقبت کوامجد صابری کی مزار پر بھی فلمایا گیا۔
اس منقبت کو معروف موسیقار حیدرعلی نے لکھا، اور انہوں نے ہی اس کی ہدایات دیں، جب کہ انہوں نے امجد صابری کی بھتیجیوں کے ساتھ منقبت میں بھی حصہ لیا۔
حیدر علی اس سے قبل کوک اسٹوڈیو سمیت متعدد شوز کر چکے ہیں، جب کہ انہوں نے کئی لائیو میوزیکل کنسٹرٹ بھی کیے ہیں۔
حیدر علی اور امجد صابری کی پہلی ملاقات کوک اسٹوڈیو کی ریکارڈنگ کے دوران ہوئی تھیں، مگر بدقسمتی سے دونوں ایک ساتھ پرفارم نہیں کرسکے۔
حیدرعلی کے مطابق امجد صابری کے ساتھ پرفارم کرنا ان کا خواب تھا، مگر وہ مکمل نہیں ہوا، لیکن اب وہ اس بات پر مطمئن ہیں کہ وہ صابری خاندان کے ساتھ پرفارم کر رہے ہیں۔
حیدر علی امجد صابری کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے پہلے ہی منقبت کی تیاریوں میں مصروف تھے کہ ایک دن اچانک صابری خاندان کے گھر جانے کے موقع پر انہوں نے ثمن اور انامتا صابری کو گنگناتے دیکھا۔
حیدر علی نے ان کی آواز سنتے ہی، ان کے ساتھ منقبت کرنے کا فیصلہ کیا۔
ثمن اور انامتا صابری اپنے والد اور خاندان کے دیگر افراد کی جانب سے بچپن سے نعت اور منقبت کی تربیت لے رہی تھیں۔
اس منقبت کو حیدر علی نے پہلے اردو میں لکھا تھا، جسے پنجابی اور فارسی میں ترجمہ کرنے کے لیے ان کی دوستوں حنا افشانی، عروج احمد اور ایرانی موسیقار نیما زری نے ان کی مدد کی۔
’علی علی کردی‘ کے بول سے شروع ہونے والی اس منقبت کو اب تک ہزاروں افراد دیکھ چکے ہیں۔