مالی سال 19-2018 کا وفاقی بجٹ آج پیش کیا جائے گا
اسلام آباد: اپوزیشن کے اعتراضات کے باوجود مسلم لیگ (ن) کی حکومت آج اپنا چھٹا وفاقی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کرے گی۔
اسپیکرقومی اسمبلی نے مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا آخری بجٹ پیش کرنے کے لئے قومی اسمبلی کا اجلاس آج شام 5 بجے طلب کر لیا۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کے بجٹ پیش کرنے پراعتراض کیا ہے۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ کا حجم تقریبا 5 ہزار 500 ارب روپے ہوگا، مختلف اشیا پر سبسڈی دیئے جانے کا امکان ہے مگر تاجروں کو بجٹ سے کوئی امیدیں نہیں ہیں، بجٹ میں تقریبا سو اشیا پر سبسڈی کے لیے 230 ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے جب کہ اس کے علاوہ کاشتکاروں کی مراعات میں اضافے اور فائلرز کے لیے ٹیکس شرح میں کمی کی بھی توقع ہے۔
اگر اپوزیشن بجٹ مسترد بھی کردے یا بحث میں حصہ نہ بھی لے تو بجٹ پاس کرنے میں حکومت کو کوئی قانونی یا آئینی رکاوٹ نہیں پیش آئے گی۔ پارٹی سے ارکان کے مستعفی ہونے کے باوجود حکومت کے پاس مطلوبہ اکثریت موجود ہے اور سادہ اکثریت سے بجٹ منظورہوجائے گا۔
اس وقت مسلم لیگ (ن) کے پاس 8 رکن قومی اسمبلی کے مستعفیٰ ہونے کے باوجود 179 ارکان موجود ہیں جب کہ ان کی اتحادی جماعتوں جمعیت علمائے اسلام (ف)، آزاد ارکان ، جماعت اسلامی ، مسلم لیگ فنگشنل، پختونخوا ملی عوامی پارٹی، اے این پی، پی این پی، قومی وطن پارٹی اور ضیاءالحق مسلم لیگ کے ارکان بھی شامل ہیں۔
قومی اسمبلی میں بجٹ پیش ہونے کے بعد سینیٹ میں زیر بحث لایا جائے گا، جہاں سینیٹرز7 روز بحث کے بعد اپنی سفارشات قومی اسمبلی کو بھیجیں گے۔ قومی اسمبلی سینیٹ کی تجاویزکو منظورکرنے کی پابند نہیں۔ جن سفارشات کی قومی اسمبلی منظوری دے ان کو بجٹ کاحصہ بنادیا جائے گا۔
ہرسال کی طرح اس بار بھی سرکاری ملازمین بجٹ میں تنخواہوں میں اضافہ سے کچھ خوش دکھائی نہیں دے رہے ان کے مطابق تنخواہوں میں اضافہ ہمیشہ کی طرح ہی ہوگا کیونکہ حکومت کے پاس عوام کودینے کیلئے کچھ نہیں ہے۔ سرکاری ملازمین کے مطابق موجودہ حکومت اپنا چھٹا بجٹ دے رہی ہے لیکن اس کی تنخواہوں میں اتنا اضافہ نہیں ہوا جس قدر اس کے اخراجات میں اضافہ ہوگیا ہے۔