مئی 1966 کا سورج بہاولپور اور اہلیان بہاولپور کے لیے منحوس روشنی کی کرنیں لئے طلوع ہوا
جب ” بی بی سی لندن ” نے اس منحوس خبر کو ہوا کی لہروں کی نذر کردیا-
اور یہ لہریں روتی چیختی, چلاتی سیکنڈوں میں دنیا کے گوشے گوشے سے جا ٹکرائیں’ ان کے ٹکراتے ہی بہاولپور میں قیامت کا سماں پیدا ہوگیا!!
جس نے دل و دماغ کو ماؤف کرڈالا اور آج ہی کے دن حقیقتا بہاولپوری عوام ” یتیم” ہوگئے.
24 مئی کو آپ کی میت خصوصی جیٹ طیارہ میں لندن سے کراچی لائی گئی جہاں پر پنجاب رجمنٹ کے ایک کنٹجمنٹ نے میت کو سلامی دی. حکومت برطانیہ کی نمائندگی کرنل ہیوگیو کی.
24 مئی 1966 . ڈیرہ نواب صاحب ریلوے اسٹیشن سے صادق گڑھ پیلیس تک تین میل کا سفر کئی گھنٹوں میں طے ہوا. یہ سماں عجیب تھا اور یہ دن قیامت صغری سے کم نہ تھا. قائداعظم محمد علی جناح کے بعد یہ ملک کا تیسرا بڑا جنازہ تھا جس میں تقریبا آٹھ لاکھ سے زائد اشخاص نے شرکت کی. پاکستان آرمی کے چار جرنیلوں نے نواب صاحب کو کندھا دیا. جب میت قلعہ ڈیراور کے قبرستان پہنچی تو امیر آف بہاولپور کو پاکستان آرمی کے چھ جرنیلوں نے سترہ توپوں کی سلامی کی گونج میں لحد میں اتارا یوں تاجدار بہاولپور جنرل سر صادق خامس خالق حقیقی سے جاملے!!!