پاکستان

قومی اسمبلی کے اجلاس میں خورشید شاہ چھا گئے، ایوان میں قہقہوں کی گونج

اسلام آباد. ۔30مئی2017ء
(بشیر باجوہ بیورو چیف پاکستان نیوز وائس آف کینیڈا)
قومی اسمبلی کے آج کے اجلاس میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے اظہار خیال کے دوران گانوں کے مصرعے سنا دئے جس سے ایوان میں قہقہوں کی گونج سنائی دینے لگی۔ ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ جناب اسپیکر! ہم آپ کا احترام کرتے ہیں۔
لیکن آپ کی بے بسی دیکھ کر افسوس ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں کل جو کچھ ہوا اس پرتاریخ آپ کو کیا لکھے گی؟ احتجاج کے بعد آپ اجلاس ملتوی کرنے لگے تھے لیکن پھر آپ کو پرچی آ گئی اورپرچی پی ایم ہاؤس میں بیٹھے کسی بابو کے سوچ کے تحت تھی۔ جس پر اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ میں روزے سے ہوں اور آپ کو بتا رہا ہوں کہ مجھے کوئی پرچی نہیں آئی۔
سید خورشید شاہ نے کہا کہ اگر پرچی نہیں آئی تو پھر آنکھوں میں اشارہ ہوا ہو گا۔ خورشید شاہ نے ایوان میں گانوں کے مصرعے سنائے اور کہا کہ ہمیں یاد ہے زرا زرا تمھیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو۔ خورشید شاہ کے گانوں کے مصرے پڑھنے پر ایوان قہقہوں سے گون اٹھا۔ سید خورشید شاہ نے کہاکہ وہ دن کہاں سے لاؤں جو پیا تجھے دکھاؤں۔ خورشید شاہ نے دوبارہ گانے کا مصرعہ پڑھا اور کہا کہ اکھیوں کے جھروکوں سے میں نے دیکھا جو سامنے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ آپ نے اکھیوں سے نہیں تو پھر ابرووں کے اشارے ہوئے ہوں گے۔ اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ آنکھوں کے اشارے سے روزہ ٹوٹ سکتا ہے۔ ایاز صادق کے جملے پر بھی ایوان کے سنجیدہ ماحول میں قہقہے لگے۔ ایاز صادق نے کہا کہ ہمارے ہاتھ پاوں باندھنے سے حقیقت نہیں چھپے گی۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ آج کل وہ دور نہیں رہا کہ شیر کو دیکھ کر کبوتر آنکھیں بند کرلے۔ کل حکومتی رکن سے بجٹ پر بحث شروع کروا کر اسپیکر نے نئی روایت ڈالی ہے۔ حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی کو متنازعہ بنا دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم کسی مودی یا جندال سے نہیں بلکہ اللہ سے ڈرتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button