لاہو ر(ویب ڈیسک) تھانہ غالب مارکیٹ کے دو اہلکاروں نے مبینہ طور پر شہری اور اسکے اہل خانہ کو فورٹریس سٹڈیم سے اغواءکیا اور 24گھنٹے غالب مارکیٹ تھانے میں محبوس رکھا ، اہلکاروں نے رہائی کے عوض شہری سے 10لاکھ روپے بھتہ طلب کیا لیکن 80ہزار روپے پر مک مکاہوگیا ، شہری کی سی سی پی او لاہور کو دی جانے والی درخواست پر ایس ایس پی ایڈمن نے واقعے کی انکوائری کی تو اہلکاروں نے تحریری معافی مانگ لی ، رشوت میں لی گئی 80ہزار رقم اور 3تولے سونا واپ سکرنے کی بھی تیارہوگئے ۔
روزنامہ خبریں کے مطابق بتایا گیا ہے کہ تھانہ غالب مارکیٹ کے اے ایس آئی امتیاز اور کانسٹیبل مشتاق نے شہری امجد ، اس کی اہلیہ اور دو کم سن بچوں سمیت پولیس وین میں ڈال کر فورٹریس سٹیڈیم سے اغوا کیا اور 24گھنٹے غالب مارکیٹ میں محبوس رکھا اور مبینہ طور پر ان سے رہائی کے بدلے 10لاکھ روپے بھتہ طلب کیا گیا تاہم شہری کی جانب سے 3تولے سونا اور 80ہزار روپے نقدی کے عوض ان سب کو رہا کر دیا گیا۔
پولیس کے چنگل سے رہائی پانے والے شہری نے سی سی پی اور لاہور کو پولیس گردی کے خلاف درخواست دی جس پر ایس ایس پی ایڈمن رانا ایاز سلیم نے واقعے کی انکوائری شروع کی تو اے ایس آئی امتیاز اور کانسٹیبل مشتاق نے تحریری طور پر شہری امجد سے معافی لی جبکہ معافی نامے میں یہ تحریر ہے کہ ہم نے امجد نامی شہری سے جو 3تولے سونا اور 80ہزار روپے نقدی لی تھی وہ بھی واپس کر دیں گے۔ معافی نامے کے مطابق پولیس نے شبہ کی بناہ پر امجد اور اسکی فیملی کو حراست میں لیا تھا تاہم تفتیش بے گناہ قرار دیے جانے پر انہیں چھوڑ دیا گیا ۔ اس سارے واقعے کی فوٹیج بھی منظر عام پر آچکی ہے جس میں واضح طور پر پولیس والوں کو شہری امجد سے بطور رشوت لئے جانے والے پیسے گنتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ جب خاتون فیروزہ نے 80ہزار روپے کانسٹیبل مشتاق کو تھمائے تو ان کی کمسن بیٹی نے موبائل فون سے اس موقع کی فوٹیج بنالی ۔ فوٹیج میں دیکھا جا سکتاہے کہ کانسٹیبل مشتاق نے ٹیبل کے نیچے کر کے رقم گِنی اور پھر دراز میں رکھ لی۔
دوسری طرف پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ شہری امجد کے خلاف پہلے سے منشیات اور اسلحہ فروشی کے مقدمات درج ہیں ، تاہم انکوائری جاری ہے۔ لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ اگر ایک شخص کیخلاف مقدمہ درج ہے تو اس کی بیوی اور بچوں کو کیسے یرغمال بنایاجاسکتاہے ۔