مسلمانوں کے حامی اراکین پارلیمنٹ کو دھمکیاں
مسی ساگا ، اونٹاریو سے لبرل پارٹی سے تعلق رکھنے والی رکن پارلیمنٹ اقرا خالد نے ایوان میں اپنی اسلامو فوبیا کے خلاف قرارداد ( ایم 103 ) کی حمایت میں تقریر کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں نفریت آ میز ای میلز موصول ہو رہی ہیں اور کھلم کھلا دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ جمعرات کے روز انہوں نے ایوان کو بتایا کہ انہیں 50,000 سے زائد اس قسم کی ای میلز موصول ہو چکی ہیں۔ دھمکی آمیز ٹیلیفون کالز بھی مل رہی ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے اپنے سٹاف کو ایسی کالز سننے سے منع کر دیا ہے اور یہ بھی ہدایت کی ہے کہ ان کی غیر موجودگی میں دفتر بند رکھا جائے۔ کیونکہ وہ ان کی حفاظت کے سلسلے میں فکر مند ہیں۔ انہوں نے نمونے کے طور پر کچھ میلز پڑھ کر سنائیں۔ جیسے
۱۔ اس کو مار دو ، اس سے جان چھڑاؤ۔ یہ یہاں ہمیں مارنے کے لئے آئی ہے۔ یہ مریض ہے اسے ملک بدر کر دینا چاہئے۔
۲۔ ہم تمہاری مسجدیں جلا دیں گے۔ ۳۔ اسے کینیڈا میں داخل ہی کیوں ہونے دیا گیا۔ اسے واپس بھیجو۔
۴۔ تم ہمارے ملک سے دفع کیوں نہیں ہو جاتیں۔ تم نری نجاست ہو۔ کینیڈا کے حقیقی باشندوں کی اکثریت تمہیں یہاں برداشت نہیں کر سکتی۔
اقرار خالد نے اقرار کیا کہ ان کی حمایت میں بھی بہت سی ای میلز موصول ہوئی ہیں۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ رکن پارلیمنٹ کی سیکیوریٹی میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ اور نفرت اور دھمکی آمیز ای میلز کے سلسلے میں تحقیقات کی جا رہی ہے۔