قطری سے تفتیش تک جے آئی ٹی رپورٹ قبول نہیں‘
(بشیر باجوہ بیورو چیف پاکستان نیوز وائس آف کینیڈا
وزیر دفاع اور پانی و بجلی خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بیرون ملک گواہی لینے کی کئی مثالیں موجود ہیں اور اگر قطر کے سابق وزیر اعظم کو پاناما کیس کی تفتیش کا حصہ نہ بنایا گیا تو ہمیں جے آئی ٹی کی رپورٹ قبول نہیں ہوگی۔
اسلام آباد میں دیگر وفاقی وزرا شاہد خاقان عباسی، خواجہ سعد رفیق اور احسن اقبال کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ’قطر کے سابق وزیر اعظم کے خط کی تصدیق نہ کرنا ناانصافی ہوگی، بیرون ملک گواہی لینے کی کئی مثالیں موجود ہیں اور اگر انہیں تفتیش کا حصہ نہ بنایا گیا تو ہمیں جے آئی ٹی کی رپورٹ قبول نہیں ہوگی۔‘
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ’جے آئی ٹی کی تمام کارروائی منظر عام پر لائی جائے، جے آئی ٹی کی تمام آڈیو ویڈیو ریکارڈنگز عوام کے سامنے پیش کی جائیں تاکہ عوام کو بھی پتہ چلے شریف فیملی سے کیا سوالات ہوئے۔‘
’وزیراعظم نے جے آئی ٹی سے مکمل تعاون کیا‘
وزیر پیٹرولیم و قدرتی توانائی شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ’وزیر اعظم نواز شریف پاناما جے آئی ٹی میں پیشی سے استثنیٰ لے سکتے تھے مگر نہیں لیا اور خود کو احتساب کے لیے پیش کیا، جبکہ ان کی بیٹی مریم نواز بھی تحفظات کے باوجود جے آئی ٹی میں پیش ہوئیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’وزیر اعظم نے جے آئی ٹی سے مکمل تعاون کیا، جے آئی ٹی نے جو سوالات پوچھے ان کا جواب دیا گیا اور جے آئی ٹی نے جو کچھ مانگا انہیں پیش کیا گیا۔‘
’پاناما جے آئی ٹی کی تشکیل شروع سے متنازع‘
خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ’مسلم لیگ (ن) نے عام انتخابات میں سے زیادہ ووٹ لیے، ہمارا اثاثہ ووٹرز ہیں لیکن ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ پاناما اسکینڈل کے ذریعے انہیں ہم سے چھینا جارہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’مخالفین فاضل عدالت کے ججز کے ریمارکس کو ہمارے خلاف استعمال کرتے ہیں، مخالفین فاضل ججز کے ریمارکس کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں اور اس سے مسلم لیگ (ن) کی ساکھ متاثر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’پاناما جے آئی ٹی کی تشکیل شروع دن سے متنازع رہی ہے، جے آئی ٹی کے ایک رکن مشرف دور میں نیب میں تھے، اس نے تسلیم کیا کہ حسین نواز کی تصویر ان سے لیک ہوئی، جے آئی ٹی کو فون ٹیپ کرنے کی اجازت کس نے دی؟ کس قانون کے تحت وزیراعظم ہاؤس کے فون ٹیپ کیے گئے؟‘
وزیر ریلوے نے کہا کہ ’جے آئی ٹی کے حوالے سے بہت سے سوالات ہیں، صورتحال ایسی ہوگئی ہے کہ ہمیں انصاف ہوتا نظر نہیں آرہا، جبکہ سب کو سوچنا چاہیے ملک کو کس نہج پر لے جایا جارہا ہے۔‘
’عمران خان کرپشن کے مگرمچھوں کو پالنے والے لیڈر‘
وزیر منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال نے کہا کہ ’عوام نے 2013 میں مسلم لیگ (ن) کو مینڈیٹ دیا، ایک لیڈر الیکشن سے پہلے خود کو وزیر اعظم سمجھتا تھا لیکن وزارت عظمیٰ کا خواب ٹوٹنے پر اس نے سازشیں شروع کردیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’دھرنا ون اور ٹو کا مقصد حکومت کے ترقیاتی منصوبوں کو روکنا تھا، دھرنوں کا مقصد ترقیاتی منصوبوں کو روک کر انتخابات کا ماحول بنانا تھا لیکن ہر سازش کو پاکستان کے عوام نے ناکام بنایا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے ملکی معیشت کو نقصان پہنچا، اسٹاک مارکیٹ میں مندی آئی لیکن آج تک وزیر اعظم پر کرپشن کا ایک کیس بھی ثابت نہیں ہوا، جبکہ (ن) لیگ کے خلاف بد عنوانی کا کوئی بھی کیس ہو تو سامنے لایا جائے۔‘
احسن اقبال نے کہا کہ ’عمران خان خود کو مسٹر کلین سمجھتے ہیں، وہ ہم سے 40 سال کی تلاشی مانگ رہے ہیں مگر خود 4 سال کی تلاشی بھی نہیں دے رہے، وہ کرپشن کے مگرمچھوں کو پالنے والے لیڈر ہیں، ہمارا احتساب پیپلز پارٹی اور پرویز مشرف کے دور میں بھی ہوا مگر کچھ ثابت نہیں ہوا، عمران خان کو سمجھنا چاہیے کہ چور دروازے سے اقتدار میں آنے کے دروازے بند ہوچکے ہیں اور ہم سیاسی ڈرامے کے ذریعے ملک کی ترقی سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘