ماہرین نے خبردار کردیا ہے کہ تقریباً پورے ماہ رمضان میں ہیٹ ویو یعنی گرمی کی شدید لہر جاری رہے گی۔
اسلام آباد:۔ 27 مئی 2017
(بشیر باجوہ بیورو چیف پاکستان نیوز وائس آف کینیڈا)
ماہرین موسمیات و ماحولیات کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک کے میدانی علاقوں میں درجہ حرارت عام طور پر رہنے والے موسم گرما کے درجہ حرارت سے 1 سے 2 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ہے اور یہ صورتحال اگلے کئی دن تک برقرار رہے گی۔
ان کے مطابق رمضان کے ابتدائی 2 عشروں میں شدید گرمی ہوگی اور روزے داروں کو سخت احتیاط کرنی ہوگی۔
تاہم انہوں نے رمضان کے آخری عشرے میں موسم خوشگوار ہونے کی نوید بھی سنادی ہے اور امکان ظاہر کیا ہے کہ آخری 10 روزوں میں پری مون سون کی بارشوں کا امکان ہے۔
ماہر موسمیات شوکت علی اعوان کا کہنا ہے کہ جون کا مہینہ ویسے بھی موسم گرما کا سب سے زیادہ درجہ حرارت کا مہینہ ہوتا ہے اور اس مہینے میں بارشوں کا امکان بہت کم ہوتا ہے۔
ان کے مطابق ماہ رمضان کے پیش نظر یہ موسم اور بھی سخت معلوم ہوگا تاہم رمضان کے آخری عشرے میں کچھ ریلیف مل سکے گا۔
ہیٹ ویو میں روزے سے متعلق علمائے کرام کی رائے
سنہ 2015 میں جب ہیٹ ویو نے کراچی کو اپنا نشانہ بنایا تب علما کی جانب سے روزے میں آسانی کا فتویٰ جاری کیا گیا تھا۔
مختلف مکتبہ فکر کے علما کا متفقہ فیصلہ ہے کہ ایسے افراد جن کی حالت (شدید گرمی کے باعث) اتنی خراب ہو کہ جان جانے کا خطرہ ہو، وہ روزہ چھوڑ سکتے ہیں۔
پاکستان علما کونسل کے سربراہ مولانا طاہر اشرفی کا اس بارے میں کہنا ہے، ’ڈاکٹرز کے مطابق اگر شدید گرمی سے آپ کی جان جانے کا خدشہ ہو، یا جسمانی طور پر آپ بدتر حالت میں ہوں اور روزہ رکھنے سے اس میں مزید خرابی کا اندیشہ ہو، تو ایسی صورت میں روزہ چھوڑا جا سکتا ہے‘۔
علامہ لیاقت حسین نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا، ’قرآن میں لکھا ہے، ’اپنے آپ کو جان بوجھ کر ہلاکت میں نہ ڈالو۔‘ اگر جان جانے کا خطرہ ہو تو ایسی صورت میں روزہ چھوڑا جا سکتا ہے‘۔
ان کے مطابق، ’جہاں تک ہیٹ ویو کا تعلق ہے تو اس کے لیے تمام احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ مثلاً دھوپ میں گھر سے نہ نکلیں، زیادہ مشقت والا کام نہ کریں۔ پھر بھی اگر جسمانی حالت اس قابل نہ ہو کہ سارا دن بھوکے پیاسے رہ کر نہ گزارا جا سکے تو روزہ چھوڑ دیں، اور بعد میں اس کا کفارہ دے دیں‘۔
البتہ انہوں نے صرف ’گمان‘ کو ناپسندیدہ قرار دیا۔ ’یہ سوچنا کہ تمام احتیاطی تدابیروں کے باوجود میں روزہ رکھنے کے قابل نہیں، غلط ہے اور یہ جان بوجھ کر روزہ چھوڑنے کے مترادف ہے‘۔
گرمی کے باعث اگر طبیعت خراب ہونے لگے تو اس صورت میں روزہ توڑنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ اس بارے میں رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمٰن کہتے ہیں، ’جہاں تک برداشت ہوسکے روزہ کو نہ توڑا جائے، لیکن اگر برداشت سے باہر ہوجائے، انسان بے ہوش ہونے لگے تو اس صورت میں روزہ توڑا جا سکتا ہے۔ اس روزہ کی قضا ہوگی،