قطرکی حکومت کا پانامہ کیس میں پیش کیے گئے خطوط سے کوئی تعلق نہیں
اسلام آباد (نیوز وی او سی آن لائن ) پاکستان میں تعینات قطر کے سفیر سقر بن مبارک المنصوری نے کہا ہے کہ قطرکی حکومت کا پانامہ کیس میں پیش کیے گئے خطوط سے کوئی تعلق نہیں ، قطری شہزاد ہ حمد بن جاسم کے خطوط ان کے ذاتی ہو سکتے ہیں ، پانامہ کیس پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے ،ہم پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرتے،پاکستان اور قطر کے درمیان بہتر اور برادرانہ تعلقات قائم ہیں جو وقت کے ساتھ ساتھ مزیدفروغ پا رہے ہیں ،2016 میں وزیر اعظم نوازشریف کے دورہ سے پاکستان اور قطر کے درمیان تعلقات کو مزید فروغ ملا ، قطر بلوچستان سمیت پورے پاکستان کی مدد میں دلچسپی رکھتا ہے بلوچستان کے پسماندہ علاقوں میں دی گئیں ایمبولینسزامیر قطر کی جانب سے صوبے کے عوام کے لئے صحت کی سہولیات کا تحفہ ہے، پاکستان نے جی سی سی ممالک کے ساتھ تجارت بڑھانے کے لئے قطر سے تعاون مانگا ہے ، اس معاملے میں بھی قطر پاکستان کے ساتھ تعاون کر رہا ہے، پاکستان کے ساتھ توانائی کے بحران پر قابو پانے میں کام کررہے ہیں ، ایک لاکھ پاکستانیوں کو قطر بھیجاجائیگا ۔ وہ ہفتہ کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ قطری حکومت کی جانب سے ایمبولینسز بلوچستان کے پسماندہ علاقوں کو تحفے میں دی گئی ہیں یہ امیر قطر کی طرف سے بلوچستان کے عوام کے لئے تحفہ ہیں ۔ جو صحت کی سہولیات کے لئے ہیں ۔ ہمارے پاس پاکستانی عوام کی فلاح کے لئے اور بھی منصوبے ہیں ۔ ہم بلوچستان کی مقامی حکومت سے رابطہ کرکے ان کی باقی ضروریات کے بارے میں بھی پوچھیں گے تاکہ یہاں کے تعلیم، صحت اور صاف پانی سے جڑے مسائل حل ہو سکیں ۔ قطر کے سفیر نے کہا کہ قطر نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے پاکستان کی مدد میں دلچسپی رکھتا ہے ۔ کئی دفعہ ہم براہ راست اور کئی دفعہ رفاہی تنظیموں کے ذریعے یہاں کے لوگوں کی مدد کرتے ہیں ۔گزشتہ ہم نے بھکر میں ایک ہسپتال کا بھی افتتاح کیا جس کی افتتاحی تقریب میں وزیر اعلیٰ پنجاب بھی شریک ہوئے تھے ۔ قطر چیرٹی یہاں پر لمبے عرصے سے کام کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور قطر کے درمیان گہرے اور دوستانہ تعلقات ہیں جو پچھلے 60,50 سال سے قائم ہیں ۔ ہمارے امیر نے 2015 میں پاکستان کا دورہ کیا اور پھر وزیر اعظم پاکستان نے 2016 میں قطر کا دورہ کیا ان دوروں سے ہمارے تعلقات مزید آگے بڑھے ہم نے دو اہم معاہدوں پردستخط کیے تھے جس میں ایک دوہا میں ہوا تھا اور دوسرا ستمبر میں ہوا تھا ۔ ان معاہدوں میں پاکستان کو پانچ ملین ٹن ایل این جی فراہم کرنے کا معاہدہ بھی شامل تھا ۔ سقر بن مبارک نے کہا کہ ہمارے درمیان عسکری تعلقات بڑھانے پر بھی اتفاق ہوا تھا قطر نے پاکستان سے 8 سپر مشاق طیارے حاصل کیے ۔ ہمارے طالبعلم کراچی اور اسلام آباد میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں ۔ ہمارے تعلقات زراعت کے شعبے میں بھی آگے بڑھ رہے ہیں ۔ قطریسفیر نے کہا کہ قطر کی تکافل کمپنی بھی پاکستان میں انشورنس کا کام کر رہی ہے ۔ یہ ہمارے لیے بہت اہم ہے کہ ہمارے گہرے دیرینہ تعلقات ہیں اور پاکستان ہمارا برادر ملک ہے ۔ پاکستان میں توانائی کی بہت ضرورت ہے جس پر ہم خصوصی توجہ دے رہے ہیں اب دونوں ممالک کے عہدے داران آپس میں پاور اور انرجی کے حوالے سے بات چیت کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاور جنریشن ایل این جی کے ذریعے کی جائے گی ۔ امیر قطر نےہمیں حکم دیا ہے کہ پاکستانی مزدوروں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے تقریباً ایک لاکھ افراد کو قطر بھیجا جائے گا جس میں ڈاکٹرز ، نرسز اور مزدور شامل ہیں ۔ آئندہ ورلڈ کپ ہم نے کروانا ہے ۔ اس کے لئے بھی ہمیں پاکستان اور اس کے تجربات کی ضرورت ہے ۔ سقر بن مبارک نے کہا کہ پاکستان نے جی سی سی ممالک کے ساتھ تجارت بڑھانے کے لئے قطر سے تعاون مانگا ہے ، اس معاملے میں بھی قطر پاکستان کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔ پاکستان ایک بڑا ملک ہے اس میں ہمارے ملک کے لئے بھی بہت سے مواقع موجود ہیں ۔ قطری سفیر نے کہا کہ قطر 1972 سے او آئی سی کا ممبر ہے اور یہ باقی ممالک کے ساتھ مل کر امت اوراسلام کے اتحاد کے لئے بھی کام کررہا ہے ۔ مسئلہ کشمیرکے حل کے لئے بھی قطر او آئی سی کی قراردادوں کی مکمل حمایت کرتا ہے ۔ اقوام متحدہ کی قراردادیں بھی کشمیری عوام کی امنگوں کی ترجمانی کرتی ہے ۔ مسئلہ کشمیر کو یو این کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ سے ہی مسئلہ فلسطین کو سپورٹ کر رہا ہے ۔ بین الاقوامی فورم اور ملاقاتوں میں بھی پاکستان اور فلسطین کے تعلقات آپس میں بڑھ رہے ہیں ۔ ہم چاہتے ہیں کہ افغان طالبان اورحکومت کو بھی مذاکرات کے لئے تیار کیا جائے اور مسئلے کا حل نکالا جائے تاکہ افغانی بھائی اپنا ملک تعمیر کر سکیں ۔ ہماری حکومت افغان مسئلے کے حل کے لئے ہر قسم کا تعاون کرنے کے لئے تیار ہے اس سلسلے میں ہم پاکستان کے کردار کو بھی سراہتے ہیں ۔