قندھار: فوجی اڈے پر حملہ,10 اہلکار ہلاک
فغانستان کے دشمنوں نے ضلع شاہ ولی کوٹ میں آرمی کور 205 کے اچکزئی کیمپ پر حملہ کیا، 9 فوجی زخمی بھی ہوئے ،وزارت دفاع، کسی بھی گروپ نے ذمے داری قبول نہیں کی
جوابی کارروائی میں 12حملہ آور مارے گئے ،حکومتی ترجمان، ارغذاب فوجی بیس پر قبضہ کرکے 35سپاہیوں کو گرفتار کرلیا،طالبان کا دعویٰ، قندوز میں عسکریت پسند گروپ کا نائب سربراہ ہلاک کابل(آئی این پی) افغانستان کے جنوبی صوبے قندھار میں مسلح شدت پسندوں نے فوجی اڈے پر حملہ کرکے 10 افغان فوجیوں کو ہلاک اور 9 کو زخمی کردیا، وزارت داخلہ کے ترجمان دولت وزیری نے برطانوی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ افغانستان کے دشمنوں نے یہ حملہ ضلع شاہ ولی کوٹ میں آرمی کور 205 کے اچکزئی کیمپ پر کیا، سرکاری فورسز نے کئی گھنٹوں جاری جوابی کارروائی میں 12حملہ آوروں کو ہلاک کردیا، دریں اثنا کسی بھی گروپ نے تاحال اس حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے ، سرکاری ترجمان نے مزید بتایا کہ شمالی صوبہ قندوز میں فضائی حملے کے دوران طالبان کا نائب سربراہ ہلاک ہو گیا ، دوسری جانب طالبان کے ایک ترجمان قاری یوسف احمدی نے ارغذاب میں ایک فوجی اڈے پر قبضہ کرکے 35سپاہیوں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق صوبہ قندوز کے پولیس کمانڈنٹ نے ایک بیان میں بتایا کہ ہلاک کیے گئے طالبان کے نائب سربراہ کا نام ملا عبد اللہ تھا،اس کا تعلق تالوکا نامی گائوں سے تھا، وہ انسداد دہشت گردی آپریشن کے دوران کیے گئے فضائی حملے میں مارا گیا، انہوں نے مزید بتایا کہ ملا عبد اللہ قاری طالبان شاہ کا ڈپٹی فرضی گورنر بننے کے بعد سے دہشت گردی کی مختلف سرگرمیوں میں ملوث تھا،فضائی کارروائی میں 9 شدت پسند زخمی ہوئے ، ان میں سے 6 جنگجو شدید زخمی ہیں، واضح رہے کہ امریکی سربراہی میں اتحادی افواج نے 2001 میں افغانستان پر حملہ کیا تھا اور طالبان سے اقتدار چھن لیا تھا ، جسے 15 سال گزر چکے ہیں تاہم اس وقت سے اب تک افغانستان کے حالات انتہائی کشیدہ ہیں اور حال ہی میں طالبان نے اپنے حملوں میں تیزی لانے کا اعلان کیا تھا،خیال رہے کہ افغان وزارت دفاع نے منگل کو جاری کیے گئے اپنے بیان میں حملہ آوروں کی نشاندہی نہیں کی ، واضح رہے کہ ایک روز قبل افغانستان کے جنوبی صوبے زابل میں طالبان کے جنگجوئوں نے مختلف سیکیورٹی چیک پوسٹس پر بیک وقت حملہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں 20 پولیس اہلکار ہلاک ہلاک ہوگئے ، شدت پسندوں نے اسی روز کابل میں ایک غیر ملکی گیسٹ ہائوس پر حملہ کرکے ایک جرمن خاتون اور افغان گارڈ کو ہلاک کردیا تھا جبکہ یہاں مقیم فن لینڈ سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون لاپتہ ہوگئیں، امریکی نگرانی ایجنسی سیگار کے مطابق فروری میں افغانستان کے 407 اضلاع میں سے 60 فیصد افغان حکومت کے کنٹرول میں تھے ، جہاں انتظامیہ طالبان کے خلاف حکمت عملی ترتیب دینے کی کوششوں میں مصروف ہے ،افغان طالبان نے گزشتہ ماہ اپنے بیان میں کہا تھا کہ وہ موسم بہار کے حملوں کا آغاز کرنے والے ہیں جس کے دوران حملوں کا سلسلہ تیز کردیا جائے گا۔اس سے قبل گزشتہ ماہ شمالی صوبے بلخ میں طالبان کے حملے میں 135 سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے جوکہ کسی افغان فوجی اڈے پر طالبان کی جانب سے دہشت گردی کا بدترین حملہ تھا۔ اس حملے کے بعد امریکی وزیر دفاع جم میٹس نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ افغانستان میں سیکیورٹی فورسز کو ایک اور مشکل سال کا سامنا کرنا پڑے گا، حال ہی میں امریکی محکمہ دفاع پنٹا گون نے وائٹ ہائوس سے درخواست کی ہے کہ طالبان کے خلاف جنگ میں تعطل کو ختم کرنے کے لیے مزید ہزاروں امریکی فوجی افغانستان بھیجے جائیں۔ اس وقت افغانستان میں 8400 امریکی فوجی جبکہ 5000 نیٹو اہلکار موجود ہیں جبکہ 6 برس قبل تک افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد تھی۔