کراچی( نمائندہ نیوز وی او سی) سندھ ہائی کورٹ نے سینٹرل جیل کراچی سے دو خطرناک قیدیوں کے فرار ہونے کے مقدمے میں سابق جیل سپریٹنڈنٹ غلام مرتضیٰ کی کو ضمانت پر رہا کرنے اور ملزم کو 10 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیدیا،دو رکنی بنچ کے روبرو سینٹرل جیل کراچی سے دو خطرناک قیدیوں کے فرار ہونے سے متعلق سابق جیل سپریٹنڈنٹ غلام مرتضیٰ کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی،غلام مرتضیٰ کے وکیل نے موقف اختیار کیا سینٹرل جیل کراچی میں 2400 قیدیوں کی گنجائش لیکن اس وقت 6 ہزار سے زائد قیدی موجود ہیں۔ جس دن قیدی فرار ہوئے اس وقت غلام مرتضیٰ رینجرز حکام کے ساتھ میٹنگ میں تھے،قیدیوں کے فرار سے کوئی تعلق نہیں،پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا سینٹرل جیل سے قیدی فرار ہونے کے بعد جیل سپریٹنڈنٹ نے تفتیشی حکام سے تعاون نہیں کیا، 18جون 2017کو رینجرز اور سی ٹی ڈی نے جیل پر چھاپہ مارا،جیل سے ممنوعہ اشیاءبھی برآمد ہوئیں، اس کا مقدمہ الگ دائر کیا گیا،عدالت نے ریمارکس دیئے کہ غلام مرتضیٰ کے خلاف ٹھوس شواہد ہیں تو پیش کئے جائیں، قیدیوں کے فرار کے تین چار ماہ بعد تک مشیرنامہ نہیں بنایا گیا،اور جو ہاتھ لگا اس کو گرفتار کرلیا گیا،تفتیشی افسر نے بتایا کہ جیل میں داعش کی ممبر شپ چل رہی تھی، جیل میں مانیٹرنگ کا نظام نہیں تھا،قیدیوں کے فرار کے بعد ریکارڈ کی ٹیمپرنگ کی گئی،جیل حکام نے جان بوجھ کرریکارڈ ضائع کیا گیا،ملزمان کے زیراستعمال موبائل سم بھی کرپٹ کرکے دی گئی،15 روپے جیل وصولی بھی ہوتی تھی،جیل سے رشوت کا پیسہ اوپر تک پولیس حکام اور سیاسی رہنماؤں کو بھی دیا جاتا تھا،ملزمان نے ایک دوسرے کو بچانے کے لیے تفتیشی حکام کا وقت ضائع کیا۔
With News Voice of Canada
Subscribe to our mailing list to get the new updates!
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur.
Related Articles
Check Also
Close