ایڈیٹرکاانتخاب

قومی اسمبلی میں حکومتی اوراپوزیشن ارکان کی ہنگامہ آرائی، مکے چل گئے

اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس میں تحریک انصاف اور حکومتی ارکان ایک بار پھر آپس میں الجھ پڑے اور اس دوران دونوں طرف سے نہ صرف ہاتھا پائی ہوئی بلکہ مکے بھی چل گئے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت جاری تھا جس میں تحریک انصاف کے وائس چیرمین شاہ محمود قریشی نے وزیراعظم کے خلاف تحریک استحقاق پر بات کی، شاہ محمود کی تقریر کے دوران پی ٹی آئی ارکان نے حکومت کے خلاف نعرے بازی شروع کردی اور اس دوران شاہ محمود نے بھی وزیراعظم کے خلاف نعرے لگوادیئے۔
پی ٹی آئی ارکان کی وزیراعظم کے خلاف نعرے بازی پر حکومتی بینچوں سے بھی رد عمل آنا شروع ہوا اور چیرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی جس کےبعد ایوان میں شدید ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی، اس دوران حکومتی رکن اور وزیرپیٹرولیم شاہد خاقان عباسی اپوزیشن بینچوں کی طرف آئے تو تحریک انصاف کے شہریار آفریدی اور مراد سعید ان پر جھپٹ پڑے اور تینوں اراکین کے درمیان نہ صرف ہاتھا پائی ہوئی بلکہ ایک دوسرے کے دست و گریباں بھی ہوگئے۔
شاہد خاقان، مراد سعید اور شہریار آفریدی کے درمیان ہاتھا پائی روکنے کے لیے بعض حکومتی اور اپوزیشن ارکان آگے آئے تو اپوزیشن کی طرف سے حکومتی ارکان کو دھکے دیئے گئے اور اس دوران دونوں جانب سے ایک دوسرے پرمکوں کی بارش کردی گئی، اراکین کے درمیان دھینگا مشتی دیکھ کر پیپلزپارٹی کے بعض ارکان بیچ بچاؤ کے لیے آئے لیکن ان کی کوشش بھی ناکام ہوگئی جب کہ اسمبلی میں موجود سیکیورٹی اہلکاروں نے بھی اراکین کے درمیان بیچ بچاؤ کی کوششیں کیں۔
اس دوران اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے شاہ محمود قریشی سے کہا کہ شاہ صاحب ایوان کا ماحول بہت اچھا تھا، آپ کو تحریک استحقاق پر بات کرنے کا وقت دیا گیا لیکن آپ نے اشتعال دلایا اور وزیراعظم کے خلاف نعرے لگوائے۔
ایوان سے باہر آنے کے بعد شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم نے متفقہ اپوزیشن کا موقف پیش کیا، آج گلی گلی اوربازار میں جو تقاضہ ہورہا ہے ہم نے وہ بات کی لیکن اس دوران (ن) لیگ کے اراکین نے ہماری خواتین اراکین کو بے ہودہ اشارے کیے، ہماری بات کے دوران حکومتی وزرا نے حملہ کردیا، شاہد خاقان عباسی آئے اور پھر ناخوشگوار واقعہ ہوا۔
دوسری جانب اسپیکر ایاز صادق نے واقعے کی تحقیقات کرانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ایوان میں جو کچھ ہوا وہ نہیں ہونا چاہیے تھا، اس واقعہ نے ہم پر ایک بڑا بوجھ ڈال دیا ہے جب کہ میں نے واقعے کی فوٹیج منگوا لی ہے، سینیر ارکان اس معاملے کا جائزہ لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اِس واقعے کو کوئی بھی پارلیمینٹیرین درست نہیں کہے گا جب کہ پارلیمانی لیڈرز،حکومتی واپوزیشن ارکان مل کر یہ دیکھیں گے اور کوئی لائحہ عمل نکالنا پڑے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button