مجبور کیا گیا تو شمالی کوریا کو مکمل تباہ کردینگے,ٹرمپ
داعش کیخلاف 8 ماہ کے دوران زیادہ کامیابیاں ملیں، ایران کے ساتھ جوہری سمجھوتا منسوخ کردینگے ،مشرق وسطیٰ میں اتحادیوں کیساتھ تعاون کررہے ہیں، جنرل اسمبلی سے خطاب نیویارک (دنیا مانیٹرنگ ) امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر ہمیں مجبور کیا گیا تو شمالی کوریا کو مکمل تباہ کر دیں گے ، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا کے نیوکلیئر پروگرام سے پوری دنیا کو خطرہ ہے ، اگر امریکا کو اس کے اپنے اور اپنے اتحادیوں کے دفاع پر مجبور کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں شمالی کوریا کی مکمل تباہی کے سوا ہمارے پاس کوئی چارہ کار نہیں ہو گا، پیانگ یانگ کے حکمران کم جونگ ان کا ذکر کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ ‘‘راکٹ مین’’ اور اس کی حکومت دونوں ہی خودکشی کے راستے پر چل رہے ہیں ، بہرحال مجھے امید ہے کہ شمالی کوریا کو تباہ نہیں کرنا پڑے گا، انہوں نے کہا کہ استبدادی طاقتیں دوسری جنگ عظیم کے بعد سے قائم نظاموں اور اتحادوں کا خاتمہ چاہتی ہیں جس نے جنگ کے بجائے آزادی کی راہ دکھائی، ہرروز نئے نئے خطرات سامنے آ رہے ہیں، بدمعاش ریاستیں دہشت گردوں کو سپورٹ کرتی اور دیگر ملکوں کو دھمکاتی ہیں ، دہشت گرد دنیا بھر میں طاقتور ہوتے جا رہے ہیں ، دہشت گردوں کو کچلنے کیلئے امریکا مشرق وسطیٰ میں اپنے اتحادیوں کیساتھ مل کر کام کر رہا ہے ، ایران کے ساتھ جوہری سمجھوتہ انتہائی نامناسب ہے ، یہ امریکا کیلئے پریشانی کا باعث ہے ، ہم اسے منسوخ کر دینگے ،صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ امریکا کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے بیرونی جنگیں لڑیں مگر کبھی اپنی جغرافیائی حدود میں توسیع نہیں چاہی ، نہ اپنا طرز زندگی دوسروں پر مسلط کیا ہے ، انہوں نے کہا کہ رکن ریاستوں کو بدمعاش ملکوں سے نمٹنے کیلئے مل کر کام کرنا چاہیے ، اگر چند شرپسندوں سے کثیر تعداد میں شریف نہیں نمٹتے تب فتح برائی کی ہو گی ، انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی برسوں کی نسبت داعش کیخلاف 8 ماہ کے دوران زیادہ کامیابیاں ملیں، جنرل اسمبلی سے خطاب میں صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکی معیشت اس وقت عروج پر ہے ، ایک عرصے بعد ملازمتوں کے نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں ۔ امریکی فوج جلد دنیا کی مضبوط ترین فوج ہو گی۔ انہوں نے ٹیکنالوجی اور میڈیسن کے شعبے میں کامیابیوں کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ اہم ایسے وقت میں اکٹھے ہوئے ہیں کہ بڑے خطرات کے درمیان ہمیں عظیم اقرار کرنا ہیں، یہ فیصلہ ضروری ہے کہ ہمیں دنیا کو نئی بلندیوں کو طرف لے جانا ہے یا مایوسی کی وادی میں چھوڑ دینا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی کامیابی کا انحصار اس کے رکن ملکوں کی طاقت پر ہے ۔ تمام ملکوں کے اہداف مختلف ہیں، مگر جو خوبصورت وژن اقوام متحدہ کی تخلیق کا باعث بنا اس کو فوقیت حاصل ہے ، انہوں نے کہا کہ ہم اپنا طرز زندگی کسی پر مسلط کرنا نہیں چاہتے ، بلکہ ایک مثال بن کر چمکنا چاہتے ہیں ، مجھے اس لئے منتخب کیا گیا کہ میں لوگوں کو بااختیار بنائوں، بطور امریکی صدر امریکا ہمیشہ میری اولین ترجیح ہو گا۔ باقی ملکوں کو بھی یہی کرنا چاہیے ۔ ہمیں ہم آہنگی اور دوستی کو فروغ دینا چاہیے ، امریکا دوسرے ملکوں کے ساتھ معاہدوں کا آئندہ کوئی فائدہ نہیں اٹھائے گا ، امریکی شہریوں نے اپنی آزادی کے دفاع کی قیمت ادا کی ہے ، وہ دوسرے ملکوں کے دفاع کیلئے بھی لڑے ہیں، انہوں نے پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے پر اُردن ، ترکی اور لبنان کا شکریہ ادا کیا ۔ انہوں نے کہا کہ امریکی قوم ایک ہمدرد قوم ہے ، تاہم اقوام متحدہ کے اخراجات کا ‘‘ناجائز بوجھ’’ امریکا کو اٹھانا پڑ رہا ہے ۔ انہوں نے کیوبا اور وینز ویلا کی حکومت پر تنقید کی اور کہا کہ ان ملکوں کے لوگوں کو صورتحال کی بہتری کیلئے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے ۔ اپنے 34منٹ کے خطاب کا آغاز انہوں نے کمیونزم پر تنقید سے کیا۔ انہوں نے امریکی متوسط طبقے کی بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں مزید فراموش نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے قوم پرستی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تمام ملک عالمی تنازع اسی صورت حل کر سکتے ہیں کہ وہ سب سے پہلے اپنا اور اپنے مفادات کا تحفظ کریں ۔ انہوں نے اقوام عالم کو نئے سرے سے بیدار کرنے پر بھی زور دیتے کہا کہ ہمیں انسانیت کے دشمنوں کو شکست دینے اور زندگی کی مخفی صلاحیتیں باہر لانے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے عالمی رہنمائوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے سمندری طوفان ارما کے نقصانات پر اظہار افسوس کیا اور مدد کی پیش کش کی۔