لتھوانیا کی خاتون کی دہائی، چیف جسٹس نے گھر سے آکر عدالت لگا لی
اسلام آباد: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے لتھوانیا کی خاتون میمونہ کی دہائی کی درخواست پر گھرسے واپس آکر سماعت کی۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے لتھوانیا کی شہری30 سالہ خاتون میمونہ کی اپنی بچیوں سے ملوانے کی درخواست پر گھرسے واپس آکر خصوصی بنچ بناکرسماعت کی۔ چیف جسٹس واپس آئے تو عملہ چیمبرکو تالہ لگا کر جا چکا تھا جس پرخصوصی بینچ نے جسٹس اعجازافضل خان کے چیمبر میں سماعت کی۔ عدالت نے ڈی پی اوگوجرانوالہ کو مذکورہ خاتون کی بچیوں سمیت پیر کو پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے خاتون کی بچیوں اور شوہرکانام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیتے ہوئے ان کے ملک چھوڑنے پر پابندی عائدکردی ہے ۔جمعہ کو لتھونیا کی خاتون انصاف کیلیے سپریم کورٹ پہنچ گئی اور انسانی حقوق سیل میں درخواست دائرکی ۔خاتون نے موقف اپنایا کہ گوجرانوالہ کے جمشید صدیق نے شادی کی اور7 سال قبل 3 بچیوں کو سیرکرانے کے بہانے گھر سے نکلا لیکن واپس نہیں آیا۔
خاتون نے دہائی دیتے ہوئے کہا صرف ایک بار چیف جسٹس مجھے میری بچیوں سے ملوا دیں ، 7 سال سے اپنی بچیوں کونہیں دیکھا۔ بھارتی شہری کوپاکستانی شہریت دینے کے معاملہ میں سپریم کورٹ نے سینئروکیل سلمان اسلم بٹ کوعدالتی معاون مقررکرتے ہوئے اٹارنی جنرل، صوبائی ایڈووکیٹ جنرلزکونوٹس جاری کردیے ہیں۔
عدالت نے آبزرویشن دی کہ غیر ملکی مردوں کو شہریت دینے سے پنڈورا باکس کھل جائے گا۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں فل بینچ نے بھارتی شہری سید اسد اصغر زیدی کو پاکستانی شہریت دینے کے ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف حکومت کی اپیل کی سماعت کی۔