پاکستان

‘مسئلہ لندن کے بیانات نہیں، کراچی کو متحدہ سے خالی کرانا ہے’

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے کارکنوں کی گرفتاریوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایک ایک کرکے گرفتار نہ کیا جائے، ہم سب گرفتاری کیلئے تیار ہیں۔
کراچی کے علاقے پی آئی بی کالونی میں پارٹی کے عارضی دفتر پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ ایم کیوایم پاکستان نے کہا کہ رکن رابطہ کمیٹی گلفراز خٹک 23 اگست کی پارٹی پالیسی پر تھے، اگر انھیں 22 اگست کے واقعے پر گرفتارکیا گیا ہے تو پھر ‘مجھے بھی گرفتار کریں’۔
انھوں نے بتایا کہ 22 اگست کے واقعے کے حوالے سے درج مقدمے میں گلفراز کو بھی نامزد کیا گیا تھا اور ان پر اشتعال انگیز تقاریر کرنے اور اس کیلئے سہولت فراہم کرنے کا الزام ہے۔
ان کا مطالبہ تھا کہ انھیں بتایا جائے کہ پارٹی کے جولوگ پہلے سےمطلوب نہیں تھے اچانک سے کسیے مطلوب ہونا شروع ہوگئے ہیں، یہ معمہ حل ہونا چاہیے، ‘اس حوالے سے ہمیں بھی آگاہ کیا جائے تاکہ ہم آئندہ کا لائحہ عمل طے’
انھوں نے دعویٰ کیا کہ مسئلہ لندن سے آنے والے بیانات کا نہیں بلکہ کراچی کو ایم کیوایم سے خالی کرانا ہے۔
فاروق ستار نے دعویٰ کیا کہ انتظامیہ ان کو وقت اور تاریخ سے آگاہ کرے وہ خود ایف آئی آر میں نامزد تمام افراد کو لے کرسندھ ہائی کورٹ پہنچیں گے۔
انھوں نے اچانک ہونے والی گرفتاریوں کی روک تھام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر گرفتاریاں ضروری ہیں تو ایف آئی آر میں نامزد کسی ایک کو نہیں سب کو گرفتار کیا جائے۔
متحدہ پاکستان کے سربراہ نے زور دیا کہ ہمیں 22 اگست کے ساتھ نتھی کرنے کا سلسلہ جاری رہا توسیاسی کام نہیں کرسکیں گے، ‘ہمارے مثبت اقدامات کا منفی جواب دیا جارہاہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاست نہیں کرنے دینی تو استعفے کا آپشن کھلا ہے تاہم استعفے ایم کیو ایم پاکستان اپنی ضرورت پر دے گی اور اگر متحدہ کے ایم این اے اور ایم پی اے استعفے دیں گے تو بلدیاتی نمائندے بھی مستعفی ہوجائیں گے۔
انھوں نے کہا کہ چوہدری نثار صرف گرمجوشی سے ہاتھ نہ ملائیں، کچھ عملی اقدامات کرکے بھی دکھائیں، اب ‘راولپنڈی اور اسلام آباد میں موجود کنفیوژن دور ہونا چاہیے’۔
فاروق ستار نے پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتیں سے سوال کیا کہ ‘بتائیں کہ وہ ہمیں کیا سمجھتے ہیں؟’
انھوں نے کہا کہ ان کی پارٹی اور اس کے منتخب نمائندے شہر میں کام کرنا چاہتے ہیں لیکن ان کو کام کرنے نہیں دیا جارہا۔
اس سے قبل سربراہ ایم کیوایم پاکستان فاروق ستار کی صدارت میں پارٹی کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا تھا۔
خیال رہے کہ ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین نے اپنے حالیہ ویڈیو پیغام میں ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار پر دھوکہ دہی کا الزام عائد کرتے ہوئے اپنی پارٹی سے تعلق رکھنے والے قانون سازوں کو خبردار کیا ہے کہ اگر انھوں نے ان کی کال پر اسمبلیوں سے استعفے نہیں دیئے تو ووٹرز اپنے حلقوں میں ان استعفوں کو یقینی بنائیں گے۔
تقریباً 2 ماہ قبل بھی سوشل میڈیا پر جاری کیے گئے ایک مبینہ آڈیو پیغام میں الطاف حسین نے ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ استعفے دیں، کیوں کہ انھوں نے ان کے نام پر نشستیں حاصل کی تھیں۔
22 اگست 2016 کو الطاف حسین نے کراچی اور امریکا میں کارکنان سے ٹیلی فونک خطاب میں پاکستان مخالف نعرے لگائے تھے، جس پر 23 اگست کو ایم کیو ایم پاکستان نے اپنے ہی بانی اور قائد الطاف حسین سے اعلان لاتعلقی کر دیا تھا، لندن میں مقیم ندیم نصرت، واسع جلیل، مصطفیٰ عزیز آبادی سمیت دیگر نے ایم کیو ایم پاکستان کا فیصلہ ماننے سے انکار کیا اور الطاف حسین کو ہی ایم کیو ایم کا قائد قرار دیا تھا، جس پر ایم کیو ایم پاکستان نے ان افراد کو رابطہ کمیٹی سے نکالتے ہوئے ان کی بنیادی پارٹی رکنیت معطل کر دی تھی، ایم کیو ایم لندن نے پاکستان میں ارکان ، سینیٹ، قومی اور صوبائی اسمبلی سے استعفے کا مطالبہ کیا تھا، تاہم کسی بھی رکن نے اس مطالبے کو اہمیت نہیں دی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button