مذہب تبدیل کرنے پر افغان خاتون جرمنی میں قتل کردی گئی
(منور علی شاہد بیوروچیف جرمنی )
مسیحی مذہب قبول کرنے کی پاداش میں ایک اڑتیس سالہ شادی شدہ افغانی خاتون کو قتل کردیا گیا۔مقتول ایک افغان پناہ گزیں خاتون تھی۔ اطلاعات کے مطابق ایک افغان خاتون2011 میں جرمنی میں بطور پناہ گزیں آئی تھی اور بعد ازاں اس نے اسلام مذہب ترک کرکے مسیحی مذہب قبول کر لیا تھا اور باویریا صوبے کے ایک قصبے پرین میں کمیونٹی چرچ کی جانب سے مہاجرین کے لئے ایک منصوبے پر کام کر رہی تھی افغان خاتون کو قتل کرنے والا بھی ایک افغانی ہے میڈیا میں شائع ہونے والی خبروں کے مطابق ابتداء میں پولیس نے قاتل افغانی کی ایک ذہنی مریض کے طور پر تفتیش کی تھی لیکن بعد میں مزید تفتیش سے یہ بات سامنے آئی کہ قتل کے محرکات میں ایک وجہ تبدیلی مذہب بھی ہے افغان عورت کو قتل کرنے والے افغانی کی عمر انتیس سال بتائی جاتی ہے اور وہ نظریاتی طور پر بہت مذہبی افغان تھا اس نے عورت کو اس کے بچوں کے سامنے قتل کیا تھا ۔قتل ہونے والی افغان خاتون کے قصبے کے مسلمانوں نے اس واقعہ پر بہت دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ڈی ڈبلیو کی ایک خبر کے مطابق قتل ہونے والی افغان خاتون کی آخری رسومات مقامی کمیونٹی چرچ میں ادا کی گئیں اور اس موقع پر چرچ کے پادری نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ مسیحی افغان خاتون کے قتل کے تناظر میں مسلمانوں کے خلاف کوئی مہم شروع نہیں کی جائے گی