قطر کے سابق وزیر خارجہ پرالقاعدہ جنگجوئوں کی مالی مددکا الزام
لندن010جون 2017
(بشیر باجوہ نیوز وائس آف کینیڈا)
قطر کے سابق وزیر خارجہ پرالقاعدہ جنگجوئوں کی مالی مددکا الزام
لبنان میں عبدالعزیز العطیہ پر2012میں کارروائی ہونیوالی تھی تاہم قطری حکومت کے دبائوپررہاکردیاگیا،رپورٹ
دہشت گرد عناصر اور بیرون ملک شدت پسند تنظیموں کو مالی رقوم فراہم کرنے والوں کے ساتھ قطر کی نرمی کا معاملہ پھر سے سر اٹھا رہا ہے۔برطانوی اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں 2014میںعبدالعزیز بن خلیفہ العطیہ نامی شخص کووولف آف القاعدہ کا خطاب دیا تھا۔ یہ شخص قطر کے سابق وزیر خارجہ خالد العطیہ کا چچا زاد بھائی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ عبدالعزیز العطیہ پر القاعدہ تنظیم کو مالی رقوم پہنچانے کا الزام تھا اور 2012ء میں لبنان میں اس کے خلاف عدالتی کارروائی ہونے والی تھی تاہم لبنانی حکام نے گرفتاری کے چند روز بعد ہی اسے رہا کر دیا۔ یہ رہائی قطری حکومت کے دباؤ کا نتیجہ تھی جس نے اپنی دھمکی میں کہا کہ وہ اپنی سرزمین پر موجود ہزاروں لبنانیوں کو ملک سے نکال دے گا !ٹیلی گراف نے عبدالعزیز العطیہ کی سوشل میڈیا پر سرگرمیوں کا بھی جائزہ لیا۔
اس دوران العطیہ کی شام میں سرگرم عمل تنظیم جبہی النصرہ (جس کا نام اب جبہی فتح الشام یعنی جفش ہو گیا ہی) کے لیے سپورٹ واضح ہو گئی۔ علاوہ ازیں القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن اور داعش کے لیے بھی العطیہ کا تائیدی موقف رہا۔اسی طرح قطر کے وزیر اوقاف اور وزیر داخلہ عبداللہ بن خالد بن حمد آل ثانی کا نام بھی دہشت گردوں کی فہرست میں نمایاں ہے۔ ان پر قطر میں اپنے فارم میں شدت پسندوں کو پناہ دینے اور سفر کے واسطے پاسپورٹ فراہم کرنے کے علاوہ یہ الزام بھی ہے کہ انہوں نے اپنا ذاتی مال اور وزارت مذہبی امور و اوقاف کے مال کو القاعدہ تنظیم کی شاخوں کی قیادت کی مالی معاونت میں استعمال کیا۔