لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ طلب کرلی
لاہور: ہائی کورٹ نے پنجاب حکومت سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ طلب کرلی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ پبلک کرنے کے فیصلے کے خلاف حکومتی درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں فل بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ حکومت کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ انکوائری رپورٹ جوڈیشل ریکارڈ نہیں اور اسے شہادت کے لئے استعمال نہیں کیا جاسکتا۔
خواجہ حارث نے عدالت سے استدعا کی کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق درخواستیں فل بینچ کے پاس زیرسماعت تھیں، اس لیے سنگل بینچ کو درخواستوں پر سماعت کا اختیار نہیں تھا لیکن سنگل بینچ نے حقائق کے برعکس سانحہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ پبلک کرنے کا حکم دیا لہذا عدالت سنگل بینچ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے۔
ہائی کورٹ نے پنجاب حکومت کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔ عدالت نے حکم دیا کہ پنجاب حکومت آئندہ سماعت پر انکوائری رپورٹ پیش کرے اور ہم رپورٹ کا رازداری سے (ان کیمرہ) معائنہ کریں گے۔
واضح رہے کہ 17 جون 2014ء کو پنجاب پولیس نے لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے دفاتر کے باہر موجود رکاوٹیں ہٹانے کے لیے انسداد تجاوزات آپریشن کیا تو عوامی تحریک کے کارکنوں کی طرف سے مزاحمت کی گئی۔ پولیس اور پی اے ٹی کے کارکنوں کے درمیان تصادم کے دوران پولیس کی فائرنگ سے عوامی تحریک کے 14 افراد جاں بحق اور 90 سے زائد زخمی ہوگئے۔
وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے حکم پر واقعے کی تحقیقات کے لیے جسٹس باقر علی نجفی پر مشتمل ایک رکنی عدالتی کمیشن تشکیل دیا گیا جس نے اپنی رپورٹ مکمل کرکے جمع کرادی تاہم حکومت تاحال اس رپورٹ کو منظر عام پر لانے سے گریزاں ہے۔